صحت مند بڑھاپا گزارنے کے چھ اصول

انتہا

محفلین
صحت مند بڑھاپا گزارنے کے چھ اصول

لوگ عمر بڑھنے کے ساتھ فعال اور صحت مند رہنے کا انتخاب کر سکتے ہیں۔ یہ ہے مائلز شنائیڈر کی کتاب' ٹوبی آر ناٹ ٹوبی ہیلتھی' کے پس پشت موجود سادہ سا تصور۔ مصنف نے اپنے قارئین کو صحت مند زندگی گزارنے کے لیے چھ عادات اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔مائلز شنائیڈر کی اس کتاب کا محرک ان کے ذاتی تجربات ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تقریباً 11 سال پہلے جب میں 55 سال کا بوڑھا تھا اور میں اس وقت لفظ 'بوڑھے' پر زور دے رہا ہوں۔ مجھے کمر اور گردن میں درد رہتا تھا۔ مجھے یہ تکالیف اس وقت شروع ہوئی تھیں جب میری عمر 30 سے 40 سال کے درمیان تھی۔ اورجب میں 40 کے عشرے میں داخل ہوا تو ان تکلیفوں میں مزید اضافہ ہو گیا۔ جب میں 55 کی عمر کو پہنچا تو مجھے ہر وقت درد رہنے لگا۔ اور ایسے میں میرے ایک دوست نے مجھے کچھ مشورے دیے۔ جن پر عمل کرنے سے مجھے افاقہ ہونے لگا اور اب میری صحت پہلے سے بہت بہتر ہے۔ اور اب میں کہہ سکتا ہوں کہ میں 66 سال کا جوان ہوں۔

علاج نہیں بلکہ طرز زندگی میں تبدیلی:
شنائیڈر لوگوں کو اپنے طرز زندگی کا نئے سرے سے جائزہ لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔جب شنائیڈر نے، جوپاؤں کے امراض کے ایک ماہر ہیں، اپنی طرز زندگی کا جائزہ لیا تو وہ کہتے ہیں کہ ان پر یہ واضح ہوا کہ انہیں کسی طبی علاج کی ضرورت نہیں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ میرا خیال ہے کہ بہت سے لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ آپ اپنی مدد کے لیے بہت کچھ کر سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ عمر بڑھنے کے ساتھ آپ کو خود کو اتنا بوڑھا محسوس کرنے کی ضرورت نہیں جتنا کہ آپ سمجھتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ کو اتنی تیزی سے بوڑھا نہیں ہونا چاہیے کہ جتنی تیز ی سے لوگ آپ کو بوڑھا ہونے کے لیے کہتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ بڑھاپے کا ڈاکٹروں، کریموں، ٹانک، دواؤں یا سرجری کے طریقوں ، اور ٹیسٹوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کا تعلق فی الواقع صرف ان چند عادات سے ہے جن کا انتخاب آپ اپنی روزمرہ کی زندگی میں کرتے ہیں۔

روزانہ تین بار کھانا کھانے کی عادت اپنائیں:
وہ کہتے ہیں کہ بہت سے لوگوں نے اپنی صحت کی ذمہ داری صحت کے نگہداشت کے نظام پر ڈال دی ہے۔ وہ خود اپنے ساتھ خواہ جو بھی برتاؤ کریں، اپنے ڈاکٹروں سے اپنے لیے ایسے معجزات کی توقع کرتے ہیں جن کی مدد سے وہ خود کو بہتر محسوس کرسکیں۔ شنائیڈر کہتے ہیں کہ ہونا یہ چاہیے کہ لوگ اپنی زندگیوں کو خود کنٹرول کریں اور اپنی کتاب میں انہوں نے اپنی زندگی میں چھ صحت مند عادات کا خاکہ پیش کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ان عادات کا آغازدن میں تین بار اچھے اور متوازن کھانے سے ہوتا ہے، جن میں کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، اور چکنائی کی مناسب مقدار کا ایک کھانا اور دوبار ہلکی پھلکی غذا شامل ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ امریکی حکومت کی ویب سائٹ mypyramid.gov پر اس حوالے سے بہت مفید معلومات حاصل ہو سکتی ہیں۔

ذہنی دباؤ پر قابو پانا سیکھیں:
شنائیڈر کہتے ہیں کہ زندگی میں صرف چند سادہ سی عادات کی مدد سے آپ بیماریوں سے بچ سکتے ہیں اور اپنی صحت بہتر رکھ سکتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ تین مزید صحت مند عادات جن کا آپ کو علم ہونا چاہیے، یہ ہیں۔کافی مقدار میں صاف پائی پیئیں، مناسب نیند لیں اور باقاعدگی سے ورزش کریں۔ ذہنی دباؤ پر قابو پانا ایک اور اہم عادت ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں تو سب سے سادہ اور کم مدت کے لیے روزانہ آپ جو کچھ کر سکتے ہیں، وہ ہے مراقبہ۔
وہ اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ خود کو کچھ دیر کے لیے اس دنیا سے باہر نکالیں جو آپ کے لیے ذہنی دباؤ پیدا کرتی ہے۔ اور اگر ذہنی دباؤ شدید نوعیت کا ہے تو ہمیں اس حوالے سے اپنی سوچ تبدیل کرنی چاہیے اور اس پریشان کن صورت حال میں سے اپنے لیے کوئی مثبت پہلو نکال لینا چاہیے۔ مثال کے طورپر اگر آپ کو روزانہ اپنے دفتر کے لیے فاصلہ کرنا پڑے اورآپ ٹریفک کے بارے میں فکر مند ہوں تو گاڑی چلاتے ہوئے کتابوں کی ریکارڈنگ یا موسیقی سننے کا سلسلہ شروع کر دیں۔ اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اپنے خاندان کے ساتھ زیادہ وقت اس لیے نہیں گزار پا رہے کیونکہ آپ کو زیادہ تر وقت ٹریفک کے دوران سڑک پر رہنا پڑتا ہے تو آپ سوچ میں یہ تبدیلی لائیں کو جو کچھ ہو رہا ہے وہ کوئی بہت زیادہ پریشان کن بات نہیں ہے۔

