ملالہ حملہ اور اوبامہ الیکشن

یوسف-2

محفلین
ایک اور ”پُر مزاح اسٹوری“، ”پُر مزاح محفلین“ کے ” پُر مزاح ذوق“ کی نذر :)
story2.gif
 
چلیں اس انٹرویو سے یہ بات تو سامنے آئی کہ طالبان دو قسم کے ہیں:
1- ایک شمالی وزیرستان والے جنکے بارے میں یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ انکو پاکستان سے کوئی دشمنی نہں ہے اور انکی کاروائیوں کا ہدف افغانستان ہے اور ناٹو یا امریکی فوجی ہیں۔
2-دوسرے پاکستانی طالبان یعنی ٹی ٹی پی جنکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان کے دشمن ہیں اور درپردہ امریکہ کے ایجنٹ ہیں۔
دوسری بات اس کالم سے یہ معلوم ہوئی کہ یہ حملہ پاکستانی طالبان یعنی دراصل امریکی طالبان نے کیا ہے، تاکہ:
1-اصلی طالبان کو بدنا م کیا جاسکے۔
2- اور اسکی آڑ میں انکے خلاف شمالی وزیرستان میں آپریشن کرنے کیلئے پاکستان پر دباؤ ڈالا جاسکے اور اسکی راہ ہموار کی جاسکے۔

چلیں مان لیتے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ ہماری مذہبی جماعتوں یعنی جماعت اسلامی اور جے یو آئی وغیرہ کھل کر ان دو نمبر طالبان کے خلاف کیوں کچھ نہیں کہتیں؟؟؟۔ ارے بھئی یہ دو قسم کے طالبان کا موقف تو پاکستانی فوج کا ہے، ہماری مذہبی جماعتوں کا تو نہیں ہے، انکے نزدیک تو یہ دوسری قسم کے طالبان بھی برحق ہیں،۔۔۔ان سے پوچھئیے کہ سوات میں کس نے گڑ بڑ کی؟ اصلی طالبان نے یا امریکی ایجنٹ پاکستانی طالبان نے؟۔۔جواب میں انکو سانپ سونگھ جائے گا اور آئیں بائیں شائیں ہونے لگے گی۔ کیونکہ اصل بات یہ ہے کہ ان جماعتوں کا بھی فلسفہ وہی ہے جو طالبان کا ہے، یعنی دین کو طاقت کے زور پر نافذ کردیا جائے، لوگوں کو انکے پیش کردہ اسلام کو فالو کرنے پر مجبور کردیا جائے۔۔اور جو مسلمان انکے فلسفے سے اتفاق نہ رکھتے ہوں انکو کافر، مشرک، زندیق، یا منافق قرار دیکر ان پر ہر قسم کا جبر روا رکھا جائے۔۔۔۔یہی ان دونوں جماعتوں کا فلسفہ ہے اور یہی یہ لوگ اپنے مدرسوں میں پڑھاتے ہیں، چنانچہ ان مدرسوں سے فارغ ہونے والے یہ نیم ملا قسم کے طالبان اور انکے حامی اسی قسم کا اسلام نافذ کریں گے۔۔۔اور انکے ہاتھوں جو بھی خلافِ اسلام یا خلافِ انسانیت حرکتیں سرزد ہوں، ان سے چشم پوشی کی جائے گی، اسکے خلاف کوئی آواز بلند نہ یں کی جائے گی اور معاشرے کے جو طبقات اس قسم کی حرکتوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے، ان پر لادین، الٹرا ماڈرن، منافق، امریکہ کے ایجنٹ یا مغربی تہذیب کے دلدادہ وغیرہ کا لیبل چسپاں کردیا جائے گا۔۔۔اور یہی کچھ وہ کر رہے ہیں ۔
غور کرنے کی بات تویہ ہے کہ اس قسم کی تمام غیر انسانی اور غیر اسلامی حرکتیں کرنے والے اگر امریکہ کے اایجنٹ ہی ہیں تو یہ ماننا پڑے گا کہ پشتونوں کی سرزمین اور پشتون قوم غداروں کے معاملے میں پوری دنیا میں سرِ فہرست ہے۔ یعنی جتنی بڑی تعداد میں امریکی ایجنٹ اس قوم سے نکلے ہیں، اسکی مثال کہیں اور نہیں ملتی۔۔۔اور اگر یہ بات تسلیم کرنے میں روایتی پشتون نسل پرستی اور جاہلانہ عصبیت پر مبنی نسلی افتخار پر مانع ہوتاہو تو پھر یہ مانے بغیر چارہ نہیں کہ یہ لوگ امریکہ کے ایجنٹ نہیں ہیں بلکہ بڑے خلوص کے ساتھ اسلام کے بارے میں اپنی اسی انڈرسٹینڈنگ کو درست سمجھتے ہیں، اور دین اور اسلامی معاشرے کی انکے نزدیک یہی آئیڈئیل تصویر ہے جس پر پوری نسلِ انسانی کو فطرتِ سلیمہ کی رو سے متفق ہوجانا چاہئیے اور یہ لوگ خلوصِ دل کے ساتھ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر لوگوں کو دین کا یہ تصور اور اس قسم کے اسلامی معاشرے کوقبول کرنے میں ہچکچاہٹ ہوتی ہے تو یہ انکا اپنا قصور ہے،جبکہ ان نیم ملّاؤں کے پیش کردہ اسلامی معاشرے کے تصور میں اور دین کی اس جبر پر مبنی تشریح میں کوئی خامی نہیں ہے۔
 
Top