گیپ-gap(ایک مکالمہ )

یاسر شاہ

محفلین
گیپ-gap
(ایک مکالمہ )

وہ خلا ہے کہ سوچتا ہوں میں
اس سے کیا گفتگو ہو خلوت میں
جیم الف

لڑکا :بابا جی غزہ یہودیوں نے برباد کر دیا -
بابا :کیا ؟ ۔۔۔بیٹا !میں اونچا سنتا ہوں ،ذرا زور سے بولو !!

لڑکا :بابا میں کہہ رہا ہوں غزہ کا آج کل برا حال ہے -
بابا :غذا میں آج کل پرہیزی خوراک پہ گزارا ہے بیٹا ،بواسیر بھی ہے ،پھر پیٹ میں گیس بھی رہتی ہے -اس لیے ہلکا پھلکا کھا لیتا ہوں کہ زندہ رہ سکوں -بقول شخصے ،مرچ ظالم جدھر سے گزری ہے ،،اپنا کرتب دکھا کے گزری ہے -

لڑکا : بابا جی -خبریں نہیں سنتے کیا ؟
بابا :بیٹا! قبروں میں تو سب جائیں گے -ہم بھی لڑکے تھے تو اترا کے چلتے تھے تمھاری طرح اب یہ ہے کہ کمر جھک کے کمانی ہوئی ،کوئی نانا ہوا کوئی نانی ہوئی -

لڑکا :میں فلسطین کی بات کر رہا ہوں -بم برسائے جا رہے ہیں بچوں پر غزہ میں -
بابا :بیٹا ! بچوں کی غذا کیا ہے ،وہی کے ایف سی سے برگر منگا کر کھا لیتے ہیں،نہ سبزی کھاتے ہیں نہ گوشت ،موٹے ہوتے جارہے ہیں مگر طاقت کچھ نہیں ،ایک ہمارا دور تھا ،خالص غذائیں تھیں ،شوربے والے سالن ،سرسوں کا ساگ کبھی چاول کی روٹی کے ساتھ کھا لیتے تو کبھی مکئی کی روٹی کے ساتھ اور اوپر سے لسی کا گھونٹ پی لیتے تھے -بچپن کا کھایا بڑھاپے میں کام آیا ،سو چل پھر رہے ہیں -

لڑکا :بابا کے ایف سی سے تو بائیکاٹ چل رہا ہے ،آپ لوگ نہیں کر رہے بائیکاٹ ؟
بابا :ہاں بھائی کھوٹ آگیا ہے ہر چیز میں ،خلوص تو جانتے ہی نہیں لوگ کہ کس چڑیا کا نام ہے -

لڑکا :بس بابا جی امام مہدی کا وقت بہت قریب ہے -
بابا :مہندی بیٹا اب کیا لگائیں گے بالوں میں ، اب تو چل چلاؤ ہے -

لڑکا : ۔۔۔(جھنجھلاہٹ کے عالم میں محوسرگوشی ) بڈھا بھوتنی کا کچھ سنتا تو ہے نہیں ،اپنی چلائے جا رہا ہے ،بولو کھیوڑے کی سنتا ہے گھوڑے کی -
بابا :لاحول ولا قوہ ، کیا دور آگیا ہے کل کے لونڈے بزرگوں کو گالیاں دے رہے ہیں -بد تمیز ،خبیث، ناہنجار کہیں کے، اٹھ یہاں سے !!-

لڑکا :۔۔(ہنستے ہوئے )اچھا چچا جان ! میں جا رہا ہوں لیکن جانے والے کو جاتے جاتے نر چھوہاروں کے فوائد تو بتا دیجیے -
بابا :جا کے اپنے باپ سے پوچھیو نر چھوارے کے فوائد چوسنی کے !!!
 
Top