اپنے گھر کو آلودگی سے پاک کریں:
کیونکہ ہمارے جسم کو آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے، اس لیے شنائیڈرنے صحت مندعادات کی اپنی فہرست میں صاف ہوا میں سانس لینے کوشامل کیا ہے۔اور اس کے لیے ان کے بقول ہوا کی آلودگی میں کمی کی ضرورت ہے خاص طورپر چاردیواری کے اندر۔وہ کہتے ہیں کہ آپ یہ یقینی بنائیں کہ آپ کا گھر جراثیموں سے پاک ہے۔ اگر گنجائش ہو اور اگر ممکن ہو تو گھر کو صاف کرنے کے لیے آرگینک چیزیں استعمال کریں اور اسی قسم کی جراثیم کش ادویات کا چھڑکاؤ کریں۔

صحت مند عادات بیماریوں سے بچاتی ہیں:
شنائیڈر کہتے ہیں کہ کیونکہ ہم وہ مخلوق ہے جو اپنی عادات کی غلام ہے، اس لیے ہمارے لیے اپنی روزمرہ کی زندگی میں صحت مند عادات کو شامل کرنا بہت آسان ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ اس طریقے سے ہمیں معمولی نزلے زکام سے لے کر ایچ ون این ون تک ،ہر قسم کی بیماریوں کے مقابلے میں مدد مل سکتی ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اگر آپ مناسب خوراک کھائیں گے، مناسب نیند لیں گے، باقاعدگی سے ورزش کریں گے ، خوب پانی پیئیں گے ، وٹامنز وغیرہ استعمال کریں، اپنے ذہنی دباؤ پر قابو پانے کی کوشش کریں گے اور زیادہ سے زیادہ صاف اور تازہ ہوا میں سانس لیں گے تو آپ کا جسمانی حفاظتی نظام اتنا مضبوط ہو جائے گا جتنا کہ وہ ہو سکتا ہے اور آپ ایک صحت مند بڑھاپا گزار سکتے ہیں۔
مائلز شنائیڈرکہتے ہیں کہ انہیں امید ہے کہ ان کی کتاب پڑھنے کے بعد مزید لوگ صحت مند رہنے کا انتخاب کریں گے اور اپنی بہتری کے لیے خود ذمہ داری لینے کی عادت اپنائیں گے۔
 
انتہا صاحب (یا صاحبہ) ! آپکی کوئی بھی پوسٹ درست طور پر نظر نہیں آرہی ۔۔شائد فونٹ کا کوئی مسئلہ ہے؟ یا شائد صرف میرے کمپیوٹر پر ایسا ہے کہ آپکی ہر پوسٹ میں حروف جدا جدا نظر آتے ہیں جڑے ہوئے نہیں۔۔۔۔ایں چہ چکر است؟ :)
 

تلمیذ

لائبریرین
غزنوی صاحب، لگتا ہے یہ آپ کے کمپیوٹر کا مسئلہ ہی ہے کیونکہ ہمیں تو ان کی ہر پوسٹ صاف نظر آ رہی ہے۔ استعمال کردہ فونٹ شاید منطبق نہیں ہو رہا۔
 

انتہا

محفلین
انتہا صاحب (یا صاحبہ) ! آپکی کوئی بھی پوسٹ درست طور پر نظر نہیں آرہی ۔۔شائد فونٹ کا کوئی مسئلہ ہے؟ یا شائد صرف میرے کمپیوٹر پر ایسا ہے کہ آپکی ہر پوسٹ میں حروف جدا جدا نظر آتے ہیں جڑے ہوئے نہیں۔۔۔ ۔ایں چہ چکر است؟ :)
مجھے نہیں معلوم کیا مسئلہ ہے، سوائے آپ کے کسی نے ایسی شکایت نہیں کی۔
شمشاد بھائی، آپ اسے دیکھیے۔
 

شمشاد

لائبریرین
محمود بھائی آپ کو صرف انہی کے مراسلوں میں ایسا محسوس ہو رہا ہے یا اور بھی کہیں ایسا مسئلہ ہو رہا ہے؟ نیز آپ کون سا براؤزر استعمال کر رہے ہیں؟
 
محمود بھائی آپ کو صرف انہی کے مراسلوں میں ایسا محسوس ہو رہا ہے یا اور بھی کہیں ایسا مسئلہ ہو رہا ہے؟ نیز آپ کون سا براؤزر استعمال کر رہے ہیں؟
شمشاد بھائی صرف انتہا صاحب کے مراسلوں میں ہی فونٹ ایسا دکھتا ہے۔۔۔میں انٹرنیٹ ایکسپلورر استعمال کرتا ہوں۔
 
Top