حسیب نذیر گِل
محفلین
انٹرنیٹ کی مقبول کمپنی گوگل امریکہ کے وفاقی تجارتی کمیشن کی جانب سے عائد کردہ دو کروڑ پچیس لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کرنے پر رضامند ہو گئی ہے۔ امریکہ کے تجارتی کمیشن کی جانب سے کسی ایک کمپنی کو کیا جانے والا یہ سب سے بڑا جرمانہ ہے۔گوگل کو یہ جرمانہ اپیل کے ویب براؤزر سفاری کے صارفین کی نجی معلومات کی خفیہ نگرانی کیے جانے پر عائد کیا گیا ہے۔ سفاری کے صارفین نے براؤز پر اپنی نجی معلومات تک رسائی کی اجازت نہیں دی تھی۔ گوگل کی جانب سے جرمانے پر رضامندی کے بعد وہ کوئی غلط کام کرنے کو تسلیم نہیں کرے گی
گوگل کو جرمانہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے حرکات کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا۔
وفاقی تجارتی کمیشن یا ایف ٹی سی کے چیئرمین جان لیبوٹیز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق’ کیا چھوٹی کیا بڑی، تمام کمپنیوں کو ایف ٹی سی کے احکامات کو لازمی طور پر تسلیم کرنا ہو گا، صارفین سے ان کی نجی معلومات کے حوالے سے کیے جانے والے وعدوں کی پاسداری کرنا ہو گی اور پہلے قدم کے برعکس آخر میں ان کو بہت بڑی قیمت ادا کرنا ہو گی۔
حکومتی کمیشن نے گوگل کے خلاف اس وقت تحقیقات کا آغاز کیا جب سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایک محقق نے مخصوص اشتہاری مہم کے بارے میں کی جانے والی تحقیق میں اس مسئلے کی نشاندہی کی۔
اس تحقیق میں سامنے آنے والی معلومات سے پتہ چلا کہ گوگل نے ان خامی سے فائدہ اٹھانا شروع کیا جو مقبول ویب سائٹس پر اشتہارات کے ذریعے صارف کے براؤزر پر اس کی مرضی کے بغیر کوکیز سے اجازت ملنے پر انسٹال ہو جاتی ہے۔
اس صورت میں صارفین کی مرضی کے بغیر گوگل صارفین کی انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق عادات کو جانچ سکتی تھی۔
خیال رہے کہ کوکیز ایک چھوٹی ٹیکسٹ فائل ہوتی ہے جو کمپیوٹر پر انسٹال کی جاتی ہے تاکہ انٹرنیٹ پر صارف کی حرکات پر نظر رکھی جا سکے۔
گوگل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صارفین کی کریڈٹ کارڈ اور نجی مواد جیسی نجی معلومات کو حاصل نہیں کیا گیا تھا اور یہ کارروائی دانستہ طور پر ہوئی ہے
بشکریہ:بی بی سی
گوگل کو جرمانہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اس نے اپنے حرکات کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیا۔
وفاقی تجارتی کمیشن یا ایف ٹی سی کے چیئرمین جان لیبوٹیز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق’ کیا چھوٹی کیا بڑی، تمام کمپنیوں کو ایف ٹی سی کے احکامات کو لازمی طور پر تسلیم کرنا ہو گا، صارفین سے ان کی نجی معلومات کے حوالے سے کیے جانے والے وعدوں کی پاسداری کرنا ہو گی اور پہلے قدم کے برعکس آخر میں ان کو بہت بڑی قیمت ادا کرنا ہو گی۔
حکومتی کمیشن نے گوگل کے خلاف اس وقت تحقیقات کا آغاز کیا جب سٹینفورڈ یونیورسٹی کے ایک محقق نے مخصوص اشتہاری مہم کے بارے میں کی جانے والی تحقیق میں اس مسئلے کی نشاندہی کی۔
اس تحقیق میں سامنے آنے والی معلومات سے پتہ چلا کہ گوگل نے ان خامی سے فائدہ اٹھانا شروع کیا جو مقبول ویب سائٹس پر اشتہارات کے ذریعے صارف کے براؤزر پر اس کی مرضی کے بغیر کوکیز سے اجازت ملنے پر انسٹال ہو جاتی ہے۔
اس صورت میں صارفین کی مرضی کے بغیر گوگل صارفین کی انٹرنیٹ کے استعمال سے متعلق عادات کو جانچ سکتی تھی۔
خیال رہے کہ کوکیز ایک چھوٹی ٹیکسٹ فائل ہوتی ہے جو کمپیوٹر پر انسٹال کی جاتی ہے تاکہ انٹرنیٹ پر صارف کی حرکات پر نظر رکھی جا سکے۔
گوگل کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ صارفین کی کریڈٹ کارڈ اور نجی مواد جیسی نجی معلومات کو حاصل نہیں کیا گیا تھا اور یہ کارروائی دانستہ طور پر ہوئی ہے
بشکریہ:بی بی سی