ونزوئلا کے صدر ہوگو شاویز کا انتقال / میڈرو عبوری صدر منتخب

حسینی

محفلین
ونزوئلا کے صدر ہوگوشاویز21 مہینوں تک کینسر کی بیماری کا مقابلہ کرنے کے بعد انتقال کرگئے ہیں ونزئلا کے نائب صدر نیکولس میڈرو کو عبوری صدر منتخب کرلیا گيا ہے۔ صدر شاویز 14 سال تک ونزوئلا کےرہنما رہے نائب صدر نے سرکاری طور پر ان کے انتقال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں دردناک خبر کا سامنا ہے ہم نے اپنے عظیم رہبر کو کھو دیا ہے ۔ ونزوئلا کے صدر کی کل اچانک طبیعت خراب ہوگئی تھی ونزوئلا کے وزیر مواصلات نے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہوگوشاویز کے پھیپھڑوں میں انفیکشن ہوگیا ہے جس کے باعث صدرشاویز کا مدافعتی نظام کمزور ہوگیا ہے ۔58سالہ شاویز 18 فروری کو کیوبا میں چوتھی بار سرجری کروا کر ملک واپس لوٹے تھے۔ شاویز میں پہلی بار کینسر کی تشخیص 2011 میں ہوئی تھی ۔ ونزوئلا کی حکومت نے 7 دن تک عام سوگواری کا اعلان کیا ہے جبکہ کیوبا نے تین دن تک عام عزا کا اعلان کیا ہے۔ ہوگو شاویز امریکہ کی تسلط پسند پالیسیوں کے سخت مخالف تھے اوروہ امریکہ کا مقابلہ کرنے والے دنیا کے مضبوط رہنماؤں میں گنے جاتے تھے۔
 

حسینی

محفلین
ہوگو شاویز کون تھے؟؟


سرکاری مدرسہ میں تعلیم حاصل کرنے والے چاویز 1971 میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے لئے وینزویلا کی سرکاری فوجی یونیورسٹی میں داخل ہو گئے اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد اسی یونیورسٹی میں پیرا ٹروپر اور تاریخ کے استاد کی حیثیت سے اپنی پروفیشنل زندگی کا آغاز کیا.
6 دسمبر 1998 وینزویلا کی تبدیلی کا سال تھا جب شاویز ملک کے جوان ترین صدر کے عہدے پر منتخب ہوئے. 56 فیصد ووٹ حاصل کرنے والے شاویز نے فروری 1999 کو با قاعدہ صدر مملکت کا عہدہ سنبھالا.
ایک نئے قانون کے ذریعے صدارت کی مدت کو پانچ سال سے 6 سال میں تبدیل کردیا. ہوگو نے کیوبا سے الائنس اور اتحاد بنانے کا اعلا ن کیا اور اس فیصلہ نے وینزویلا کی قدرت اور طاقت میں اضافہ کر دیا. اور شاویز مشہور ترین لیڈر کے عنوان سے پہچانے جانے لگے.
اپنےدوست غریب ممالک کی ہر ممکن مدد اور خود وینز ویلا کی غریب عوام کے لئے اصلاحی پروگرام نے آپ کو عام عوام سے بہت نزدیک کر دیا. اسی لئے عوام آپ کو سن 2006 اور اس کے بعد سن 2012 میں مسلسل منتخب کرتی چلی آئی.
شاویز بے شک ایک بڑے سیاست دان تھے اور انہوں نے اپنی اس صلاحیت کو دنیا کے سامنے منوایا بھی. سرکاری ٹیلی وزن پر ہر روز وینزویلا کے مسلح افواج کا سرخ لباس پہنے گھنٹوں عوام سے باتیں کرتے.
انکے دور حکومت میں تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا، وینزویلا کے عظیم سرمایہ یعنی تیل سے حاصل ہونے والی رقم کو تعلیم، غذا، مکانات کے پرویجکٹس، مفت طبی امداد کے اسپتالوں کی پروجیکٹس سمیت مختلف فلاحی پرویجکٹس پر خرچ کیا جس کی وجہ سے غربت اور افلاس میں نمایاں کمی آئی.
جون 2011 کو ایک آپریشن کے ذریعے ٹیومر کو انکے بدن سے نکالا گیا جو کہ ایک بیس بال کی گیند کے برابر تھا. متعدد بار آپریشن اور علاج معالجہ کے باوجود 18 مہینوں کے بعد اس مرض نے کینسر کی شکل اختیار کر لی اور یہی بیماری انکی موت کا سبب بنی.
آخری وقت تک اپنی بیماری چھپانے والے شاویز خود کو انقلابی اور غریبوں کا نجات دھندہ کا لقب دیتے تھے. دنیا بھر میں آپ امریکی مخالفت کی وجہ سے بہت زیادہ مشہور تھے. سن 2006 میں اقوام متحدہ کے ایک اجلاس میں امریکی صدر جارج بش کو شیطان کا لقب بھی دیا.

