لاوارث الیکشن۔۔۔۔۔خرم عباس

bhookill3-670.jpg

السٹریشن — خدا بخش ابڑو

“اللہ غارت کرے اٹھارویں ترمیم کو۔ قبر میں کیڑیں پڑیں اُن کی جنہوں نے یہ ترمیم اسمبلی سے پاس کروائی۔ خدا ہمارے ملک کو ایسے ججوں سے نجات دے جو یہاں صاف اور شفاف الیکشن کروانا چاہتے ہیں”
گھبرائیے مت یہ ہمارے نہیں ایک ایسے شخص کے الفاظ ہیں جو الیکشن مہم چلانے کا ماہر ہے موصوف کا کل وقتی پیشہ بھی یہی ہے وہ ہر الیکشن کے موقع پر اتنا کما لیتے ہیں کہ اگلے الیکشن تک انہیں سوائے بسیار خوری کے اور کوئی کام نہیں رہتا۔​
راقم: آپ کیوں ملک میں صاف اور شفاف الیکشن کا انعقاد نہیں چاہتے؟​
موصوف: کیوں نہیں چاہتے بالکل چاہتے ہیں لیکن بھائی میاں یہ الیکشن تو ایسے ہیں جیسے لاوارث کا جنازہ ہو۔​
راقم: کیا مطلب ہے آپ کا؟​
موصوف: پابندیا چل رہی ہیں بس۔ بینر نہ لگاؤ۔ پوسٹر نہ چھاپو، جلسے جلوس نہ کرو۔ بھائی میاں اب 50ہزار روپے میں لونڈوں کا ختنہ نہیں ہوتا الیکشن مہم خاک چلے گی۔​
راقم: ٹھیک بات ہے اس طرح غریب آدمی الیکشن لڑسکتا ہے۔​
موصوف: غریب آدمی صرف بیوی سے لڑ سکتا ہے ۔ تمہاری باتوں سے بھی مجھے غربت کی بو آرہی ہے۔​
راقم: آپ نہیں چاہتے اس ملک کی بھاگ ڈور نیک اور ایماندار لوگ سنبھالیں؟​
موصوف: بھائی جان نیک اور ایماندار لوگوں سے اپنے گھر کا بجٹ نہیں سنبھلتا۔۔ملک کیا خاک سنبھالیں گے؟​
راقم: آپ جیسے لوگوں کی وجہ سے بد عنوان عناصر اسمبلی میں پہنچ جاتے ہیں۔​
موصوف: کیا کریں بھائی اپنا تو پیشہ ہی یہی ہے۔​
راقم: ایک انتخابی مہم چلانے کے آپ کتنے پیسے لیتے ہیں؟​
موصوف: ایک پیسہ نہیں۔​
راقم: (حیرت سے)ابھی تو آپ کہہ رہے تھے یہ آپ کا پیشہ ہے؟​
موصوف: بھائی میاں دراصل تمہارا تعلق اس قبیلے سے ہے جو پاکستان میں رہ کر اپنا بھی خون جلا رہا ہے اور ہمارا بھی۔​
راقم: تو بتائیں نا آپ اتنے پیسے کہاں سے کما لیتے ہیں کہ دوسرے الیکشن تک آپ کو کچھ کرنا ہی نہیں پڑتا؟​
موصوف: ڈنڈی مارکر​
راقم: کیا آپ لوگوں کو ڈنڈی مارتے ہیں؟​
موصوف: میں کہہ رہا ہوں نا تم اس ملک کے نہیں ہو۔ فوراً امیگریشن کروا لو۔ بھائی میاں جو پیسہ مجھے بینرز، پوسٹرز، جلسے جلوس لوگوں کو پولنگ اسٹیشن تک لانے لیجانے کے لئے ملتا ہے میں اس میں ڈنڈی مارتا ہوں۔​
راقم: یہ تو سراسر بے ایمانی ہے۔​
موصوف: مجھے مجبور نہ کرو کہ میں جوتا اٹھا لوں؟​
راقم: آپ کو تو جوتے پڑنے چاہیے۔​
موصوف: آپ کا بھائی اس کام میں بھی ماہر ہے۔​
راقم: جو تا کھانے میں؟​
موصوف: جوتا مارنے میں۔۔میں نے بڑے بڑے لیڈروں کو جوتے مارے ہیں۔​
راقم: کیوں؟​
موصوف: نوٹوں کی خاطر جتنا بڑا لیڈر اتنے زیادہ نوٹ۔​
راقم: اب تو آپ کا دھندہ بند ہو گیا۔ اب کیا کریں گے؟​
موصوف: تم میڈیا کے آدمی ہو میڈیا میں ہی فٹ کرادو (آنکھ مار کر) بڑا زبردست دھندہ ہے۔​
راقم: میں کسی کی سفارش نہیں کرتا۔​
موصوف: تو پھر یہاں اپنی میّا کی قبر پر فاتحہ پڑنے آیا ہے۔ چل پھوٹ یہاں سے۔​
اس سے پہلے موصوف اپنا مشہور معروف جوتا اتارتے میں نے وہاں سے کھسک جانے میں ہی عافیت سمجھی۔ موصوف ٹھیک فرماتے ہیں اس بار الیکشن میں ابھی تک روائتی جوش و خروش دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس کی وجہ سے الیکشن کمیشن کی طرف سے عائد کردہ پابندیاں ہیں یا لوگ ابھی تک شک و شبہات کا شکار ہیں کہ 11 مئی کو الیکشن ہوں گے یا نہیں۔ اگر یہی صورتحال رہی تو11 مئی والے دن کیا ہوگا؟ لوگ سخت گرمی میں خود اپنا ووٹ کاسٹ کرنے آئیں گے یا نہیں یا پھر ہمیں دوبارہ موصوف جیسے لوگوں کی مدد درکار ہوگی؟​
بہ شکریہ ڈان اردو
 
Top