میرا رب عظیم ہے میرارب پاک ہے

سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ سبحان اللہ

اللہ تعالیٰ کے پیارے بندے حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس۔ ۔ ۔ بڑے پروں والا ایک کوّا لایا گیا۔ ۔ ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا۔ ۔ ۔ جو شکار بھی پکڑا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ جو درخت بھی کاٹا جاتا ہے۔ ۔ ۔ اس کی وجہ ’’تسبیح‘‘ کا چھوڑنا ہے۔ ۔ ۔ یعنی جو پرندہ تسبیح چھوڑ دیتا ہے پکڑا جاتا ہے۔ ۔ ۔ اور جو درخت ’’تسبیح‘‘ چھوڑ دیتا ہے وہ کاٹ دیا جاتا ہے۔ ۔ ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دو شخصوں کو کسی جرم کی بناء پر ۔ ۔ ۔ سزا دینے کا حکم دیا۔ ۔ ۔ جب ان کی پٹائی شروع ہوئی تو ان میں سے ایک نے کہا ’’سبحا ن اللہ‘‘۔ ۔ ۔ حضرت نے جلاّد کو حکم دیا کہ اس کے ساتھ نرمی کرو۔ ۔ ۔ اس لیے کہ ’’تسبیح‘‘ مومن کے دل ہی میں جگہ پکڑتی ہے۔ ۔ ۔ تسبیح کہتے ہیں۔ ۔ ۔ اللہ پاک کی پاکی بیان کرنے کو۔ ۔ ۔ جس کا خوبصورت طریقہ۔ ۔ ۔ ’’سبحان اللہ‘‘ پڑھنا ہے۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے۔ ۔ ۔
تسبّح لہ السمٰوٰت والارض ومن فیہنّ وان من شیئٍ اِلاّ یُسبح بحمدہ ولکن لا تفقہون تسبیحہ (الاسرائ۴۴)
ترجمہ: ساتوں آسمانوں اور زمین اور جو لوگ ان میں ہیں سب اسی کی ’’تسبیح‘‘ کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں لیکن تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے۔ ۔ ۔
تعریف کے ساتھ تسبیح کا بہترین جملہ
’’سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم‘‘ ہے۔ ۔ ۔
امام بخاریؒ نے اسی جملے پر اپنی مستند اور بابرکت کتاب ’’بخاری شریف‘‘ ختم فرمائی ہے۔ ۔ ۔ حدیث پاک کے مطابق یہ دو جملے جو زبان پر آسان ہیں۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہیں۔ ۔ ۔ اور قیامت کے دن نامۂ اعمال میں بہت بھاری ہیں۔ ۔ ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے۔ ۔ ۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو اس امت کے لئے پیغام دیا کہ۔ ۔ ۔ جنت کی زمین پر درخت اور پودے اگانے کے لئے سبحان اللہ والحمدﷲو لا الہ الا اللہ واللہ اکبر کا ورد کریں۔ ۔ ۔ سبحان اللہ۔ ۔ ۔ کس قدر طاقتور جملے ہیں کہ ۔ ۔ ۔ پڑھیں یہاں۔ ۔ ۔ اور اثر اتنی اونچی جنت تک جا پہنچے۔ ۔ ۔ آسمانوں سے بھی بہت اونچی جنت تک۔ ۔ ۔ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنے بیٹے کو نصیحت فرمائی کہ سبحان اللہ وبحمدہ کو نہ چھوڑے کہ اس کلمے کی برکت سے تمام مخلوق کو روزی ملتی ہے۔ ۔ ۔ سبحان اللہ ۔ ۔ ۔ تھوڑا سا یقینی تصور کریں کہ۔ ۔ ۔ آسمان سے لیکر زمین تک۔ ۔ ۔ آسمان کے اوپر اور زمین کے نیچے۔ ۔ ۔ ہر کوئی۔ ۔ ۔ اور ہر چیز پڑھ رہی ہے۔ ۔ ۔
سبحان اللہ وبحمدہ۔ ۔ ۔ سبحا ن اللہ وبحمدہ۔ ۔ ۔ سبحان اللہ۔ ۔ ۔ سبحان اللہ۔ ۔ ۔
