غزل برائے اصلاح

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم۔۔۔۔اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔
الف عین
محمد وارث
یاسر شاہ
محمد تابش صدیقی
سید عاطف علی
محمد خلیل الرحمٰن
محمد ریحان قریشی

نہ چمن میں مجھ کو سکون ہے، نہ قفس میں مجھ کو قرار ہے
میں تو خوش ہوں صرف وہاں وہاں، کہ جہاں جہاں مرا یار ہے
مرے شوق مری مدد کو آ، مرے عشق مجھ کو تو رہ بتا
کہ مجھے یہ کہنا ہے ان سے اب، مجھے آپ ہی سے پیار ہے
کرے لاکھ مجھ پہ ستم مگر، نہ لاؤں شکوہ زبان پر
کہ چلن زمانے کے لاکھ بدلیں، وفا ہی میرا شعار ہے
وہ نظر نہ آئے ہمیں کہیں، گو یقین ہے کہ وہ تھے یہیں
لو یہ نقشِ پا مجھے مل گیا، میرا دل اسی پہ نثار ہے
کفِ رعشہ دار میں جام ہے، میرے آگے حسنِ تمام ہے
جو ہو رشکِ صد ہا بہاراں، یہ وہی دلربا سی بہار ہے
کیا ہے عالمِ آب و گل، مرے ہی وجود کا عکس ہے
میری کیفیت پہ تمام دنیا کی کیفیت کا مدار ہے
شب و روز میرے ہوں قید گردشِ چرخ میں کیوں دوستو!
میں غلامی میں رہوں مہرِ ضو فشاں کی، یہ باعثِ عار ہے
یہ جو اہلِ ظلم و ستم ہیں سب، انہیں کہہ دے کوئی جا کے اب
کیوں بیٹھے تخت پہ ہو، تمہارا مقام تو سرِ دار ہے
مجھے تیشہ مارنے تک کا ہوش نہیں ہے سن لے اے کوہ کن
مجھے ہوش کیسے ہو ، میرے سر پہ جنونِ عشق سوار ہے
گو یگانہ کیسا سہی مگر، تجھے کیا ملی نہیں یہ خبر
وہ ترے ہی نام پہ جان دیتا ہے، ترا ہی عاشقِ زار ہے

شکریہ۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
نہ چمن میں مجھ کو سکون ہے، نہ قفس میں مجھ کو قرار ہے
میں تو خوش ہوں صرف وہاں وہاں، کہ جہاں جہاں مرا یار ہے

واہ بہت خوب -بحر کامل میں لکھنا مشکل ہے اور آپ نے مطلع خوب کہا ہے -داد !
مگر افسوس نیچے کوئی شعر اس سے میل نہیں کھاتا -
 

یاسر شاہ

محفلین
کرے لاکھ مجھ پہ ستم مگر، نہ لاؤں شکوہ زبان پر
کہ چلن زمانے کے لاکھ بدلیں، وفا ہی میرا شعار ہے

کفِ رعشہ دار میں جام ہے، مرے آگے حسنِ تمام ہے
جو ہو رشکِ صد ہا بہاراں، یہ وہی دلربا سی بہار ہے

کیا ہے عالمِ آب و گل، مرے ہی وجود کا عکس ہے
میری کیفیت پہ تمام دنیا کی کیفیت کا مدار ہے

شب و روز میرے ہوں قید گردشِ چرخ میں کیوں دوستو!
میں غلامی میں رہوں مہرِ ضو فشاں کی، یہ باعثِ عار ہے

یہ جو اہلِ ظلم و ستم ہیں سب، انہیں کہہ دے کوئی جا کے اب
کیوں
بیٹھے تخت پہ ہو، تمہارا مقام تو سرِ دار ہے

مجھے تیشہ مارنے تک کا ہوش نہیں ہے سن لے اے کوہ کن
مجھے ہوش کیسے ہو ، میرے سر پہ جنونِ عشق سوار ہے

گو یگانہ کیسا سہی مگر، تجھے کیا ملی نہیں یہ خبر
وہ ترے ہی نام پہ جان دیتا ہے، ترا ہی عاشقِ زار ہے

بےوزن اشعار 'اور ان مقامات کی جہاں بے وزنی پیدا ہو رہی ہے ' نشاندہی کر دی ہے -
 

منذر رضا

محفلین
شکریہ کاہے کا -جیسی بے صبری آپ کر رہے ہیں -مبلغ دو ہزار روپیہ میرے اکاؤنٹ میں ارسال کردیں -

