محبت میں تو جتنے بھی خسارے تھے ہمارے تھے

نوید ناظم

محفلین
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

محبت میں تو جتنے بھی خسارے تھے ہمارے تھے
خدا نے اس میں جو بھی غم اتارے تھے ہمارے تھے

یہ بھی ممکن ہے اندازہ نہ ہو اس بات کا اس کو
وگرنہ درد اس نے جو نکھارے تھے ہمارے تھے

دعا دیتے ہیں طوفانوں کو جب بھی دیکھتے ہیں ہم
نہ ہوتے یہ اگر، وہ جو کنارے تھے ہمارے تھے

یونہی بس کھیل میں یہ چاند ہم نے دے دیا اس کو
بقول اس کے مگر جتنے ستارے تھے ہمارے تھے

قصور اس نے وفا میں جب بھی پوچھے ہم یہی بولے
بس اب اس بات کو چھوڑو ہمارے تھے ہمارے تھے
 
آخری تدوین:
Top