ہر کسی کی زبان اپنی۔ ۔ ۔ پڑھنے کا انداز اپنا۔ ۔ ۔ اور پڑھنے کا طریقہ کار اپنا۔ ۔ ۔ مگر معنیٰ اور مقصد سب کا ایک۔ ۔ ۔ اور وہ ہے۔ ۔ ۔ سبحان اللہ سبحان اللہ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ پاک ہے۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ پاک ہے۔ ۔ ۔ اردو میں کہاں ہمت اور جسارت کہ ’’سبحان‘‘ کا ترجمہ کرسکے۔ ۔ ۔ بس لفظ ’’پاک‘‘ میں ہلکا سا اشارہ ہے۔ ۔ ۔ ورنہ۔ ۔ ۔ ’’سبحان‘‘ کے سمندر میں کوئی غوطہ تو لگائے۔ ۔ ۔ پاکی، عظمت، قدرت، محبت۔ ۔ ۔ اور شکر سب کچھ اس میں ہے۔ ۔ ۔ اس لیے تو حضرت یونس علیہ السلام نے مچھلی کے پیٹ میں۔ ۔ ۔ اسی لفظ کا سہارا لیکر۔ ۔ ۔ رابطہ کیا۔ ۔ ۔
لا الہ الا انت سبحانک انی کنت من الظالمین۔ ۔ ۔
تمام مخلوق ’’تسبیح‘‘ کرتی ہے۔ ۔ ۔ تمام انبیاء علیہم السلام ’’تسبیح‘‘ فرماتے تھے۔ ۔ ۔ ’’سبحان اللہ‘‘ اللہ تعالیٰ کے ہاں بہت محبوب ہے۔ ۔ ۔ اور بہترین صدقہ ہے۔ ۔ ۔ وہ لوگ جونفل عبادات میں زیادہ وقت نہیں دے سکتے ان کے لئے سبحان اللہ بہترین کفارہ ہے۔ ۔ ۔ آئیے آج اللہ تعالیٰ کے مقربین کی ’’تسبیح‘‘ کو دیکھتے ہیں کہ وہ کن الفاظ سے۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتے تھے۔ ۔ ۔ پھر ہم بھی ان کی نقل اتاریں۔ ۔ ۔ کیا بعید ہے۔ ۔ ۔ کہ۔ ۔ ۔ پاک رب۔ ۔ ۔ عظمت والا رب ہمارے گناہ بخش دے۔ ۔ ۔ ہماری تسبیح قبول فرمالے اور ہم پر بھی توبہ اور پیار کی نظر فرمادے۔ ۔ ۔ بعض مفسرین کے نزدیک۔ ۔ ۔
حملۃ العرش کی تسبیح
سُبْحَان اللہ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَلاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ وَاللہ اَکْبَر
ترجمہ: اللہ تعالیٰ پاک ہے۔ ۔ ۔ اور تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لئے ہیں۔ ۔ ۔ اور اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ۔ ۔ اور اللہ سب سے بڑا ہے۔ ۔ ۔
حضرت میکائیل علیہ السلام اور کَرُّوبیّون کی تسبیح
سُبْحَانَ الْمَعْبُوْدِ بِکُلِّ مَکَان۔ سُبْحَانَ الْمَذْکُوْرِ بِکُلِّ لِسَان
ترجمہ: پاک ہے وہ جو ہر جگہ معبود ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ جس کا ذکر ہر زبان پر ہے۔ ۔ ۔
حضرت جبرئیل علیہ السلام اور روحانیّون کی تسبیح
سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْقُدُّوْس۔ سُبُّوْحٌ قُدُّوْس۔ رَبُّ الْمَلٰئِکَۃِ وَالرُّوْح
ترجمہ: پاک ہے وہ بے عیب بادشاہ، وہ ہر شرک اور عیب سے پاک ہے، رب ہے فرشتوں کا اور روح القدوس کا۔ ۔ ۔
رضوان (جنت کے نگران) فرشتے کی تسبیح
سُبْحَانَ اللہ مَنْ فِی السَّمَائِ عَرْشُہ۔ سُبْحَانَ مَنْ فِی الْاَرْضِ سُلْطَانُہ۔ سُبْحَانَ مَنْ فِی الْجَنَّۃِ فَضْلُہ
ترجمہ: پاک ہے وہ جس کا عرش آسمان پر ہے، پاک ہے وہ جس کی زمین پر سلطنت ہے، پاک ہے وہ جس کا فضل جنت میں ہے۔ ۔ ۔
مالک (جہنم کے داروغہ) فرشتے کی تسبیح
سُبْحَانَ مَنْ فِی الْبَرِّ بَدَائِعُہْ۔ سُبْحَانَ مَنْ فِی الْبَحْرِ عَجَائِبُہْ سُبْحَانَ مَنْ فِی النَّارِ عَذَابُہْ
ترجمہ: پاک ہے وہ ۔ ۔ ۔ خشکی پر جس کی مخلوقات ہیں۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ سمندر میں جس کے عجائبات ہیں۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ آگ میں جس کا عذاب ہے۔ ۔ ۔