آپ اکاؤنٹ نمبر دیں۔۔۔میں ارب ہا روپیہ ڈلوا دیتا ہوں۔۔۔۔کس سے ڈلواؤں گا۔۔۔۔یہ آپ کو تو بہتر پتا ہے۔۔۔آپ کے صوبے میں انہیں کی حکومت ہے۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
میں مفت میں اتنا اور بتا دوں کہ کچھ مصرعوں میں لفظ دو حصوں میں تقسیم ہو گیا ہے جو وزن مکمل ہونے پر بھی. نا گوار لگتا ہے جیسے
شب و روز میرے ہوں قید گر .... دشِ چرخ میں کیوں دوستو! ( بحر سے خارج)
میں غلامی میں رہوں مہرِ ضو.... فشاں کی، یہ باعثِ عار ہے (فِشَکی تقطیع ہونا اچھا نہیں)
(.... دو نصف میں تقسیم کی علامت ہے)
 

منذر رضا

محفلین
یہ کچھ تبدیلیوں کے بعد دوبارہ پیش ہے
الف عین
یاسر شاہ

نہ چمن میں مجھ کو سکون ہے، نہ قفس میں مجھ کو قرار ہے
میں تو خوش ہوں صرف وہاں وہاں، کہ جہاں جہاں مرا یار ہے
مرے شوق میری مدد کو آ مرے عشق مجھ کو تو رہ دکھا
کہ میں ان کو یہ تو بتا سکوں ،مجھے صرف آپ سے پیار ہے
کرے لاکھ مجھ پہ ستم مگر، تو نہ پائے شکوہ زبان پر
کہ چلن زمانے کا جو بھی ہو، وفا ہی مرا تو شعار ہے
وہ نظر نہ آئے ہمیں کہیں، گو یقین ہے کہ وہ تھے یہیں
لو یہ نقشِ پا مجھے مل گیا، میرا دل اسی پہ نثار ہے
کفِ رعشہ دار میں جام ہے، میرے آگے حسنِ تمام ہے
نہ کہو یہ رت یے بہار کی، بخدا یہ رشکِ بہار ہے
کیا ہے یہ عالمِ آب و گل، مرے ہی وجود کا عکس ہے
مری کیفیت پہ تمام جگ کی ہی کیفیت کا مدار ہے
گو یگانہ لاکھ برا سہی، تجھے کیا خبر یہ ملی نہیں
کہ تجھی پہ بس وہ نثار ہے، ترا ہی عاشقِ زار ہے

شکریہ۔۔۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
پہلے دو اشعار درست ہیں
کرے لاکھ مجھ پہ ستم مگر، تو نہ پائے شکوہ زبان پر
کہ چلن زمانے کا جو بھی ہو، وفا ہی مرا تو شعار ہے
.. 'وفَہی' تقطیع ہونا اچھا نہیں لگتا الفاظ بدل دو ۔ اس ٹکڑے کو 'کہ وفا ہی میرا شعار ہے' کر کے مصرع کا پہلا نصف بدل دیا جائے

وہ نظر نہ آئے ہمیں کہیں، گو یقین ہے کہ وہ تھے یہیں
لو یہ نقشِ پا مجھے مل گیا، میرا دل اسی پہ نثار ہے
.... نظر نہ آئے مجھے کہیں' کر دیں کہ شتر گربہ ختم ہو جائے

کیا ہے یہ عالمِ آب و گل، مرے ہی وجود کا عکس ہے
مری کیفیت پہ تمام جگ کی ہی کیفیت کا مدار ہے
.. پہلے مصرع کا پہلا ٹکڑا بحر سے خارج ہے
جگ اس شعر کے فارسیانہ ماحول میں فٹ نہیں

گو یگانہ لاکھ برا سہی، تجھے کیا خبر یہ ملی نہیں
کہ تجھی پہ بس وہ نثار ہے، ترا ہی عاشقِ زار ہے
وہ کا اضافہ ضروری ہے بحر کے لیے.. وہ ترا ہی عاشق....
باقی اشعار درست ہیں
 

منذر رضا

محفلین
بہت بہت شکریہ الف عین صاحب۔۔۔۔
وہ مصرعہ یوں ٹھیک ہے؟؟:
تو یقین مان لے جانِ جاں، کہ وفا ہی میرا شعار ہے

باقی وہ مدار والا شعر نکال دیا۔۔۔۔۔
اور شتر گربہ ختم کرنے کی غرض سے مجھے کر دیا۔۔۔
آپ کا شکرگزار ہوں۔۔۔۔
 
Top