اقبال لا پھر اک بار وہي بادہ و جام اے ساقي

سید زبیر

محفلین
لاپھر اک بار وہي بادہ و جام اے ساقي
لاپھر اک بار وہي بادہ و جام اے ساقي
ہاتھآ جائے مجھے ميرا مقام اے ساقي!
تينسو سال سے ہيں ہند کے ميخانے بند
ابمناسب ہے ترا فيض ہو عام اے ساقي
مريمينائے غزل ميں تھي ذرا سي باقي
شيخکہتا ہے کہ ہے يہ بھي حرام اے ساقي
شيرمردوں سے ہوا بيشہء تحقيق تہي
رہگئے صوفي و ملا کے غلام اے ساقي
عشقکي تيغ جگردار اڑا لي کس نے
علمکے ہاتھ ميں خالي ہے نيام اے ساقي
سينہروشن ہو تو ہے سوز سخن عين حيات
ہونہ روشن ، تو سخن مرگ دوام اے ساقي
تومري رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
ترےپيمانے ميں ہے ماہ تمام اے ساقي!
علامہ محمد اقبال​
 

یاسر شاہ

محفلین
لا پھر اک بار وہی بادہ و جام اے ساقی
ہاتھ آ جائے مجھے میرا مقام اے ساقی

تین سو سال سے ہیں ہند کے مے خانے بند
اب مناسب ہے ترا فیض ہو عام اے ساقی

میری مینائے غزل میں تھی ذرا سی باقی
شیخ کہتا ہے کہ ہے یہ بھی حرام اے ساقی

شیر مردوں سے ہوا بیشۂ تحقیق تہی
رہ گئے صوفی و ملا کے غلام اے ساقی

عشق کی تیغ جگردار اڑا لی کس نے
علم کے ہاتھ میں خالی ہے نیام اے ساقی

سینہ روشن ہو تو ہے سوز سخن عین حیات
ہو نہ روشن تو سخن مرگ دوام اے ساقی

تو مری رات کو مہتاب سے محروم نہ رکھ
ترے پیمانے میں ہے ماہ تمام اے ساقی​
 
Top