میں جس سے قائم ہوں تُو وہ جوہر نہیں سمجھتا

نوید ناظم

محفلین
ہجومِ یاراں بھی ہو، میں کم تر نہیں سمجھتا
پہ دردِ تنہائی سے تو بڑھ کر نہیں سمجھتا

مجھے وہ اندر سے جان پائے یہ چاہتا ہوں
وہ جو مِری بات کو بھی اکثر نہیں سمجھتا

اگر مِرا غم نہ ہو تو میں بھی نہیں رہوں گا
میں جس سے قائم ہوں تُو وہ جوہر نہیں سمجھتا

خدا نما ہے مِرے لیے جو، اُسے گلہ ہے
کہ میں اُسے دوسروں سے ہٹ کر نہیں سمجھتا

چلو سمندر تو رشک سے دیکھتے ہیں اِن کو
وہ میرے اشکوں کو چاہے گوہر نہیں سمجھتا

یہ صرف میں ہوں کہ ہے مجھے اُس سے بھی توقع
وگرنہ دیوار کو کوئی در نہیں سمجھتا

ابھی تو خوش ہے وہ آئنے سے بدن کو لے کر
یہاں ہر اک ہاتھ میں ہے پتھر، نہیں سمجھتا
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے
ہجومِ یاراں بھی ہو، میں کم تر نہیں سمجھتا
پہ دردِ تنہائی سے تو بڑھ کر نہیں سمجھتا
.... ابلاغ کی کمی لگ رہی ہے، شاید اس طرح واضح ہو
ہجومِ یاراں کو بھی میں کم تر نہیں سمجھتا

مجھے وہ اندر سے جان پائے یہ چاہتا ہوں
وہ جو مِری بات کو بھی اکثر نہیں سمجھتا
... کوئی غلطی تو نہیں ہے لیکن اگر نثر میں یہی بات کہی جائے تو 'وہ' مکمل اور 'جو' مختصر لانا بہتر لگتا ہے جب کہ یہاں 'وُجو' آ رہا ہے 'وہ جُ' کی جگہ۔ جو وہ، یعنی ترتیب الٹ دینے سے بات بنتی ہی نہیں! اگر کچھ کر سکو تو بہتر ورنہ رہنے دو۔
باقی اشعار درست ہیں
اپنی کچھ غزلیں سمت کے لیے بھیج دو ذاتی پیغام میں.
 

نوید ناظم

محفلین
اچھی غزل ہے
ہجومِ یاراں بھی ہو، میں کم تر نہیں سمجھتا
پہ دردِ تنہائی سے تو بڑھ کر نہیں سمجھتا
.... ابلاغ کی کمی لگ رہی ہے، شاید اس طرح واضح ہو
ہجومِ یاراں کو بھی میں کم تر نہیں سمجھتا

مجھے وہ اندر سے جان پائے یہ چاہتا ہوں
وہ جو مِری بات کو بھی اکثر نہیں سمجھتا
... کوئی غلطی تو نہیں ہے لیکن اگر نثر میں یہی بات کہی جائے تو 'وہ' مکمل اور 'جو' مختصر لانا بہتر لگتا ہے جب کہ یہاں 'وُجو' آ رہا ہے 'وہ جُ' کی جگہ۔ جو وہ، یعنی ترتیب الٹ دینے سے بات بنتی ہی نہیں! اگر کچھ کر سکو تو بہتر ورنہ رہنے دو۔
باقی اشعار درست ہیں
اپنی کچھ غزلیں سمت کے لیے بھیج دو ذاتی پیغام میں.
بہت شکریہ سر،
جی سر بھیجتا ہوں ان شاءاللہ۔
 
Top