بشکریہ : ابنا نیوز
 

حسینی

محفلین
3-7-2013_138809_1.gif


http://jang.com.pk/jang/mar2013-daily/07-03-2013/u138809.htm
 

شمشاد

لائبریرین
یہ ہوتا ہے ملک کا حکمران جسے لوگ بار بار منتخب کرنا چاہتے ہیں اور ایک ہمارے ہیں کہ ان سے جان چھڑانے کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
 

عسکری

معطل
یہ ہوتا ہے ملک کا حکمران جسے لوگ بار بار منتخب کرنا چاہتے ہیں اور ایک ہمارے ہیں کہ ان سے جان چھڑانے کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔
میں منتخب کرنے اور ہمارے دیسی طریقے جسے صدام حسنی قذافی ضیا استمال کرتے رہے ان میں فرق رکھتا ہوں
 

حسینی

محفلین
یہ ہوتا ہے ملک کا حکمران جسے لوگ بار بار منتخب کرنا چاہتے ہیں اور ایک ہمارے ہیں کہ ان سے جان چھڑانے کی دعائیں کرتے رہتے ہیں۔

جی ہاں صحیح بات کی ہے۔۔۔
لیکن ہم عوام کو بھی اپنے گریبان میں جھانک کے دیکھنا چاہیے۔۔۔۔ حکمرانوں کو ہم عوام ہی منتخب کرتے ہیں۔
میں تو یقین سے کہتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔ کہ پاکستان کی عوام بھی کرپٹ ہیں اسی لیے کرپٹ حکمران ہم پر مسلط ہوتےہیں۔
پیغمبر اکرم ص کی احادیث کے مطابق جب لوگ امر بالمعروف اور نھی از منکر چھوڑتے ہیں تو ان پر برے حکمران مسلط ہو جاتے ہیں۔۔۔۔ وہ دعا کرتے ہیں اور ان کی دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
آپ کی بات بجا لیکن ہمارے ہاں تو حکمران خود بخود ہی منتخب ہو جاتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ جب ہمارے لیڈر ہی کرپٹ ہیں تو نیچے کا عملہ تو خودبخود ہی کرپٹ ہو گا۔

اگر کسی محکمے کا بڑا افسر ایماندار ہو تو کسی ماتحت کی مجال نہیں کہ کرپشن کر سکے۔
 

حسینی

محفلین
آپ کی بات بجا لیکن ہمارے ہاں تو حکمران خود بخود ہی منتخب ہو جاتے ہیں۔ دوسرا یہ کہ جب ہمارے لیڈر ہی کرپٹ ہیں تو نیچے کا عملہ تو خودبخود ہی کرپٹ ہو گا۔

اگر کسی محکمے کا بڑا افسر ایماندار ہو تو کسی ماتحت کی مجال نہیں کہ کرپشن کر سکے۔

ابھی الیکشن قریب ہے۔۔ کیا ہم عوام اچھے لوگوں کو انتخاب کر سکتے ہیں؟؟
کیا ہم کسی ایماندار کو ووٹ دے سکتے ہیں؟؟ کیا ہم ان مکروہ اور آزمائے ہوئے چہروں کو رد کر سکتے ہیں۔
ہم تو وہ لوگ ہیں جو اک ہزار روپے، قیمے کی نان اور بریانی کی ایک پلیٹ کے لیے بھی ووٹ دیں گے۔۔۔ پھر کسی سے گلا کرنا فضول ہے۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہی تو خرابی ہے ہماری، رہی سہی کسر سیاسی لیڈروں کی بدمعاشیاں پوری کر دیتی ہیں۔
 
Top