نوجوان نسل میں انتہا پسندانہ سوچ...تحریر: اکرام میر…لندن

صرف علی

محفلین
نوجوان نسل میں انتہا پسندانہ سوچ...تحریر: اکرام میر…لندن
headlinebullet.gif

shim.gif

dot.jpg

shim.gif


برطانیہ میں موجو د اور اس ملک میں پیدا و پلے بڑے پاکستانی نوجوان نسل جو اس ملک میں پیدا ہوئی اورپروان چڑھی اِس نسل کو جہاں برطانیہ کی جدید تعلیم و تہذیب سیکھنے کا موقع نصیب ہوتا ہے ، اُس کے ساتھ ساتھ اپنے پاکستانی کلچر اور پاکستانی کمیونٹی کے اندر رہتے ہوئے بے شمار اور دیگر چیزیں سیکھنے کا بھی موقع ملتا ہے ، ایک خاص سوچ جو عرب ممالک میں پیدا ہوئی اور پھر و ہ برطانیہ میں بہت تیزی سے پھیلنا شروع ہوئی ، خاص طور پر برطانیہ کے تعلیمی اداروں میں ، عرب ممالک سے آنے والے طالب علموں کا یونیورسٹیوں کا خرچہ عرب ممالک کی طرف سے ادا کیا جاتا ہے ، جبکہ اس کے برعکس برطانیہ میں پیدا ہونے والا کوئی بھی برطانوی شہری کے یونیورسٹی کے فیس حکومتِ برطانیہ کی طرف سے ادا نہیں کی جاتی ، اسی طرح جو برٹش پاکستانی نوجوان نسل ہے ، اِس عرب سے آئی ہوئی چند ایک مخصوص لو گ سوچ سمجھ کر پاکستانی نوجوانوں کو اپنی سوچ کے پرچار کیلئے استعمال کرتے ہیں، کیونکہ وہ اس انداز میں عربی زبان میں ، اس انداز میں بات کرتے ہیں کہ ایک عام مسلمان کی سوچ پر اُس کی بات حاوی ہو جاتی ہے ،جبکہ پاکستانی بچہ جو یونیورسٹیوں میں پڑھنے جاتے ہیں ، اُن کے ماں باپ بڑی مشکلوں سے فیسیں ادا کرتے ہیں، جبکہ عرب سے آئی ہوئی سوچ کے حامل نوجوانوں کاخرچہ اُنکی حکومت برداشت کرتی ہے ۔
سب سے پہلے تو کوئی بھی ماں باپ ہوں ، وہ جس انداز میں تیزی سے پھلتا ہوا منشیات ، اُس سے سخت خوف زدہ رہتے ہیں ، اب نیا خوف پیدا کر دیا جا رہا ہے ، اور وہ یہ ہے کہ سوچ میں انتہا پسندی پیدا کرنا ، یہاں تک کہ وہ بچہ جو یونیورسٹی میں جو اعلی تعلیم کیلئے گیا وہ پھر اپنے ماں باپ سے بھی گھر پر جاکر اپنی انتہا پسند سوچ میں رہتے ہوئے اپنے ماں باپ کی سوچ سے بھی سخت اختلاف شروع کردیتا ہے ، دنیا کے کوئی بھی ماں باپ اپنے اولاد کا برا نہیں سوچتے ، برطانیہ کے اندار اس بڑھتی ہوئی انتہا پسندانہ سوچ کے کے کچھ والدین بھی شکا ر ہوچکے ہیں ، اور کچھ جگہوں پر تو والدین کا بھی قصور ہے کہ وہ اپنے بچوں پر اپنی مرضی کے مطابق سوچ کا ایک مخصو ص دائرہ بنا دیتے ہیں اور ان بچوں کی جو شخصیت کا جو اصل چہر ہ ہے یا ان بچوں میں چھپا ہوا ایک ہنر مند اور کامیابی کی صلاحیتیں پیداشی طور پر موجود ہیں ، کچھ ماں باپ حد سے زیادہ سختیوں اور اپنے مرضی کے مطابق بچو کو کچھ بنانے کی وجہ سے بچے کی اصل شخصیت کو ما ر دیتے ہیں ۔
اِس تمام صورت حال میں برطانیہ میں موجود والدین کو خاص طور پر اپنے بچے کے آنے والے کل اور بہتر مستقبل کیلئے اپنی سوچ کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے اور بچوں کو جو ان کی جو صلاحیتیں ہیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی اُن کاپورا پورا موقع دینا چاہیے، جس سے آگے چل کے اُنکی زندگی بھی بہتر ہو والدین کیلئے بھی راحت و عزت کا باعث بنے ، اس کے لئے بہت ضروری ہے کہ والدین اپنی اولاد کیلئے وقت نکالے اور ان کی بہتر زندگی کے بارے میں اولاد کے ساتھ بیٹھ کر ان سے صلاح مشورہ کرے برطانیہ میں مقیم پاکستانی نوجوان نسل کا اعلیٰ تعلیم حاصل کرنا بے حد ضروری ہے تاکہ زیا دہ سے زیادہ پاکستانی نوجوان تعلیم حاصل کرے تاکہ وہ ایک بہتر ادارے میں اچھے اور بہتر مقام تک پہنچے ، تاکہ دوسرے پاکستانی نوجوانوں کی بھی حوصلہ افزائی ہو اور جہاں بقیہ اوردوسری معاملا ت میں وہ ہی ایک مخصوص سوچ کو لیکر نئی نسل کی شادی بیاہ کے معاملہ میں بھی اُلجھن میں ڈال دیا جاتا ہے جسکی وجہ سے آگے چل کر مسائل جنم لیتے ہیں ، سب سے جو اہم چیز کی ضرورت برطانیہ میں آباد پاکستانی نوجوان نسل کو وہ ہے اعلی تعلیم کا حصول ، جب زیادہ سے زیادہ برطانوی پاکستانی اعلی تعلیم کی طرف دھان دیں ، ماں باپ اعلی تعلیم کی طرف رجحان کو پیدا کریں تاکہ برطانوی معاشرے میں پاکستانی کمیونٹی کیلئے بھی ان نوجوانوں کا تعلیم یافتہ ہونا ایک عزت کا باعث بن سکے ، نہ کہ وہی چند ایک مخصوص نوکریاں یا مخصوص قسم کے کاروبار ، جس میں ساری زندگی لگ جاتی ہے لیکن سوچ نہیں بدلتی ، لیکن اگر ایک تعلیم یافتہ نوجوان پاکستانی وہی کاروبار کریگا ، تو اُس کا وہ کاروبار انداز بھی پاکستانی کمیونٹی جو برطانیہ میں آباد ہیں ، کیلئے باعثِ عزت بنے گا ۔ اس کے لئے پاکستانی کیمونٹی کے اندر پاکستانی مساجد میں جہاں اور مختلف قسم کی چیزوں کو زیر بحث لایا جاتا ہے ، وہاں پاکستانی نوجوان نسل میں تعلیم کے رجحان کو پیدا کرنے کیلئے اور اچھی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کرنے کے رجحان کو بھی فروغ دینے کی ضرورت ہے ، تاکہ آنے والی نسل ایک تعلیم یافتہ نسل بنے اور ہماری کمیونٹی برطانیہ میں عزت کی نظر سے دیکھی جائے ۔
 
Top