غزل برائے اصلاح۔۔۔

سر الف عین پھر ایک غزل اصلاح کے لئے لے کر حاضر ہوا ہوں۔
افاعیل : فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
کونسی دیکھو میں سازش کر رہا ہوں؟
تم سے ملنے کی سفارش کر رہا ہوں۔

اک خوشی دل زخمی کرتی جا رہی ہے۔
گدگداتے ہوئے خارش کر رہا ہوں۔
(خارش لفظ کچھ ٹھیک تو نہیں لگ رہا)
گود میں آ بیٹھی دنیا کی محبت
جیسے میں پیسوں کی بارش کر رہا ہوں

چھوڑ دو مجھ کو مرے غم میں اکیلا
یاد سے میں اک گزارش کر رہا ہوں

اور بگڑتے جا رہے ہیں میرے حالات
بہتری لانے کی کاوش کر رہا ہوں۔

میرے تو عمران جیسے پر بندھے ہیں۔
اور میں اڑنے کی کوشش کر رہا ہوں۔

شکریہ۔
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ادق قوافی میں اچھی غزل ہے۔ محض دو ایک نکات۔
مطلع۔۔ سفارش کسی سے کی جاتی ہے، مجرد نہیں۔
اور اس شعر میں کئی اغلاط ہیں
اک خوشی دل زخمی کرتی جا رہی ہے۔
گدگداتے ہوئے خارش کر رہا ہوں۔
زخمی کی ی کا اسقاط کچھ اچھا نہیں لگ رہا ہے
ہوئے' کے درست افاعیل فعو ہوں گے۔ یعنی ہ پر محض پیش، واو ساقط۔
خراش کھجانے کا عمل نہیں کھجلی کی کیفیت کا نام ہے۔ اس ردیف کے ساتھ یہ قافیہ آ ہی نہیں سکتا شاید۔
باقی اشعار درست ہیں ماشاء اللہ
 
ادق قوافی میں اچھی غزل ہے۔ محض دو ایک نکات۔
مطلع۔۔ سفارش کسی سے کی جاتی ہے، مجرد نہیں۔
اور اس شعر میں کئی اغلاط ہیں
اک خوشی دل زخمی کرتی جا رہی ہے۔
گدگداتے ہوئے خارش کر رہا ہوں۔
زخمی کی ی کا اسقاط کچھ اچھا نہیں لگ رہا ہے
ہوئے' کے درست افاعیل فعو ہوں گے۔ یعنی ہ پر محض پیش، واو ساقط۔
خراش کھجانے کا عمل نہیں کھجلی کی کیفیت کا نام ہے۔ اس ردیف کے ساتھ یہ قافیہ آ ہی نہیں سکتا شاید۔
باقی اشعار درست ہیں ماشاء اللہ
شکریہ سر مجھے بھی اسی شعر میں مسئلہ لگ رہا تھا۔۔۔
اور سر اس شعر میں ترمیم کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
گود میں آ بیٹھی دنیا کی محبت
جیسے میں پیسوں کی بارش کر رہا ہوں

اس شعر کا پہلا مصرعہ یوں کر دیا جائے۔
گود میں آ بیٹھی دنیا رقص کرتے۔
 

الف عین

لائبریرین
سر قافیہ کا یہ مسئلہ ہے کہ ذہن کو پہلے سے ٹیونڈ کر کے رکھا کچھ نیا کہنا ہے۔ شاید اس وجہ سے بار بار ایسا ہو رہا ہے۔ کبھی کامیاب بھی ہو جاتا ہوں کبھی ناکام بھی۔
یہ رویہ مبتدیوں کے لیے درست نہیں۔ نیا کہنے کی خواہش نئے خیالات لا کر بھی کی جا سکتی ہے۔ محض نئے قوافی سے نہیں
 

الف عین

لائبریرین
شکریہ سر مجھے بھی اسی شعر میں مسئلہ لگ رہا تھا۔۔۔
اور سر اس شعر میں ترمیم کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
گود میں آ بیٹھی دنیا کی محبت
جیسے میں پیسوں کی بارش کر رہا ہوں

اس شعر کا پہلا مصرعہ یوں کر دیا جائے۔
گود میں آ بیٹھی دنیا رقص کرتے۔
نہیں، پہلے والا ہی بہتر تھا
 
Top