رضوان
محفلین
چوہے کیوں شیر ہوجاتے ہیں؟
سائنس دانوں نے یہ راز بھی پالیا کہ آخر چوہوں کو کون بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے پر مجبور کرتا ہے۔ اس کا ذمہ دار ایک طفیلی (parasite) ٹاکسوپلازمہ ( Toxoplasma) ہے۔ جو اپنے لائف سائیکل کو پورا کرنے کے لیے اپنے میزبان کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔ ٹاکسو پلازمہ صرف چوہوں ہی نہیں بلکہ تقریباً تمام ممالیہ جانوروں اور انسانوں کو متاثر کرتا ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق دنیا کی آدھی آبادی اس طفیلی کو لیے پھرتی ہے۔اس کی زندگی کا چکر ( life cycle ) دو حصوں پر مشتمل ہے۔ جنسی تولیدی عمل ( sexual reproduction ) صرف Felidae Family یا بلیوں (گھریلو اورجنگلی بلیاں، چیتے، شیر) کی بڑی آنت میں جبکہ غیر جنسی تقسیم ( asexual life cycle ) یہ دیگر ممالیہ جانوروں کے جسم میں رہ کر کرتا ہے۔ یہ بلیوں کے فضلے کے ذریعے باقی جانوروں میں پھیلتا ہے۔ ٹاکسو پلازمہ میزبان ( Host ) کے عضلات ( Muscles ) اور دماغ کے خلیوں میں خول بند( Oocyst ) شکل میں رسایت کر جاتا ہے اسی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام ( immune system ) اس کا سراغ نہیں لگا پاتا۔ یہاں یہ ثنائی تقسیم ( binary fission ) کے ذریعے اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔
یہ پتہ چلایا گیا ہے کہ یہ طفیلی ایک اماینو مادہ Dopamine خارج کرتا ہے جو چوہوں کے دماغ میں ہیجان برپا کر کے انہیں بے خوف کر دیتا ہے۔ اور چوہے بلی کی بو سے بے خوف ہوجاتے ہیں۔ اس مادے کے اخراج کا مقصد میزبان کو اپنا لایف سائیکل پورا کرنے کے لیے موت کے منہ میں دھکیل دینا اور اس طرح بلی کی آنت میں پہنچ کر اپنی آبادی بڑھانا ہے۔ چوہوں ہی کی طرح ٹاکسوپلازمہ انسانوں کے دماغ کو بھی متاثر کرتا ہے اور نفسیاتی عوارض پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ جس کی وجہ سے انسانوں میں خطرات مول لینے کا رحجان بڑھ جاتا ہے اور بعض اوقات شیزوفیرینیا ( Schizophrenia ) سے ملتی جلتی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
یہ بھی بعید نہیں کہ دنیا کی کئی جنگیں چھیڑنے میں اسی طفیلی کا ہاتھ ہو اور ہم بیچارے حکمرانوں کو خواہ مخواہ کوستے ہوں۔
( شکریے کے ساتھ بحوالہ http://en.wikipedia.org/wiki/Toxoplasma_gondii )
سائنس دانوں نے یہ راز بھی پالیا کہ آخر چوہوں کو کون بلی کے گلے میں گھنٹی باندھنے پر مجبور کرتا ہے۔ اس کا ذمہ دار ایک طفیلی (parasite) ٹاکسوپلازمہ ( Toxoplasma) ہے۔ جو اپنے لائف سائیکل کو پورا کرنے کے لیے اپنے میزبان کو موت کے منہ میں دھکیل دیتا ہے۔ ٹاکسو پلازمہ صرف چوہوں ہی نہیں بلکہ تقریباً تمام ممالیہ جانوروں اور انسانوں کو متاثر کرتا ہے۔ بعض اندازوں کے مطابق دنیا کی آدھی آبادی اس طفیلی کو لیے پھرتی ہے۔اس کی زندگی کا چکر ( life cycle ) دو حصوں پر مشتمل ہے۔ جنسی تولیدی عمل ( sexual reproduction ) صرف Felidae Family یا بلیوں (گھریلو اورجنگلی بلیاں، چیتے، شیر) کی بڑی آنت میں جبکہ غیر جنسی تقسیم ( asexual life cycle ) یہ دیگر ممالیہ جانوروں کے جسم میں رہ کر کرتا ہے۔ یہ بلیوں کے فضلے کے ذریعے باقی جانوروں میں پھیلتا ہے۔ ٹاکسو پلازمہ میزبان ( Host ) کے عضلات ( Muscles ) اور دماغ کے خلیوں میں خول بند( Oocyst ) شکل میں رسایت کر جاتا ہے اسی وجہ سے جسم کا مدافعتی نظام ( immune system ) اس کا سراغ نہیں لگا پاتا۔ یہاں یہ ثنائی تقسیم ( binary fission ) کے ذریعے اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔
یہ پتہ چلایا گیا ہے کہ یہ طفیلی ایک اماینو مادہ Dopamine خارج کرتا ہے جو چوہوں کے دماغ میں ہیجان برپا کر کے انہیں بے خوف کر دیتا ہے۔ اور چوہے بلی کی بو سے بے خوف ہوجاتے ہیں۔ اس مادے کے اخراج کا مقصد میزبان کو اپنا لایف سائیکل پورا کرنے کے لیے موت کے منہ میں دھکیل دینا اور اس طرح بلی کی آنت میں پہنچ کر اپنی آبادی بڑھانا ہے۔ چوہوں ہی کی طرح ٹاکسوپلازمہ انسانوں کے دماغ کو بھی متاثر کرتا ہے اور نفسیاتی عوارض پیدا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ جس کی وجہ سے انسانوں میں خطرات مول لینے کا رحجان بڑھ جاتا ہے اور بعض اوقات شیزوفیرینیا ( Schizophrenia ) سے ملتی جلتی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
یہ بھی بعید نہیں کہ دنیا کی کئی جنگیں چھیڑنے میں اسی طفیلی کا ہاتھ ہو اور ہم بیچارے حکمرانوں کو خواہ مخواہ کوستے ہوں۔
( شکریے کے ساتھ بحوالہ http://en.wikipedia.org/wiki/Toxoplasma_gondii )