ہر سویرا خوش نصیبی ڈھو رہا تھا

تازہ غزل ...........
ہر سویرا خوش نصیبی ڈھو رہا تھا
زندگی تیرا ستایا سو رہا تھا

لوگ چن كر نیكیوں كو جا رہے تھے
عمر بھر كی میں كمائی كھو رہا تھا

درد والے خواب میں بھی ہنس رہے تھے
میں كسی كی یاد میں كیوں رو رہا تھا

بلبلوں كا شبنموں كا اور گلوں كا
پھر تماشا باغ میں اب ہو رہا تھا

پتھروں سے وہ بھری بنجر زمیں تھی
میں وفا كے بیچ پھر بھی بو رہا تھا

جو قلندر نے كہا تھا چلتے چلتے
ماجرا وہ راستے پر ہو رہا تھا

تیری آنكھوں سے تھی وحشت جس دیے كو
اس كی میت اك پتنگا دھو رہا تھا
(أسامة جمشيد)
 
آخری تدوین:
Top