لاتوں کے بھوت
رزاق اثر شاہ آبادی
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو بات کم اور لات زیادہ چلاتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ لاتوں کے بھوت کو باتوں سے رام نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن آج کل دیکھا یہی جا رہا ہے جہاں باتوں سے کام نکلتا ہے وہاں بھی لاتیں چلا کر کام نکالنا چاہتے ہیں۔ دن بدن ایسے نظارے کہیں نہ کہیں نظر آہی جاتے ہیں۔
اس وقت ایک لطیفہ یاد آرہا ہے آپ بھی سن لیں۔ ایک گھڑی ساز کے پاس ایک پٹھان بند گھڑی لے کر آیا۔ گھڑی ساز نے کہا دو دن بعد آکر لے جانا۔ دو دن بعد پٹھان گھڑی لینے آیا۔ گھڑی درست ہوگئی تھی۔ اس نے گھڑی ساز سے پوچھا۔ بھائی آپ کا بل کتنا ہوا۔ آپ نے گھڑی جتنے میں خریدی اس کے آدھے دینا کیونکہ گھڑی کے کل پرزے ناکارہ تھے۔ نئے ڈالیں ہیں۔ پٹھان نے خوش ہوکر گھڑی ساز سے کہا ۔ اگر تم کہتے ہو تو میں اس پر راضی ہوں۔ یہ گھڑی میں نے ایک آدمی کو چار گھونسے اور چار لاتین مار کر چھین لی تھی ۔ اس کے آدھے دو گھونسے اور دو لاتیں ہوتی ہیں ۔ کہو اب لگاؤں کہ پھر کبھی ۔۔!
کچھ نوکر اتنے بے حیا اور بے شرم ہوتے ہیں کہ جب تک مالک کے دو چار لات نہیں کھاتے نیند سے نہیں جاگتے۔ انہیں لات کھانے میں بے حد مزہ آتا ہے۔ ہم نے ایسے ہی ایک شخص سے پوچھا بھیا ہم آپ کے پڑوس میں رہتے ہیں اور روز دیکھتے ہیں کہ جب تک آپ لات نہیں کھاتے نیند سے نہیں جاگتے۔ ٹھیک وقت پر خود کیوں نہیں جاگ اٹھتے۔ لات کھانے والے شخص نے کہا دراصل بات یہ ہے کہ دن بھر کام کر کے تھک جاتے ہیں پورے بدن میں درد رہتا ہے مالک کے دو چار لات کھانے کے بعد درد ایک دم غائب ہوجاتا ہے۔ سلیمان خطیب مرحوم کے ایک شعر کی پیروڈی اسی پس منظر میں سنئے۔
لات ہر لات کو نہیں کہتے
لات مشکل سے لات ہوتی ہے
اصل شعر یوں ہے:
بات ہر بات کو نہیں کہتے
بات مشکل سے بات ہوتی ہے
جاری ہے۔۔۔
رزاق اثر شاہ آبادی
دنیا میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو بات کم اور لات زیادہ چلاتے ہیں۔ یہ سچ ہے کہ لاتوں کے بھوت کو باتوں سے رام نہیں کیا جاسکتا۔ لیکن آج کل دیکھا یہی جا رہا ہے جہاں باتوں سے کام نکلتا ہے وہاں بھی لاتیں چلا کر کام نکالنا چاہتے ہیں۔ دن بدن ایسے نظارے کہیں نہ کہیں نظر آہی جاتے ہیں۔
اس وقت ایک لطیفہ یاد آرہا ہے آپ بھی سن لیں۔ ایک گھڑی ساز کے پاس ایک پٹھان بند گھڑی لے کر آیا۔ گھڑی ساز نے کہا دو دن بعد آکر لے جانا۔ دو دن بعد پٹھان گھڑی لینے آیا۔ گھڑی درست ہوگئی تھی۔ اس نے گھڑی ساز سے پوچھا۔ بھائی آپ کا بل کتنا ہوا۔ آپ نے گھڑی جتنے میں خریدی اس کے آدھے دینا کیونکہ گھڑی کے کل پرزے ناکارہ تھے۔ نئے ڈالیں ہیں۔ پٹھان نے خوش ہوکر گھڑی ساز سے کہا ۔ اگر تم کہتے ہو تو میں اس پر راضی ہوں۔ یہ گھڑی میں نے ایک آدمی کو چار گھونسے اور چار لاتین مار کر چھین لی تھی ۔ اس کے آدھے دو گھونسے اور دو لاتیں ہوتی ہیں ۔ کہو اب لگاؤں کہ پھر کبھی ۔۔!
کچھ نوکر اتنے بے حیا اور بے شرم ہوتے ہیں کہ جب تک مالک کے دو چار لات نہیں کھاتے نیند سے نہیں جاگتے۔ انہیں لات کھانے میں بے حد مزہ آتا ہے۔ ہم نے ایسے ہی ایک شخص سے پوچھا بھیا ہم آپ کے پڑوس میں رہتے ہیں اور روز دیکھتے ہیں کہ جب تک آپ لات نہیں کھاتے نیند سے نہیں جاگتے۔ ٹھیک وقت پر خود کیوں نہیں جاگ اٹھتے۔ لات کھانے والے شخص نے کہا دراصل بات یہ ہے کہ دن بھر کام کر کے تھک جاتے ہیں پورے بدن میں درد رہتا ہے مالک کے دو چار لات کھانے کے بعد درد ایک دم غائب ہوجاتا ہے۔ سلیمان خطیب مرحوم کے ایک شعر کی پیروڈی اسی پس منظر میں سنئے۔
لات ہر لات کو نہیں کہتے
لات مشکل سے لات ہوتی ہے
اصل شعر یوں ہے:
بات ہر بات کو نہیں کہتے
بات مشکل سے بات ہوتی ہے
جاری ہے۔۔۔