اقبال علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ کا خاتون جنّت سلام اللہ علیہا کی بارگاہ میں نذرانہ عقیدت

اکمل زیدی

محفلین
مریمِ از یک نسبتِ عیسیٰ عزیز
از سہ نسبت حضرتِ زہرا عزیز

ترجمہ : حضرت مریم علیہا السّلام ایک نسبت سے محترم ہیں ۔ سیدہ فاطمہ علیہا السّلام تین نسبتوں سے محترم ہیں ۔

اورِ چشمِ رحمتہ للعالمیں
آں امامِ اوّلین و آخریں
ترجمہ : ایک یہ کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم جو کہ اوّلین و آخرین ہیں کی صاجزادی ہیں ۔

آں کی جاں در پیکرِ گیتی دمید
روزگار تازہ آئیں آفرید
ترجمہ : آپ علیہا السّلام نے زمانے کے پیکر میں نئی روح پھونک دی ۔ اور ایک ایسا درد وجود میں لائے جس کا آئین تازہ وجدید ہے ۔

بانوے آں تاجدارِ ھَل اَتیٰ
مرتضیٰ مشکل کشیٰ شیرِ خدا
ترجمہ : سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں ۔ آپ سورۃ الدہر جو ہل اتیٰ سے شروع ہوئی کے مصداق ہیں ۔ آپ کا لقب مشکل کشا اور شیرِ خدا ہے۔



پادشاہ و کلبۂ ایوانِ او
یک حسام و یک زرہ سامانِ او
ترجمہ : وہ بادشاہ تھے پر محل حجرہ تھا ۔ ان کا سارا سامان ایک زرہ اور ایک تلوار پر مشتمل تھا ۔



مادرِ آں مرکز پرکارِ عشق
مادر آں کارواں سالارِ عشق
ترجمہ : تیسری نسبت یہ ہے کہ حضرت اما حسین رضی اللہ عنہ کی والدہ ہیں جو پرکارِ عشق کا مرکز اور کاروانِ عشق کے سالار تھے ۔


آں یکے شمعِ شبستانِ حرم
حافظِ جمیعتِ خیرالامم
آپ علیہا السّلام سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کی بھی والدہ ھیں جو شبستانِ حرم کی شمع تھے ۔ اور جنھوں نے خیر الامم کے اتحاد کی حفاظت فرمائی ۔

تانشیند آتشِ پیکار و کیں
پشتِ پازد پرسرِ تاج و نگیں
ترجمہ : انہوں نے حکومت کو ٹھکرا دیا تاکہ امّتِ مسلمہ کے اندر سے خانہ جنگی اور دشمنی کی آگ ختم ہوجائے ۔

واں دگر مولائے ابرارِ جہاں
قوّتِ بازوئے احرارِ جہاں
ترجمہ : اور وہ دوسرے بھائی دنیا بھر کے نیکوں کے آقا اور احرار کے لئے قوّتِ بازو تھے ۔



در نوائے زندگی سوز از حسین
اہلِ حق خریت آموز از حسین
سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کی زندگی میں نوائے سوز پیدا ہوا اور اہلِ حق نے آپ سے حریت کا درس لیا ۔

سیرتِ فرزندِ ہا از امّہات
جوہرِ صدق و صفا از امّہات
ترجمہ : مائیں بیٹوں کی سیرت و کردار بناتی ہیں اور انہیں صدق و صفا کا جوہر عطا کرتی ہیں ۔



مرزعِ تسلیم را حاصل بتول
مادراں را اسوۂ کامل بتول
ترجمہ : حضرت سیّدہ فاطمہ علیہا السّلام تسلیم و رضا کی کھیتی ہیں ۔ اور ماؤں کے لئے اسوۂ کاملہ ہیں ۔

(کلیات اقبال فارسی، ص ۱۵۲)
 
آخری تدوین:
Top