وجد ہو بلبلِ تصویر کو جس کی بُو سے - میر انیس

حسان خان

لائبریرین
وجد ہو بلبلِ تصویر کو جس کی بُو سے
اس سے گلرنگ کا دعویٰ کرے پھر کس رو سے
کس سے اے شوخ ہوئی رات کو ہاتھا پائی
نورِ تن آج جو ڈھلکا ہے تیرے بازو سے
کل تو آغوش میں شوخی نے ٹھہرنے نہ دیا
آج کی شب تو نکل جاؤ مرے قابو سے
شمع کے رونے پہ بس صاف ہنسی آتی ہے
آتشِ دل کہیں کم ہوتی ہے چار آنسو سے
ایک دن وہ تھا کہ تکیہ تھا کسی کا زانو
اب سر اٹھتا ہی نہیں اپنے سرِ زانو سے
نزع میں ہوں مری مشکل کرو آساں یارو
کھولو تعویذِ شفا جلد مرے بازو سے
شوخیِ چشم کا تُو کس کے ہے دیوانہ انیس
آنکھیں مَلتا ہے جو یوں نقشِ سمِ آہو سے
(میر انیس)
 

طارق شاہ

محفلین
ایک دن وہ تھا کہ، تکیہ تھا کسی کا زانو
اب سر اٹھتا ہی نہیں اپنے سرِ زانو سے
کیا کہنے صاحب​
بہت ہی خوب​
تشکّر شیئر کرنے پر​
بہت شاداں رہیں​
 
Top