بالکل ٹھیک لکھا فیس بک پر ہر قسم کی بکواس سے میں خؤد عاجز آ چکا ہوں 90 فیصد فیک تصاویر کے ساتھ کچھ بھی لکھ کر پھیلا دیتے ہیں ۔ اور اگر کوئی سمجھائے تو الٹا اس بھونکنا شروع کر دیتے ہیں ۔
یوسف ثانی بھائی ایک مؤثر تحریر شامل کرنے پر آپ کا ممنون ہوں۔
یہ تو بے گانہ کالم تھا کبھی اپنے قلم سے فیس بک پر چہرے پڑھنے کے لئے جانے والوں کا بھی احوال لکھیں تو بہت مزا آئے گا۔
ویسے ہم نے بھی لوگوں کی دیکھا دیکھی کسی زمانے میں فیس بک پر ایک عدد کھاتہ بنایا تھا ۔ چند ہی دنوں میں اتنا سارا حسن دعوتِ صداقت دینے امڈ آیا کہ ہم گھبرا کر وہاں سے نکل لئے اور گوگل پلس پر آ کر دم لیا۔
جی ساجد بھائی!
اپنا بھی یہی عالم ہے۔ گو کہ کھاتہ کھلا ہوا ہے، لیکن شاید ہی کبھی وہاں جانا ہوتا ہے۔ اب وقت ”ضائع“ کرنے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں، ضروری ہے کہ بندہ فیس بک پر ہی ضائع کرے۔
میں تو خود بہت تنگ ہوں،
ایک دفعہ کسی کو سمجھانے کی کوشش کی تھی، اُس کے بعد توبہ کر لی کہ اگر کوئی جاننے والا ہو تو اسے ہی کچھ بتایا جائے باقیوں کو بتانا ٹھیک ہے۔
کہ میں معصوم ہوں اور زمانہ خراب ہے۔
ویسے بھی جب سے محفل ملی ہے، کہیں اور آنا جانا بہت کم کر دیا ہے۔