راز کی بات
منان لطیف ستی
برسوں پہلے کی بات ہے کہ جنگل میں ایک چوہا رہتا تھا۔ اس کے بل کے قریب ہی اخروٹ کا ایک بڑا درخت تھا۔ جب اخروٹ پکتے تو چوہا بہت خوش ہوتا، کیوں کہ ہوا سے پکے ہوئے اخروٹ چوہے کے بل کے بالکل آس پاس آ گرتے تھے اور وہ مزے لے لے کر اخروٹ کترتا اور گری نکال کت کھا جاتا۔ ایک مرتبہ اس نے سوچا کہ اگر میں اخروٹوں کو محفوظ کر لوں تو سال بھر ان کے مزے لے سکتا ہوں۔ وہ کسی محفوظ جگہ کی تلاش میں ادھر ادھر پھرنے لگا۔ اس کے بل میں بہت جگہ تھی، مگر جب بارشیں زیادہ ہوتیں تو پانی اس کے بل میں بھر جاتا تھا۔ وہ ایک سوکھے ہوئے درخت کے پاس پہنچا۔ درخت کے تنے میں اسے سوراخ نظر آیا۔ اس نے اندر جھانکا تو خوشی سے وہ اچھل پڑا۔ وہ درخت اندر سے کھوکھلا تھا۔ چوہے نے سوچا کہ اخروٹ ذخیرہ کرنے کی اس سے محفوظ جگہ اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ اب وہ اخروٹ لا کر اس کھوہ میں رکھتا جاتا۔ ایک ہی دن میں اس نے اخروٹوں سئ کھوہ بھر دیا۔ وہ اپنے اس ذخیرے سے نےحد خوش تھا۔ وہ ہر روز وہاں جاتا اور ایک آدھ اخروٹ کتر کر گری کھاتا۔ چوہا اپنے اس خزانے سے مطمن تھا۔ اسے سردیوں کی کوئی فکر نہ تھی۔ ایک دن وہ اپنے بل کے باہر بیٹھا ہوا تھا کہ اسے ایک گلہری نظر آئی۔ چوہے نے گلہری کو بلایا اور اسے بتایا کہ میں نے درخت کی کھوہ میں اخروٹوں کا ایک ذخیرہ چھپایا ہوا ہے۔ یہ راز کی بات ہے اور میں صرف تم کو بتا رہا ہوں۔
گلہری اس کی بات سن کر حیران ہوئی۔ تھوڑی دیر بعد پھدکتی ہوئی ایک درخت پر چڑھ گئی۔ درخت کی چوٹی پر ایک بلبل بیٹھی گیت گا رہی تھی۔ گلہری ک چوہے کی وہ بات یاد آئی۔ اس نے بلبل کو بلا کرکہا: “تم میرے پاس آؤ، میں تمھیں ایک راز کی بات بتاتی ہوں۔“
بلبل اڑ کر گلہری کے بالکل قریب آ کر شاخ پر بیٹھ گئی۔ اب گلہری نے اسے ساری بات بتائی اور یہ بھی کہا: “یہ راز کی بات ہے۔ میں صرف تمھیں بتا رہی ہوں۔“ بلبل بھی یہ بات سن کر بہت حیران ہوئی۔ وہ دوبارہ گیت گانے لگی۔ پھر وہ اڑتی ہوئی ایک کھیت کے اوپر سے گزری۔ کھیت میں ایک خرگوش