فاروقِ اعظم سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی شہادت اور اسلامی سال کا شروع

الم

محفلین

اسلامی سال شروع ہی مومنین کی قربانیوں اور شہادتوں سے ہوتا جن میں سے ایک سرکارِ دو عالم محمد مصطفیٰ ﷺ کے ایک انتہائی پیارے، عشرہ مبشرہ میں سے ایک صحابی اور اسلام کے جاہ و جلال سے دنیا کے 25 لاکھ مربع میل کے رقبے پہ حکومت کرنے والے دوسرے خلیفہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔ جنکی حکومت، عدل وانصاف، جاہ و جلال،سادہ طبیعت، پرہیزگاری کو نا صرف مسلمانوں نے مانا بلکہ کفار اور یہاں تک کے دریاؤں تک نے مانا ہے۔

آپ پہ ایک مجوسی غلام ابول لولو نے اس وقت حملہ کیا جب آپ فجر کی نماز ادا کر رہے تھے جن کے زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے آپ 3 دن بعد اسلام کے نئے سال پہ 1 محرم اور بعض روایات کے مطابق 2 محرم کو جامِ شہادت نوش کر گئے۔
 

شمشاد

لائبریرین
مجوسی غلام کا نام فیروز لولو تھا، جس نے آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ پر خنجر سے اس وقت حملہ کیا جب آپ نماز فجر کی امامت کر رہے تھے۔ آپ رضی اللہ تعالٰی عنہ کو چھ کاری زخم آئے تھے۔
 
Top