غزل براےِ اصلاح و تنقید !!

میرا کلام کیسا ہے اس کے نقائص بتائیں

  • بہت خوب یا خوب

    Votes: 1 100.0%
  • بہترین کہ لا جواب

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    1

صدف رباب

محفلین
ذرا سکون کی خاطر ہی ادھر آے ہیں
تمام زخم کہ سینے میں اتر آے ہیں


دروغِ مصلحت آمیز سے نہ بہلاؤ
مجھے بھی علم ہے عذاب اتر آے ہیں

یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک دامن ہیں
لبوں پہ رکھے ہنسی آپ کدھر آے ہیں

اے خدا تیری خدائی کا جب سوال ہوا
جانتے بوجھتے ہم اس سے مُکر آے ہیں

تھی جنکی نرم گوئی باعثِ راحت اے صدف
درشت لہجہ لئیے آج نظر آے ہیں
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم

محترمہ اچھا ہوا کہ آپ نے عنوان میں تنقید کا اصلاح کے ساتھ اضافہ کر دیا -اس طرح ہم ایسوں کے لئے بھی آسانی ہو جاتی ہے وگرنہ بے کہے کسی کے سخن کے ساتھ کیوں چھیڑ خانی کی جائے اور کیوں تنقید کر کے کسی کی دل آزاری مول لی جائے -

خیالِ خاطرِ احباب چاہئے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو

ما شاء اللہ آپ نے طبع موزوں پائی ہے-ذرا سی نوک پلک سنوارنے سے آپ کے اشعار اس بحر میں آ سکتے ہیں جس میں غالب نے کہا تھا :
"ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے ---تمھیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے " اور اقبال نے کہا تھا "یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند ---بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ " اور اسی بحر میں ساحر لدھیانوی کو کبھی کبھی خیال آتا تھا -غزل دیکھتے ہیں :

ذرا سکون کی خاطر ہی ادھر آے ہیں
تمام زخم کہ سینے میں اتر آے ہیں

شعر فی الحال بحر سے باہر ہے اور دولخت بھی ہے -غزل کی زمین سے "ہیں " نکال دیں-اس طرح کا کچھ کہیں کہ وزن بھی درست ہو اور کچھ مطلب برآوری بھی ہو-

ذرا تسلّی کی خاطر ہی ہم ادھر آئے
وگرنہ غم سے تو ہر وقت آنکھ بھر آئے

---------جاری ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
دروغِ مصلحت آمیز سے نہ بہلاؤ
مجھے بھی علم ہے عذاب اتر آے ہیں

اس سے بحث نہیں کہ کیا مراد ہے اور کیوں ہے -دوسرے مصرعے میں "حضرت" کا اضافہ اور اس کی مناسبت سے "بہلاؤ" کو "بہلائیں" کر دیں تو شعر کا وزن ٹھیک ہو جائے گا -

دروغِ مصلحت آمیز سے نہ بہلائیں
مجھے بھی علم ہے حضرت عذاب اتر آئے

---------جاری ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک دامن ہیں
لبوں پہ رکھے ہنسی آپ کدھر آے ہیں


یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک داماں ہیں
لیے لبوں پہ ہنسی آپ ادھر کدھر آئے ؟


تھی جنکی نرم گوئی باعثِ راحت اے صدف
درشت لہجہ لئیے آج نظر آے ہیں

الفاظ کی نشست بدل دیں -

تھی نرم گوئی صدف جن کی باعثِ راحت
درشت لہجہ لیے آج وہ نظر آئے

باقی کا ایک شعر حذف ہی کر دیں -
 

صدف رباب

محفلین
یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک دامن ہیں
لبوں پہ رکھے ہنسی آپ کدھر آے ہیں


یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک داماں ہیں
لیے لبوں پہ ہنسی آپ ادھر کدھر آئے ؟


تھی جنکی نرم گوئی باعثِ راحت اے صدف
درشت لہجہ لئیے آج نظر آے ہیں

الفاظ کی نشست بدل دیں -

تھی نرم گوئی صدف جن کی باعثِ راحت
درشت لہجہ لیے آج وہ نظر آئے

باقی کا ایک شعر حذف ہی کر دیں -
ماشاءاللّه ... سر ! آپ کے سراہنے کا بے حد شکریہ ... اور اصلاح کرنے کا تو جتنا بھی کروں کم ہے ...
کافی سمجھ لگی کہ نقص کیا ہے .. کاوش جاری رکھوں گی .. بہت بہت نوازش !!...
 

