جوش یوں ہم اس شوخ کو پہلو میں لیے بیٹھے ہیں

غزل

یوں ہم اس شوخ کو پہلو میں لئے بیٹھے ہیں
کوئی آئے تو یہ سمجھے کہ پئے بیٹھے ہیں

تم سے اظہار خیالات کریں یا مرجائیں
آج اس بات کا ہم عہد کئے بیٹھے ہیں

ضد دلانا جو ہے مقصود تبسم کو ترے
ہم پھر آج اپنے گریباں کو لئے بیٹھے ہیں

ہنس رہے ہیں شبِ وعدہ وہ مکاں میں اپنے
ہم ادھر عیش کا سامان لئے بیٹھے ہیں

جو مقدر میں ہے وہ ہو کہ رہے گا اے جوشؔ
آپ کیوں دل کو پریشان کئے بیٹھے ہیں؟


حضرت شبیر حسن خان جوشؔ ملیح آبادی
 

محمد حسین

محفلین
یوں ہم اس شوخ کو پہلو میں لئے بیٹھے ہیں
کوئی آئے تو یہ سمجھے کہ پئے بیٹھے ہیں

واہ واہ وا بہت کمال ہے
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
آپ کی کیفیت پر اس مصرعے نے یہ غزل ڈھونڈنے پر مجبور کر دیا ،،،

کوئی دیکھے تو یہ سمجھے کہ پیے بیٹھے ہیں ۔۔۔ !!

جزاک اللہ محترم :) :)
 
Top