نیا عزم
غلام حسین میمن
"سر! کیا میں اندر آ سکتا ہوں؟" عابد نے میرے کمرے میں جھانکتے ہوئے مجھ سے اجازت طلب کی۔ مٰن اس وقت اگلے ہفتے میں ہونے والے سیمینار کے لیے ایک تقریر لکھنے میں مصروف تھا۔ اسیے وقت میں کسی کی مداخلت میرے لیے خاصی تکلیف دہ تھی، مگر پھر بھی میں نے عابد کو اندر آنے کی اجازت دے دی، کیوں کہ وہ نہایت فرماں بردار اور ذہین طالب علم رہا تھا۔ وہ اندر آکر میرے سامنے کرسی پر بیٹھ گیا اور میں دوبارہ تقریر لکھنے میں مصروف ہو گیا۔ کچھ دیر بعد میں نے سر اٹھا کر اس سے آنے کا مقصد دریافت کیا۔ عابد نے کہا: " سر! کافی دنوں سے آپ سے ملاقات کرنے کا دل چاہ رہا تھا۔ آج آپ سے ایک مشورہ کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں۔"
میں نے پہلے اس کے ابو کی خریت معلوم کی، کیوں کہ ریٹائرمنٹ کے بعد وہ مسلسل بیمار رہنے لگے تھے۔ عابد کے والد صادق صاحب ایک طویل عرصے تم پوسٹ آفس میں ملازم رہے تھے۔ وہ سیدھے سادھے اور شریف انسان تھے۔ دفتری چال بازیوں اور چاپلوسی سے کوسوں دور رہتے تھے، اس لیے ایٹائرمنٹ تک کسی بڑے عہدے تک نہ پہنچ سکے۔ عابد ان کا اکلوتا بیٹا تھا۔ مجھے معلوم ہے کہ گزشتہ کئی مہینوں سے بےکار ہے اور ملازمت کی تلاش میں مارا مارا پھر رہا ہے۔ حال آنکہ والد کی پینشم اور ریٹائرمنٹ کی رقم ایک چلتے ہوئے کاروبار میں لگانے کے بعد معقول آمدنی کی وجہ سے وہ مالہ پریشانی کا شکار تو نہ تھا، مگر اپنے دوستوں کو سفارش کی بدولت اعلا عہدوں پر فائز دیکھ کر وہ الجھن کا شکار ہو جاتا تھا۔ میں نے کری کی پشت سے کمر ٹکاتے ہوئے اس سے پوچھا: "ہاں اب کہو! کیا چاہتے ہو؟!
"کانی کوشش کے بعد ایک ملازمت کی امید ہوئی ہے۔ آپ سے اس سلسلے میں مشورہ کرنا