حضرت عزرائیل علیہ السلام اور ان کے معاونین کی تسبیح
سُبْحَانَ مَنْ تَعَزَّزَ بِالْقُدْرَۃِ۔ وَقَہَرَ الْعِبَادَ بِالْمَوْتِ
ترجمہ: پاک ہے وہ کہ قدرت کے ذریعہ جس کا غلبہ ہے اور اس نے بندوں کو قابو کر رکھا ہے موت کے ذریعے
حضرت آدم علیہ السلام کی تسبیح
سُبْحَانَ ذِی الْمُلْکِ وَالْمَلَکُوْتِ۔ سُبْحَانَ ذِی الْقُدْرَۃِ وَالْجَبَرُوْتِ۔ سُبْحَانَ الْحَیِّ الَّذِیْنَ لاَیَمُوْتُ
ترجمہ: پاک ہے بادشاہت اور ملکوت والا۔ ۔ ۔ پاک ہے قدرت اور جبروت والا پاک ہے وہ زندہ جس کے لئے موت نہیں۔ ۔ ۔
حضرت نوح علیہ السلام کی تسبیح
سُبْحَانَ اللہ ذِی الْمَجْدِ وَالنِّعَمْ۔ سُبْحَانَ ذِی الْقُدْرَۃِ وَالْکَرَمِ سُبْحَانَ ذِی الْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ۔
ترجمہ: پاک ہے بزرگی اور نعمتوں والا۔ ۔ ۔ پاک ہے قدرت اور کرم والا۔ ۔ ۔ پاک ہے جلال اور اکرام والا
حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تسبیح
سُبْحَانَ الْاَوَّلِ الْمُبْدِیٔ۔ سُبْحَانَ الْبَاقِی الْمُغْنِیْ سُبْحَانَ الْمُسَمّٰی قَبْلَ اَنْ یُسَمّٰی۔ سُبْحَانَ الْعَلِیِّ الْاَعْلیٰ سُبْحَانَ اللہ وَتَعَالیٰ
ترجمہ: پاک ہے وہ جو اوّل ہے اور آغاز کرنے والا ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ باقی اور غنی کرنے والا۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ جو نام رکھنے سے پہلے نام والا ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ بلند واعلیٰ۔ ۔ ۔ پاک ہے اللہ اور بلند ہے۔ ۔ ۔


حضرت یوسف علیہ السلام کی تسبیح
سُبْحَانَ الَّذِیْ تَعَطَّفَ بِالْعِزِّ وَقَالَ بِہ۔ سُبْحَانَ الَّذِیَْ لَبِسَ الْمَجْدَ وَتَکَرَّمَ بِہٖ ۔ سُبْحَانَ مَنْ لاَّ یَنْبَغِیْ التَّسْبِیْحُ اِلاَّ لَہٗ
ترجمہ: پاک ہے وہ جس نے مہربانی فرمائی قدرت کے ساتھ اور اسے پسند فرمایا۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ جو بلند مرتبے والا ہے اور اس کے ذریعے احسان فرماتا ہے ۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ کہ تسبیح صرف اسی کے لائق ہے۔ ۔ ۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام کی تسبیح
سُبْحَانَ ذِی الْعِزِّ الشَّامِخِ الْمُنِیْفِ۔ سُبْحَانَ ذِی الْجَلاَلِ البَاذِخِ الْعَظِیْم۔ سُبْحَانَ ذِی الْمَلِکِ الْقَاہِرِ الْقَدِیْم۔ سُبْحَانَ مَنْ فِی عُلُوِّہِ دَانٍ وَفِی دُنُوُّہِ عَالٍ۔ وَفِی اِشْرَاقِہٖ مُنِیْرٌ وَفِی سُلْطَانِہِ قَوِیُّ۔ وَفِیْ مُلْکِہِ عَزِیْزٌ۔ سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْمْ

ترجمہ: پاک ہے وہ جو بہت بلند اور اونچی عزت والا ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ جو بہت زبردست اور عظیم جلال والا ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ جو قدیم وقاہر بادشاہت والا ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ جو اپنی بلندی میں قریب ہے۔ ۔ ۔ اور اپنے قرب میں بلند ہے۔ ۔ ۔ اور اپنے ظہور میں نور والا ہے اور اپنی سلطنت میں قوت والا ہے۔ ۔ ۔ اور اپنی بادشاہت میں غلبے والا ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے میرا رب عظمت والا۔ ۔ ۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تسبیح
سُبْحَانَ الْوَاحِد الاَحَدْ۔ سُبْحَانَ الْبَاقِی عَلی الاَبَد۔ سُبْحَانَ الَّذِیْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ۔ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدْ
ترجمہ: پاک ہے وہ ایک ، یکتا۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ ہمیشہ ہمیشہ باقی رہنے والا۔ ۔ ۔ پاک ہے وہ جس نے کسی کو نہیں جنا اور نہ خود کسی سے جنا گیا۔ ۔ ۔ اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے۔ ۔ ۔

مؤمنین کی تسبیح
نماز کے شروع میں
سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ وَبِحَمْدِکَ
ترجمہ: اے اللہ تو پاک ہے اور تمام تعریفیں تیرے لیے ہیں۔
رکوع میں
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْعَظِیْم
ترجمہ: اے میرے عظمت والے رب تو پاک ہے۔
سجدہ میں
سُبْحَانَ رَبِّیَ الْاَعْلیٰ
ترجمہ: اے میرے رب تو پاک ہے، سب سے بہتر
سب سے افضل سید الانبیاء والمرسلین
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تسبیح
سُبْحَانَ اللہ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللہ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ اَسْتَغْفِرُ اللہ وَاَتُوْبُ اِلَیْہ

