پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
پندار کی ویران سرا میں نہیں رہتے
ہم خاک پہ رہتے ہیں خلامیں نہیں رہتے

قامت بھی ہماری ہے ، لبادہ بھی ہمارا
مانگی ہوئی دستار و قبا میں نہیں رہتے

ہم کشمکشِ دہر کے پالے ہوئے انسان
ہم گریہ کناں کرب و بلا میں نہیں رہتے

خاشاکِ زمانہ ہیں ، نہیں خوف ہمیں کوئی
آندھی سے ڈریں وہ جو ہوا میں نہیں رہتے

ہم چھوڑ بھی دیتے ہیں کُھلا توسنِ دل کو
تھامے ہوئے ہر وقت لگامیں نہیں رہتے

روحوں میں اتر جاتے ہیں تیزاب کی صورت
لفظوں میں گھلے زہر صدا میں نہیں رہتے

احساس کے موسم کبھی ہوجائیں جو بے رنگ
خوشبو کے ہنر دستِ صبا میں نہیں رہتے

اونچا نہ اُڑو اپنی ضرورت سے زیادہ
تھک جائیں پرندے تو فضا میں نہیں رہتے

دستار بنے جاتے ہیں اب شہرِ طلب میں
کشکول کہ اب دستِ گدا میں نہیں رہتے

اس خانہ بدوشی میں خدا لائے نہ وہ دن
جب بچھڑے ہوئے یار دعا میں نہیں رہتے

ظہیر احمد ظہیر ۔ ۔۔۔۔۔ ۲۰۱۳​
 
بہت عمدہ جناب، بہت خوب
قامت بھی ہماری ہے ، لبادہ بھی ہمارا
مانگی ہوئی دستار و قبا میں نہیں رہتے

روحوں میں اتر جاتے ہیں تیزاب کی صورت
لفظوں میں گھلے زہر صدا میں نہیں رہتے

اونچا نہ اُڑو اپنی ضرورت سے زیادہ
تھک جائیں پرندے تو فضا میں نہیں رہتے

کیا کہنے ظہیر بھائی
 

محمدظہیر

محفلین
ہم چھوڑ بھی دیتے ہیں کُھلا توسنِ دل کو
تھامے ہوئے ہر وقت لگامیں نہیں رہتے

روحوں میں اتر جاتے ہیں تیزاب کی صورت
لفظوں میں گھلے زہر صدا میں نہیں رہتے
افکار کو اشعار میں کتنی خوبصورتی سے بیان کر دیتے ہیں
 

کاشف اختر

لائبریرین
افکار کو اشعار میں کتنی خوبصورتی سے بیان کر دیتے ہیں


افکار کی عمدگی برطرف! کیوں کہ عمدہ گہرے خیالات اچھے کلام کی اساس کی حیثیت رکھتے! اس شعر میں تجنیس کی اقسام میں کوئی سی قسم بھی پائی جاتی ہے! اب یہ تو اساتذہ ہی بتا پائیں گے وہ کون سی قسم ہے" لگامیں " کے اندر، اس صنعت کی وجہ سے شعر کی خوبصورتی و عمدگی دوبالا ہوگئی، ظہیراحمدظہیر بھائی کی مہربانی ہوگی کہ اپنا کلام شائع کرتے وقت مجھ فقیر کو بھی ٹیگ کردیں،!!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
افکار کی عمدگی برطرف! کیوں کہ عمدہ گہرے خیالات اچھے کلام کی اساس کی حیثیت رکھتے! اس شعر میں تجنیس کی اقسام میں کوئی سی قسم بھی پائی جاتی ہے! اب یہ تو اساتذہ ہی بتا پائیں گے وہ کون سی قسم ہے" لگامیں " کے اندر، اس صنعت کی وجہ سے شعر کی خوبصورتی و عمدگی دوبالا ہوگئی، ظہیراحمدظہیر بھائی کی مہربانی ہوگی کہ اپنا کلام شائع کرتے وقت مجھ فقیر کو بھی ٹیگ کردیں،!!
کاشف اختر بھائی ! بہت محبت ہے آپکی ۔ بہت نوازش! خدا آپ کو خوش رکھے ۔ میں آئندہ ضرور نئی غزل لگاتے وقت بصد مسرت آپ کو ٹیگ کردیا کروں گا ۔ دراصل مجھے اچھا نہیں لگتا کہ بغیر اجازت کسی کے حقِ مطالعہ مین دخل اندازی کی جائے ۔ یہ آپ احباب کی محبت ہے کہ مجھے توجہ کا مستحق سمجھتے ہیں ۔
جہاں تک لگامیں والے شعر کا تعلق ہے اس صنعت کا باقاعدہ کوئی نام میرے علم میں نہیں ۔ کوئی اصطلاح ضرور ہوگی ۔ قافیے اور ردیف کے اس طرح اختلاط کو بعض لکیر کے فقیر عروضیوں نے قافیے کے عیب میں شمار کیا ہے کہ اس میں حرفِ روی برقرار نہیں رہتا ۔ لیکن اکثر یت نے اسے جائز سمجھا ہے اور شعر کے محاسن میں شمار کیا ہے۔ خود غالب نے اپنی ایک غزل میں اس صنعت کو خوبصورتی سے استعمال کیا ہے۔ غزل کی زمین ہے بُرا نہ ہوا ، اچھا نہ ہوا۔ اور اس میں انہون نے ایک مصرع ’’ لے کے دل دلستاں روانہ ہوا‘‘ لکھا ہے۔ معاصر شاعری میں تو اس کی بہت مثالیں مل جائیں گی ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہت عمدہ جناب، بہت خوب

کیا کہنے ظہیر بھائی

آہا جی ۔۔۔ارے واہ ۔کیا دروییشانہ صدا ہے واہ ۔ اس پر یہ نپی تلی خودداری کا بیان ۔ بہت پسند آئی ۔ :)

واہہہہ ماشاءاللہ
بہت خوب

واہ واہ جناب۔ آپ ہی کا خاصہ ہے یہ انداز

خاتون و حضرات بہت بہت شکریہ ۔ کرم نوازی ہے آپ دوستوں کی ۔ بہت ممنون ہوں ۔خدا سلامت رکھے۔
 
Top