صدف رباب

محفلین
Nht
السلام علیکم

محترمہ اچھا ہوا کہ آپ نے عنوان میں تنقید کا اصلاح کے ساتھ اضافہ کر دیا -اس طرح ہم ایسوں کے لئے بھی آسانی ہو جاتی ہے وگرنہ بے کہے کسی کے سخن کے ساتھ کیوں چھیڑ خانی کی جائے اور کیوں تنقید کر کے کسی کی دل آزاری مول لی جائے -

خیالِ خاطرِ احباب چاہئے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو

ما شاء اللہ آپ نے طبع موزوں پائی ہے-ذرا سی نوک پلک سنوارنے سے آپ کے اشعار اس بحر میں آ سکتے ہیں جس میں غالب نے کہا تھا :
"ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے ---تمھیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے " اور اقبال نے کہا تھا "یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند ---بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ " اور اسی بحر میں ساحر لدھیانوی کو کبھی کبھی خیال آتا تھا -غزل دیکھتے ہیں :

ذرا سکون کی خاطر ہی ادھر آے ہیں
تمام زخم کہ سینے میں اتر آے ہیں

شعر فی الحال بحر سے باہر ہے اور دولخت بھی ہے -غزل کی زمین سے "ہیں " نکال دیں-اس طرح کا کچھ کہیں کہ وزن بھی درست ہو اور کچھ مطلب برآوری بھی ہو-

ذرا تسلّی کی خاطر ہی ہم ادھر آئے
وگرنہ غم سے تو ہر وقت آنکھ بھر آئے

---------جاری ہے
بہت بہت نوازش محترم...!! تعریف و اصلاح کے لئے .. جزاک اللّه !
 

صدف رباب

محفلین
جی
یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک دامن ہیں
لبوں پہ رکھے ہنسی آپ کدھر آے ہیں


یہاں دریدہ گریباں ہیں چاک داماں ہیں
لیے لبوں پہ ہنسی آپ ادھر کدھر آئے ؟


تھی جنکی نرم گوئی باعثِ راحت اے صدف
درشت لہجہ لئیے آج نظر آے ہیں

الفاظ کی نشست بدل دیں -

تھی نرم گوئی صدف جن کی باعثِ راحت
درشت لہجہ لیے آج وہ نظر آئے

باقی کا ایک شعر حذف ہی کر دیں -
جی بہتر !!
 

صدف رباب

محفلین
کئی دنوں سے تھی تلاش کچھ تو ہاتھ آے ...
غرضیکہ اردو محفل فورم اور اساتزہ اور اراکین ... واقعی تلاش ختم ہوئی .. ایسی راہنمائی .. والله !! مالک آپ سب کو جزا دے !
 

الف عین

لائبریرین
عزیزی یاسر شاہ نے بحر کا خیال تو رکھا ہے لیکن کچھ صرف نظر ہو گیا ہے۔
مطلع: ادھر اور بھر قوافی میں ایطا کا سقم ہے، یعنی بقیہ قوافی مین بھی گھر، دھر، ٹھہر وغیرہ قوافی ہونے تھے جو نہیں ہیں۔
 

