موبائل کے استعمال سے زندگی آسان ہوگئی، سروے میں 63 فیصد پاکستانیوں کی رائے

انسانی فطرت کے بارے میں ایسی منفی سوچ صحیح نہیں ہے
منفی مثبت کی بحث اپنی جگہ لیکن انسانی فطرت کا برائیوں کی طرف میلان ازلی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی اصلاح کے لیے انبیاء کو مبعوث فرمایا
 

محمداحمد

لائبریرین
یہاں دائرہ بھی ہرشخص کا خودساختہ ہوتا ہے...
جسے چاہے اس کے اندر قرار دیتا ہے جسے چاہے باہر...
جو چاہے آپ کا حسن کرشمہ ساز کرے!!!
ہم انتظامیہ کے دائرہء کار کی بات کر رہے تھے۔ جس کی بابت آپ نے ذکر کیا تھا۔ :)
 

سید رافع

محفلین
بائیکیا سروس سے ہم چیزیں رشتے داروں کے یہاں بھیجتے منگواتے رہتے ہیں۔ ورنہ خود جانا بھی پڑتا اور پیٹرول کا خرچہ اسکے علاوہ ہے۔

بل تو اب موبائل سے ہی بھرتے ہیں۔ اسکے علاوہ فوڈ پانڈا کی سروس بھی گاہے بگاہے استعمال ہو جاتی ہے۔

گوگل میپ نے راستے سمجھنے لکھنے کی ضرورت سے آزاد کر دیا ہے۔ ابھی پچھلے ہی دنوں بیٹے کے دوست کی برتھ ڈے پر پہنچنا تھا۔ انتہائی مشکل راستہ جو آڑھی ترچھی گلیوں پر مبنی تھا محض دس منٹ میں طے ہو گیا۔

واٹس ایپ سے آپ اپنے دوست راشتے داروں سے کسی بھی وقت رابطہ کر سکتے ہیں۔ جو کہ بہت بڑی آسانی ہے۔

کتاب پڑھنا البتہ موبائل پر کچھ مشکل ہے۔ لیکن reader mode نے اس مشکل کو بھی آسان بنا دیا ہے۔

بچوں کے لیے بھی ڈھیر ساری تفریح موبائل میں موجود ہے۔ امتحان کے دنوں میں بچوں کو امتحان کی تیاری کی یاد دَہانی کرانی پڑتی ہے، لیکن عام دنوں میں یہ بچوں کو مصروف و مطمئن رکھنے کا ایک ذریعہ ہے۔ بچوں کی تربیت کی ذمہ داری بہرحال ماں باپ کی ہے اور اسے موبائل پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔
 
Top