رقص وحشت ہنوز طاری ہے - شائستہ سحر

رقص وحشت ہنوز طاری ہے
ہر گلی خوں کی ملمع کاری ہے

سنگ کوئی گراؤ شیشے پر
زندگی پر جمود طاری ہے

بانٹ لیں آؤ درد کے لمحے
ساتھیو وقت غمگساری ہے

یوں تو اجڑی ہے بارہا دھرتی
مگر اب کے یہ ضرب کاری ہے

بڑے دن سے اداس ہے طبیعت
شاید اندر بھی جنگ جاری ہے

قتلِ انساں ہے کہ نہیں تھمتا
رقصِ ابلیس ہے کہ جاری ہے

چین پل بھر سحر نہیں آتا
کیا کہوں کیسی بے قراری ہے

شائستہ سحر​
 
Top