یوسف-2
محفلین
پیغام قرآن و حدیث۔ ایک تعارف
پیغامِ قرآن: پیغامِ قرآن کے اصل متن اور ایک عام بامحاورہ ترجمہ قرآن میں کوئی بنیادی فرق نہیں ہے۔ پیغامِ قرآن میں آیات کے تراجم کی ترتیب کو تبدیل کیے بغیر ہر پارے کی جملہ آیات کو مختلف پیراگراف میں تقسیم کرکے ذیلی عنوانات قائم کیے گئے ہیں اور پارہ کے آغاز میں ایسے تمام ذیلی عنوانات کی فہرست بھی دی گئی ہے ،تاکہ قارئین پیغامِ قرآن کو اسی سہولت کے ساتھ پڑھ سکیں جس کے وہ عام مطالعہ کے دوران عادی ہیں۔ حوالہ کے لئے ہر پیراگراف کے آخر میں سورت کا نام اور آیت کا نمبر شمار بھی درج ہے۔ متن میں جہاں کہیں بھی امر و نہی کا بلاواسطہ یابالواسطہ حکم موجود ہے اُن سطور کو جلی اور خط کشیدہ الفاظ میں تحریر کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخر میں جملہ اوامر و نواہی کا اشاریہ بھی شامل کیا گیا ہے۔پیغامِ حدیث : حضرت محمد ﷺ کو بجا طور پرشارح قرآن بھی کہا جاتا ہے کیونکہ قرآن آپ ﷺ ہی پر نازل ہوا اور آپ ہی اس کی بہترین تشریح و تعبیر کرسکتے ہیں۔ صحاحِ ستہ (بخاری، مسلم، ترمذی،ابو داؤد، ابن ماجہ، نسائی) میں سرِ فہرست اور قرآن کے بعد مستند ترین کتاب صحیح بخاری کوبنیاد بنا کر’ پیغامِ حدیث ‘ مرتب کی گئی ہے ۔ بخاری شریف کی کتب و احادیث کی اصل ترتیب کوبرقرار رکھتے ہوئے ابواب کے عنوانات کو حذف کر دیا گیا ہے ۔ طوالت سے بچنے کے لےے غیر ضروری تفاصیل اور بعد میں آنے والی تمام مکرر احادیث کو بھی حذف کر دیا گیا ہے۔ صرف انہی راویوں کا ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے براہِ راست نبی ﷺ سے روایت کی ہے۔طویل احادیث کو موضوع کی مناسبت سے چھوٹے چھوٹے نثر پاروں میں تقسیم کیا گیا ہے۔احادیث کا لفظی ترجمہ کرنے کی بجائے بامحاورہ اور رواں اردو مفہوم کو اختیار کیا گیا ہے۔ ضمیموں میں صحاحِ ستہ کے دیگر مجموعوں یعنی صحیح سلم، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، ابن ماجہ، سنن نسائی،کے علاوہ مسند احمد، سنن دارمی، موطا امام مالک، طبرانی، بیہقی اور شرح السنہ سے اُن اضافی احادیث کو شامل کیا گیا ہے جو بخاری شریف کے جملہ کتب کی تلخیص میں شامل نہیں ہےں۔ امر و نہی پر مبنی سطور کو جلی اور خط کشیدہ الفاظ کے ذریعہ نمایاں کرنے کے علاوہ امر و نہی کا اشاریہ بھی دیا گیا ہے۔
www.paighamequran.com; www.paighamehadees.com