نظم قوم کی لڑکیوں سے خطاب پھول مالا شاعر برج نرائن چکبست

قوم کی لڑکیوں سے خطابِ پھول مالا

روش خام پہ مردوں کی نہ جانا ہرگز
داغ تعلیم میں اپنی نہ لگانا ہرگز

نام رکھا ہے نمائش کا ترقی و رفارم
تم اس انداز کے دھوکے میں نہ آنا ہرگز

رنگ ہے جن میں مگر بوئے وفا کچھ بھی نہیں
ایسے پھولوں سے نہ گھر اپنا سجانا ہرگز

خود جو کرتے ہیں زمانہ کی روش کو بدنام
ساتھ دیتا نہیں ایسوں کا زمانہ ہرگز

پوجنے کے لیے مندر جو ہے آزادی کا
اس کو تفریح کا مرکز نہ بنانا ہرگز

اپنے بچوں کی خبر قوم کے مردوں کو نہیں
یہ ہیں معصوم انھیں بھول نہ جانا ہرگز

ان کی تعلیم کا مکتب ہے تمہارا زانو
پاس مردوں کے نہیں ان کا ٹھکانا ہرگز

کاغذی پھول ولایت کے دکھا کر ان کو
دیس کے باغ سے نفرت نہ دلانا ہرگز

نغمہء قوم کی لَے جس میں سما ہی نہ سکے
راگ ایسا کوئی ان کو نہ سکھانا ہرگز

گو بزرگوں میں تمہارے نہ ہو اِس وقت کا رنگ
ان ضعیفوں کو نہ ہنس ہنس کے رلانا ہرگز

ہم تمہیں بھول گئے اس کی سزا پاتے ہیں
تم ذرا اپنے تئیں بھول نہ جانا ہرگز

پنڈت برج نرائن چکبست لکھنوی
 
Top