غیر ممنوعہ باتیں

ضیاء حیدری

محفلین
غیر ممنوعہ باتیں
فون کی گھنٹی زور زور سے بج رہی تھی، مگر اسے اٹھانے کی ہمت نہیں ہورہی تھی یا یوں سمجھ لیجئے کہ بستر سے اٹھنے کو دل نہیں کررہا تھا، اس مصروف زندگی میں اتوار کا دن ہی تو ایسا ہوتا ہے، جب بندہ کچھ آذاد ہوتا ہے، کم از کم صبح سویرے اٹھنے کے معاملے میں۔ ۔ ۔ فون اٹھایا تو ایک شناسا سی آواز سنائی دی جو ہمیں شام ادب میں مدعو کررہی تھی بمعہ بیگم صاحبہ کے، اور ساتھ مین حکم تھا کہ سیاسی اور مذہبی گفتگو ممنوع ہوگی۔ کچھ مشاغل کے لیے مصروف زندگی سے وقت نکالنا پڑتا ہے اپنے ادبی ذوق کی تسکین کے لئے تو ہمارے پاس وقت ہی وقت ہے۔
کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں دل سے نکالنے کے لیے زندگی کو مصروف کرنا پڑتا ہے، شام ادب اس کا ایک اچھا بہانہ ہوتا ہے۔ بہرحال ممنوعہ گفتگو کی لسٹ مل گئی مگر غیر ممنوعہ گفتگو کی کوئی قید نہ تھی۔ کھیلوں میں قوت بخش ادویات کے استعمال کی سینکڑوں مثالیں ریکارڈ کا حصہ بن چکیں، کئی انٹرنیشنل پلیئرز بھی کیریئر اور زندگی داؤ پر لگاچکے، تاہم پاکستان میں شعور کی کمی ہونے کی وجہ سے ڈرگز کے دانستہ یا غیر دانستہ استعمال کے کیس آئے روز سامنے آتے رہتے ہیں، ماضی میں فاسٹ بولرز شعیب اختر اور محمد آصف ملک کی بدنامی کا باعث بنے، یاسر شاہ ڈوپنگ میں پکڑے جانے کے بعد بحال ہوئے تھے، محمد آصف اتنا بھولا ہے کہ اسے معلوم ہی نہ تھا کہ چرس ممنوع ہے، اس لئے اگر عزت عزیز ہے تو ممنوعہ سے پرہیز کریں چاہے وہ ادبی محفل ہو، غیر ممنوعہ کی خیر ہے۔
چونکہ بیگم بھی مدعو تھیں اس لئے احتیاط در احتیاط لازم تھی۔ کیونکہ ممنوعہ گفتگو پر وہ ہمیں اپنے مخصوص انداز ٹوک دیتی ہیں، یعنی زور سے اپنی کونی ہماری پسلیوں مین چبھا دیتی ہیں، وہ یہ عمل اتنے تواتر سے کرتی ہیں کہ ہماری پسلیاں ہمہ وقت پناہ مانگتی رہتی ہیں ، یہ ٹھیک ہے کہ اماں حوؑا پسلی سے پیدا ہوئی تھیں اس حوالے سے پسلی عورت کی جاگیر ٹہری ، مگر ایسا بھی کیا کہ جب دل چاہا اپنی کونی میاں جی کی پسلیوں پر دے ماری ، اسی ذد و کوب سے بچنے کے لئے ہم نے ممنوعہ گفتگو کا ایک پر چہ بنا لیا تھا جسے بھول کر بھی نہ پڑھنا تھا، ویسے بھی ہم یہ تقصیر وہاں نہیں کرسکتے تھے کیونکہ وہاں خواتین کے لئے پردے کا معقول انتظام نہ تھا۔ ایسی محافل مین مرد کو بڑا چوکنا رہنا چاہئے ورنہ آپ کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوسکتا ہے جو علی ظفر کے ساتھ ہورہا ہے۔
