جوش فتحِ سمرنا

حسان خان

لائبریرین
اے قوم! مبارک ہو کہ ساحل نظر آیا
غربت میں چراغِ سرِ منزل نظر آیا
گردوں پہ جمالِ مہِ کامل نظر آیا
محفل میں کوئی رونقِ محفل نظر آیا
یہ دن بھی بڑے فخر و مباہات کا دن ہے
معشوق سے عاشق کی ملاقات کا دن ہے
اعجاز ہے اسلام کی جادو نظری کا
زائل ہے اثر روح سے بے بال و پری کا
صد شکر کہ وہ دور گیا بے خبری کا
بیدار ہے پھر عزم جوانانِ جری کا
شب ختم ہوئی انجمن آرا نکل آیا
وہ صبح کا گردوں پہ ستارا نکل آیا
دشوار تھا الجھی ہوئی زلفوں کا سنورنا
کچھ کھیل نہ تھا راہِ صعوبت سے گذرنا
اعجاز ہے ڈوبی ہوئی نبضوں کا ابھرنا
اسلام! مبارک ہو تجھے فتحِ سمرنا
جب تک کہ طلسمِ سحر و شام رہے گا
واللہ زمانے میں ترا نام رہے گا
احرار نے کیا فوجِ سیاہ کار کو روکا
شیرانہ بڑھے، لشکرِ کفار کو روکا
اسلام کی گرتی ہوئی دیوار کو روکا
کس شان سے تلوار پہ تلوار کو روکا
ہنگامِ دعا ہو تو دمِ سرد ہوں ایسے
جب جنگ ہو ایسی تو جواں مرد ہوں ایسے
یاں، یونہیں ترقی پہ رہے ہمتِ عالی
ہر خطۂ اسلام ہو اغیار سے خالی
تکمیل کرے قوتِ بازوئے کمالی×
دشمن پہ چمکتی رہے شمشیرِ ہلالی
کھل جائے کہ اِس زر میں کوئی میل نہیں ہے
اسلام ہے اسلام ہنسی کھیل نہیں ہے

(جوش ملیح آبادی)
×مصطفیٰ کمال پاشا
 

حسان خان

لائبریرین
جنگِ عظیمِ اول میں شکست کے بعد جو ترکی کے حصے بخرے ہوئے، اُس میں مغربی اتحادیوں نے سمرنا (ازمیر) کا شہر یونانیوں کو بخش دیا تھا جہاں وہ ۱۹۲۲ء تک قابض رہے۔ جنگِ آزادی میں پے در پے شکست کے بعد سمرنا کی بازیابی ترکوں کی پہلی فتح تھی، جس نے نہ صرف شکست خوردہ ترکوں میں، بلکہ ہندوستانی مسلمانوں میں بھی خوشی کی لہر دوڑا دی تھی، جس کی ایک مثال جوش کی یہ نظم ہے۔
 
Top