شاکی کچھ اس لئے بھی نہیں ھم نصیب کے - شفیح حیدر دانش

صائمہ شاہ

محفلین
شاکی کچھ اس لئے بھی نہیں ھم نصیب کے
محفوظ بام و در بھی کہاں ھیں رقیب کے

دل کا دیا جلایا تو تنہائیاں بڑھیں
کچھ اور دور ھو گئے سائے قریب کے

کیا اپنے حرف سادہ کو خاطر میں لائے وہ
بیٹھا ھے جو سمجھ کے اشارے رقیب کے

بیمار عشق چل دیا حسرت لئے ھوئے
کتنے نرالے ھوتے ھیں درماں طبیب کے

اس شمع رو کے قرب کا اعجاز دیکھنا
کچھ اور بڑھ گئے ھیں اندھیرے نصیب کے

دانش ھماری آہ و فغاں رائیگاں گئی
نالے مگر عزیز ھوئے عندلیب کے
 

طارق شاہ

محفلین
شاکی کچھ اس لئے بھی نہیں ہم نصیب کے
محفوظ بام و در بھی کہاں ہیں رقیب کے

دل کا دیا جلایا تو تنہائیاں بڑھیں
کچھ اور دُور ہو گئے سائے قریب کے

دانش ہماری آہ و فغاں رائیگاں گئی
نالے مگر عزیز ہوئے عندلیب کے
کیا کہنے
۔۔۔۔
بہت خوب
تشکّر ، شیئر کرنے پر
 
Top