صدف رباب

محفلین
عزیزی یاسر شاہ نے بحر کا خیال تو رکھا ہے لیکن کچھ صرف نظر ہو گیا ہے۔
مطلع: ادھر اور بھر قوافی میں ایطا کا سقم ہے، یعنی بقیہ قوافی مین بھی گھر، دھر، ٹھہر وغیرہ قوافی ہونے تھے جو نہیں ہیں۔
جی سر ..! بجا فرمایا .
میں سمجھ گئی . جو آپ نے کہا اسے ملحوظِ خاطر رکھ کر دوبارہ اصلاح شدہ اس فورم پر پیش کروں گی .
بہت بہت نوازش
عزیزی یاسر شاہ نے بحر کا خیال تو رکھا ہے لیکن کچھ صرف نظر ہو گیا ہے۔
مطلع: ادھر اور بھر قوافی میں ایطا کا سقم ہے، یعنی بقیہ قوافی مین بھی گھر، دھر، ٹھہر وغیرہ قوافی ہونے تھے جو نہیں ہیں۔
جی سر ..! بجا فرمایا .
میں سمجھ گئی . جو آپ نے کہا اسے ملحوظِ خاطر رکھ کر دوبارہ اصلاح شدہ اس فورم پر پیش کروں گی .
بہت بہت نوازش !!
 

یاسر شاہ

محفلین
عزیزی یاسر شاہ نے بحر کا خیال تو رکھا ہے لیکن کچھ صرف نظر ہو گیا ہے۔
مطلع: ادھر اور بھر قوافی میں ایطا کا سقم ہے، یعنی بقیہ قوافی مین بھی گھر، دھر، ٹھہر وغیرہ قوافی ہونے تھے جو نہیں ہیں۔

واقعی اس طرف تو دھیان نہیں گیا- خیر ایطائے خفی ہے بخش دیجیے:-(
 

امان زرگر

محفلین
السلام علیکم

محترمہ اچھا ہوا کہ آپ نے عنوان میں تنقید کا اصلاح کے ساتھ اضافہ کر دیا -اس طرح ہم ایسوں کے لئے بھی آسانی ہو جاتی ہے وگرنہ بے کہے کسی کے سخن کے ساتھ کیوں چھیڑ خانی کی جائے اور کیوں تنقید کر کے کسی کی دل آزاری مول لی جائے -

خیالِ خاطرِ احباب چاہئے ہر دم
انیس ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو

ما شاء اللہ آپ نے طبع موزوں پائی ہے-ذرا سی نوک پلک سنوارنے سے آپ کے اشعار اس بحر میں آ سکتے ہیں جس میں غالب نے کہا تھا :
"ہر ایک بات پہ کہتے ہو تم کہ تو کیا ہے ---تمھیں کہو کہ یہ انداز گفتگو کیا ہے " اور اقبال نے کہا تھا "یہ نغمہ فصل گل و لالہ کا نہیں پابند ---بہار ہو کہ خزاں لا الہ الا اللہ " اور اسی بحر میں ساحر لدھیانوی کو کبھی کبھی خیال آتا تھا -غزل دیکھتے ہیں :

ذرا سکون کی خاطر ہی ادھر آے ہیں
تمام زخم کہ سینے میں اتر آے ہیں

شعر فی الحال بحر سے باہر ہے اور دولخت بھی ہے -غزل کی زمین سے "ہیں " نکال دیں-اس طرح کا کچھ کہیں کہ وزن بھی درست ہو اور کچھ مطلب برآوری بھی ہو-

ذرا تسلّی کی خاطر ہی ہم ادھر آئے
وگرنہ غم سے تو ہر وقت آنکھ بھر آئے

---------جاری ہے
مطلب اب ہم اصلاحِ سخن والے ٹیگ نامے میں اک اور نام کا اضافہ کر لیں۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
مطلب اب ہم اصلاحِ سخن والے ٹیگ نامے میں اک اور نام کا اضافہ کر لیں۔۔۔

حاضرِ خدمت ہوں بصورتِ فرصت -بلکہ ٹیگ ہی کی کیوں زحمت اٹھائیے "صلا ئے عام ہے یاران نکتہ دان کے لئے " کے عنوان سے تخلیقات پیش کریں ممکن ہے میں نہیں 'اور سہی 'اور نہیں 'اور سہی' آ ہی جایا کرے اور کوئی بہتر تجویز بے کھٹک پیش کر سکے -
 
Top