قرآن:‌کامیابی کی کلید

موجو

لائبریرین
اس وقت جبکہ میلوں کے فاصلے پلک جھپکتے طے ہوجاتے ہیں، ہزاروں میل دورکے مناظر انسان اپنے ہاتھوں میں پکڑے آلات میں دیکھ لیتا ہے، مصنوعی دل جسم میں دھڑک رہے ہیں لیز ر سے آنکھوں کو روشنی دی جارہی ہے، اپاہج کو مصنوعی اعضا متحرک کررہے ہیں،مشینیں انسان کے فیصلوں میں معاونت کررہی ہیں، ساری دنیا کے لوگ اتنے قریب آگئے ہیں کہ جیسے ایک ہی گاؤں کے باسی ہوں۔

سائنس اور ٹیکنالوجی کی یہ ترقی آنکھوں کو خیرہ کیے دے رہی ہے مگر یہ سب کچھ خالی اور بے جان ۔ دل اطمینان سے ،زندگی تحفظ سے، ذہن بصیرت سے،پیٹ رزق سے، انسان انسانیت سے ، خاندان باہمی محبت و احترام سے اور ان سب محرومیوں کے سبب معاشرہ مثبت اقدارسے ، محروم ہوتاچلا جارہا ہے ۔ آگے بڑھنے کی فطری تڑپ انسان کو انسانیت سے دور کر رہی ہے۔ زمین میں ہرطرف فساد برپا ہے۔ انسان کواپنی ذات کیلئے سکونِ دل اور اقوام عالم کو امن کے لئے کسی راہنماءکی تلاش ہے ایسے لگتا ہے کہ یہ نایاب اشیاءاب انسان کی دسترس سے باہر ہوچکی ہے ؟

کیا ایسا ممکن ہے کہ انسان کو راہنمائی نہ ملے ، ظلمت و جہالت سے بھرے معاشرے کوروشنی اور ہدایت نہ ملے ، انسان وسائل کی فراوانی کے باوجود بھوک سے مرتا رہے اور پستی وذلت کا یہ سفرفنا ہونے تک جاری رہے۔
نہیں
ایک راستہ اور راہنماءموجود ہے‘ جو پستی سے بلندی کی طرف ، امن کی طرف، خاندان کی بقا اور معاشرتی اقدار کی بحالی کی طرف لے جاتا ہے۔ایسا راہنمائءجو منزل تک پہنچاتا ہے،جو غلط راستہ بتاکر اس سے بچنے کی تدبیر بھی بتاتا ہے،وہ فریب نہیں دیتا ، جھوٹ نہیں بولتا، راستے میں ذلیل نہیں کرتا اور سب سے بڑھ کر اس راہنمائی کا کوئی معاوضہ بھی نہیں لیتا ۔
وہ راہنماءقرآن ہے ۔
اس کتاب کی راہنمائی ایسی کہ اس کے بعد کسی کو کوئی راہنمائی درکار نہیں رہتی، یہ ایک فرد کی راہنمائی بھی ہے اور اقوام عالم کی راہنمائی بھی۔

علوم کا سرچشمہ یہی ہے، دلوں کی تسکین اس سے ‘ اختلافات کا خاتمہ اس سے، محبتوں کا فروغ اس سے، امن عالم کی علمبردار، تاریکی سے روشنی کی طرف لے جانے والے ہے ۔
اس قرآن کوسیکھنے ، سکھانے اور پھیلا نے والے سب سے افضل ہوتے ہیں۔ جو اس کی طرف بڑھا اللہ نے اس کو منزل دی، جو اس کے بتائے ہوئے راستے پر مارا گیا اسکے لیے مردہ کہنا ہی حرام ٹھرا، جس نے اس کے فروغ کے لیے خرچ کیا تو اللہ نے اسے غنی کردیا ۔

کتاب ایسی کہ ہزاروں سال سے لوگ اس کی سچائی کی دلیل دیتے ہیں، مشرق میں رہنے والے جیسے اس کو پڑھتے ہیں ویسے ہی لفظ بلفظ مغرب میں رہنے والے بھی پڑھتے ہیں ہزاروں سالوں میں ایک شوشہ بھی اضافہ یا کمی نہ ہوسکی۔کیونکہ
یہ اللہ کی کتاب ہے اس میں کوئی شک نہیں ۔ (البقرة آیة 2)
اور اگر تمہیں اِ س امر میں شک ہے کہ یہ کتاب جو ہم نے اپنے بندے پر اتاری ہے یہ ہماری ہے یا نہیں، تو اِس کے مانند ایک ہی سورت بنا لاؤ، اپنے سارے ہمنواؤں کو بلالو۔ ایک اللہ کو چھوڑ کر جس کی چاہے مدد لے لو۔ (البقرة آیة23)
اس کتاب کی تنزیل بلاشبہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔ (السجدة 2)
 
Top