رات کا پچھلا پہر ہےاور میں
جاگتا سوتا نگر ہےاور میں
میں کہ سنگ آسا ہُوا ہوں دوستو!
کیسےجادُو کا اثر ہےاور میں
حکم ہےجرعہ کشی کا دیکھئے
زہر لب پر قدح بھر ہےاور میں
زندگی صحرا سفر ہےجان لیں
سر پہ تپتی دوپہر ہےاور میں
پھول ، پودےاور بستی سوگئی
آرزو کا اِک شجر ہےاور میں
لوگ سارےبےسماعت ہوگئے
شور کرتا زخمِ سر ہےاور میں
آنکھ میں سب کی بسی ہےخُفتگی
تشنہ ¿ ناظر ہنر ہےاور میں
ایسا لگتا ہےکہ میں صحرا میں ہوں
رات ہےجاوید گھر ہےاور میں
****