سیدہ شگفتہ
لائبریرین
ہائے رے بستہ
شانے پر ہے بھاری بستہ
ہائے رے بستہ ہائے رے بستہ
لمبا ہے اسکول کا رستہ
اُس پر ایک معصوم سا بچہ
بوجھ اُٹھائے ، سر کو جھکائے
جلدی جلدی چلتا جائے
آنکھ کھلی اور بستہ تھاما
بھاگم بھاگ اسکول کو پہنچا
کاپی کھو گئی ، کھایا ڈنڈا
پھر وہ حسب کی باجی بولی
کہاں گیا حساب کا پرچہ
ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک گیا بچہ
ملنا تھا نہ ملا وہ پرچہ
خوب پٹا اور گھر پر آیا
کام کیا تھا سارا کچا
ہائے رے بستہ ، ہائے رے بستہ
(شاعر : نامعلوم)