ترجمہ: پاک ہے اللہ تعالیٰ اور اس کے لئے حمد ہے۔ ۔ ۔ پاک ہے اللہ عظمت والا اور اسی کیلئے حمد ہے۔ ۔ ۔ میں بخشش مانگتا ہوں اللہ تعالیٰ سے اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ ۔ ۔
مفسرؒ کہتے ہیں۔ ۔ ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو روزانہ سترّ بار اسے پڑھے گا۔ ۔ ۔ اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ جیسے (کثیر) ہوں۔ ۔ ۔ (بصائر ذوی التمییز ص۱۷۲ج۳)
مزا آگیا نہ؟ ۔ ۔ ۔ ہمیں پکا یقین ہے کہ۔ ۔ ۔ تسبیح یعنی سبحان اللہ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب اور پسندیدہ ہے۔ ۔ ۔ پکا یقین اس لیے ہے کہ ہمارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ ۔ ۔ اب جب بھی ہم۔ ۔ ۔ سبحان اللہ وبحمدہ ۔ ۔ ۔ سبحان اللہ العظیم۔ ۔ ۔ وغیرہ پڑھتے ہیں تو۔ ۔ ۔ یقینا اللہ تعالیٰ کی توفیق سے پڑھتے ہیں۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ اپنے پسندیدہ اور محبوب کام کی توفیق کسے دیتا ہے؟۔ ۔ ۔ تھوڑا سا سوچیں دل خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔ ۔ ۔ سبحان اللہ وبحمدہ۔ ۔ ۔ اچھا ایک کام کریں۔ ۔ ۔ اوپر جتنی تسبیحات لکھی ہیں۔ ۔ ۔ ان کو خوب توجہ سے ایک بار پڑھ لیں۔ ۔ ۔ اور پھر روزانہ۔ ۔ ۔ سو بار کم از کم۔ ۔ ۔ سبحان وبحمدہ سبحان اللہ العظیم پڑھ لیا کریں۔ ۔ ۔ ہر نماز کے بعد۔ ۔ ۔ ۳۳ بار سبحان اللہ۔ ۔ ۔ ۳۳بار الحمدﷲ۔ ۔ ۔ ۳۴ بار اللہ اکبر۔ ۔ ۔ تو آپ پڑھتے ہی ہوں گے۔ ۔ ۔ نہیں تو شروع کردیں۔ ۔ ۔ مگر۔ ۔ ۔ ٹناٹن۔ ۔ ۔ اٹاپ شٹاپ نہیں۔ ۔ ۔ خوب اچھی طرح توجہ سے۔ ۔ ۔
اور رات کو سوتے وقت بستر پر۔ ۔ ۔ بیٹھ کر۔ ۔ ۔ یہی عمل خوب توجہ اور اہتمام سے کرلیا کریں۔ ۔ ۔ میں نے بعض کتابوں میں دیکھا ہے کہ ۔ ۔ ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ جنگ کے دوران بھی یہ عمل ناغہ نہیں فرماتے تھے۔ ۔ ۔ کیونکہ۔ ۔ ۔ ان کو ۔ ۔ ۔ اور جنت کی خواتین کی سردار حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما۔ ۔ ۔ کو یہ عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے۔ ۔ ۔ خود گھر میں تشریف لاکر۔ ۔ ۔ بہت محبت کے ساتھ تلقین فرمایا تھا۔ ۔ ۔ خود سوچ لیں۔ ۔ ۔ کتنا اونچا اور کتنا اعلیٰ عمل ہوگا۔ ۔ ۔ بشرطیکہ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لیے کیا جائے۔ ۔ ۔
یہ تو ہوا بالکل عام نصاب۔ ۔ ۔ باقی جو خواتین وحضرات۔ ۔ ۔ ترقی کرنا چاہیں تو ’’سبحان اللہ‘‘ کا دروازہ کھلا ہے۔ ۔ ۔ پہلے حدیث شریف کی کتابوں میں اس کے فضائل پڑھیں۔ ۔ ۔ پھر قرآن پاک کے آئینے میں۔ ۔ ۔ اس کے وسیع وشاندار مطلب کو سمجھیں۔ ۔ ۔ اور پھر ۔ ۔ ۔ دمادم۔ ۔ ۔ پڑھتے چلے جائیں۔ ۔ ۔ پڑھتے چلے جائیں۔ ۔ ۔
ایک عجیب قصہ
علامہ دمیریؒ لکھتے ہیں:
’’المجالسۃ للدینوری‘‘ میں ’’معاذ بن رفاعہ ؒ ‘‘ سے مروی ہے کہ : حضرت یحییٰ بن زکریا علیہم السلام۔ ۔ ۔ حضرت دانیال علیہ السلام کی قبر پر سے گزرے۔ ۔ ۔ انہوں نے قبر سے آواز سنی کوئی کہہ رہا ہے۔ ۔ ۔
سبحان من تعزز بالقدرۃ
وقہر العباد بالموت
پاک ہے وہ جو غالب ہے قدرت سے
اور اس نے بندوں کو قابو کیا موت سے
حضرت یحییٰ علیہ السلام آگے بڑھے تو آسمان سے آواز آئی ۔ ۔ ۔
انا الذی تعززت بالقدرۃ وقہرت العباد بالموت، من قالہن استغفرت لہ السمٰوٰت السبع، والارضون السبع، ومن فیہنّ
’’میں ہوں وہ جو قدرت کے ذریعے غالب ہے اور میں نے بندوں کو قابو کیا ہے موت کے ذریعے‘‘
جو یہ الفاظ کہتا ہے اس کیلئے ساتوں آسمان ،ساتوں زمینیں اور ان کے باشندے استغفار کرتے ہیں ۔ (حیوٰۃ الحیوان ص۱۷۔ج۱)
قارئین کو یاد ہو گا کہ۔ ۔ ۔ اوپرحضرت عزرائیل علیہ السلام کی تسبیح میں یہی الفاظ گزر چکے ہیں۔ ۔ ۔ آئیے ہم بھی توجہ سے پڑھیں ۔ ۔ ۔ اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ۔ ۔ ۔ تاکہ وہ راضی ہو جائے ۔ ۔ ۔ اور ہمارے گناہ بخش دے ۔ ۔ ۔
سبحان من تعزز بالقدرۃ
وقہر العباد بالموت


“رنگ و نور جلد 1 سعدی کے قلم سے“




واجد
 

شمشاد

لائبریرین
جزاک اللہ واجدحسین

اس میں کیا شک و شبہ ہے کہ وہ ذات عظیم ہے، اتنی عظیم ہے کہ بندے کی کیا مجال اس کی عظمت کو جان بھی سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک اختلاف “ حضرت عزرائیل علیہ السلام “ کا ذکر نہ تو قرآن میں ہے نہ حدیث میں، پھر “ ملک الموت “ کی جگہ یہ نام کیونکر لکھا جاتا ہے؟
 
Top