نظم ۔ ہم وہ بے درد ہیں ۔ سعدیہ غالب

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
ہم وہ بے درد ہیں
ہم وہ بے درد ہیں
خواب گنوا کر بھی جنہیں نیند آ جاتی ہے
سوچ سوچ کر بھی
جن کے ذہنوں کو کچھ نہیں ہوتا
ٹوٹ پھوٹ کر بھی
جن کے دل دھڑکنا یاد رکھتے ہیں
ہم وہ بے درد ہیں
ہم وہ بے درد ہیں
جن کے آنسو آنکھوں کا رستہ بھول جاتے ہیں
شام سے پہلے مر جانے کی آس میں جو
جیتے ہیں اور جیتے ہی چلے جاتے ہیں
 
Top