ہک پنجابی غزل حسب حالات '' ہک قاتل، قابل دید بنڑا''

ہک قاتل، قابل دید بنڑا
چل کُتا ڈھونڈھ، شہید بنڑا

جنڑ پہلے جھڈو ڈاڈھے نے
مت باقی ویکھ ، مزید بنڑا

تینڈھا جاندا کی، اے جھلے نے
ہی کرسمس ساڈی عید بنڑا

پا چارہ چوکر مرچاں وچ
جانی آکھیں لڈو، لید بنڑا

کم پھڑ اظہرے شیطانی دا
جہندے دیدے نے، بدید بنڑا​
 
ایک قاتل کو ایسا بناو کہ قابل رشک ہو
کوئی کُتا پکڑو اور شہید بناو

لوگ پہلے ہی بہت بےوقوف ہیں
اگر اُن میں کچھ عقل باقی دکھائی دے تو مزید بناو

تیرا کچھ نہیں بگڑنا، یہ پاگل ہیں
تُو کرسمس کو ان کی عید بنا

مرچوں میں چارہ، چوکر کی ملاوٹ کر
اور لید بنا کر اُسے لڈو کہہ

تُو بھی اظہر کوئی شیطانی کام پکڑ لے
اگر کسی کی آنکھوں میں پانی باقی ہے تو اُسے بے دید بنا​
 
Top