میٹو کی وجہ سے ہم اتنے خوفذدہ ہیں کہ بتا نہیں سکتے ہیں کوئی بھی عورت آپ پر الزام لگا سکتی ہے اور مفتے کی شہرت کما سکتی ہے، جی ہاں اب سوشل میڈیا میں بدنامی کو شہرت سمجھا جتا ہے ۔ ایسے میں ہم مین اتنی ہمت نہیں کہ جنت سے نکالے جانے کا الزام بھی عورت پر دھر دیں۔ ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ گھر کو جنت ایک عورت بنا سکتی ہے، کیونکہ جنت مرنے کے بعد ہی ملتی ہے اس لئےایسی جنت کے لئے اپنے اندر کے مرد کو مارنا پڑتا ہے۔
بہرحال آپکی بیوی مونس و غمخوار ہو نہ ہو، وہ آپ کی مؤنث ضرور ہوتی ہے۔ ہم لفظوں کے کھلاڑی نہیں ہیں، نہ لفظوں کا کاروبار کرتے ہیں، کاروبار میں سود زیاں تو ہوتا ہی ہے، اور کبھی کبھی بڑا خسارہ بھی ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ عمریں بیت جاتی ہیں تاوان
بھرتے بھرتے ۔ ۔ ۔ ! بمع سود لوٹانا پڑتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ نا بابا نا۔
ہم گفتگو کو ہلکا پھلکا ہی رکھتے ہیں، ہماری زبان میں تذکیر و تانیث کا بھی عجب قضیہ ہے، اگر آخر میں چھٹی ہ لگادی جائے تومذکر مؤنث بن جاتا ہے۔ جیسے شاہد لڑکا ہوتا ہے اور شاہدہ، زاہدہ، راشدہ لڑکی۔۔۔مگر قاعدہ فائدہ مذکر۔۔۔ایسا بھی ہوتا ہے کہ آخر میں الف لگا دو تو مذکر اور چھوٹی ی لگا دو تو مؤنث۔ ۔ ۔ جیسے دادا دادی نانا نانی، چاچا چاچی، وغیرہ۔ یہاں آپ پوچھ سکتے ہیں کہ چھوٹی ی یا چھوٹی ہ کیوں؟ آپ یہ نہ سمجھیں کہ ہم عورت کو چھوٹی عقل والی سمجھتے ہیں، وہ تو بڑی دور اندیش ہوتی ہیں، ہم عورت کی دور اندیشی پر بول کر بات کو زیادہ ثقیل نہیں کریں گے، اس لئے آپ کو ایک لطیفہ سنا کر بات آگے بڑھاتا ہوں،
ہمارے دوست آغا صاحب کا نوکر بہت غبی تھا، ایک دفعہ ہم ان کے پاس چندہ مانگنے گئے لیکن وہ ٹس سے مس نہ ہوئے،ہم نے انھیں کار خیر کے فوائد بیان کئے، تھوڑی سی رقم کے عوض جنت میں محل کی ترغیب بھی دی مگر ان پر کچھ اثر نہ ہوا، جب ان سے کوئی امید نہ رہی تو کہا کہ اچھا اب مین چلتا ہوں ٹیکسی منگوا دیجئے، ان کا چہرہ کھل اٹھا فورا نوکر کو ٹیکسی کے لئے بھیجا، اس دوران ہم ان کو قصے سناتے رہے کہ کس طرح ایک امیر آدمی نے پیسہ جوڑ کر دولت کا انبار لگا دیا تھا مگر اس کے مرنے کے بعد اس کی ساری دولت اس کے عیاش بھتیجے کے پاس چلی گئی تھی جس نے ان کے نام پر کبھی خیرات زکوٰۃ نہ نکالی۔ ۔ ۔ ۔ خیر ایک گھنٹہ گذر گیا ان کا نوکر ٹیکسی لئے بغیر ہی واپس آگیا کہ نہیں ملی، یہ جواب سن کر آغاصاھب غصے سے باہر ہوگئے کہ ٹیکسی نہ ملی تو چنچی لے آتا، تانگہ لے آتا مرزا صاحب تو چلے جاتے، اس عالم غیض میں انھوں نے کئی ممنوعہ باتیں کر ڈالی، جو ہم یہاں بیان نہیں کرسکتے ہیں، آپ جاتے ہو کہ غصے میں غیر ممنوعہ باتیں کرنا ممکن نہیں ہوتا ہے۔
 
Top