سوانح عمری فردوسی صفحہ 40

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
نایاب

s2snbl.jpg
 

نایاب

لائبریرین
(40)

زگستر و نیہا شتر و ارشضت 6
ز زربفت پوشید نیہا سہ دست

یکے تخت زرین و کرسی چہار 4
سہ نعلین زرین زبرجد نگار

پرستندہ سی صد (300) زرین کلاہ
ز خویشاں نزدیک صد نیک خواہ

پرستار با جام زرین دویست
تو گفتی بہ ایواں دروں جائے نیست

ہمی صد طبق مشک صد زعفران
ہمی رفت گلشہر با خواہران

اسفند یار کا تابوت رستم نے روانہ کیا تھا ۔ تابوت کے مراسم دیکھو ۔

یکے نغز تابوت کرد آہنین
بگسترو فرشے ز دیبائے چین

در اندو یک روے آہن بہ قیر
پراگندہ بر قبر و مشک و عبیر

و زان پس کہ پوشید روشن برش
ز پیروزہ بر سر نہاد افسرش

چہل اشتر آورد رستم گزین
ز بالا فروہشتہ دیبائے چین

یکے اشترے زیر تابوت شاہ
چپ و راست اشتر پس اندر سپاہ

پشو تن ہمی رفت پیش سپاہ
بریدہ فش دوم اسپ سیاہ

برو بر نہادہ نگونسار زین
ز زین اندر آویختہ گرز کین

ہمان نامور خود و خفتان اوے
ہمان ترکش و مغفر جنگجوے

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں کسی امیر کا جنازہ نکلتا تھا تو لوہے کے تابوت میں رکھ کر لیجاتے تھے ۔ تابوت کے ایک رخ کو سیاہ رنگ سے رنگ دیتے تھے ۔ پھر اس پر مشک و عنبر چھڑکتے تھے ۔ میت کو کپڑے پہناتے تھے ۔ اور سر پر تاج رکھتے تھے ۔ تابوت کو اونٹ پر محمل میں رکھتے تھے ۔ اور اس کے دائیں بائیں اور بہت سے اونٹ ساتھ ساتھ چلتے تھے ۔ پیچھے فوج ہوتی تھی ۔ میت کی سواری کا گھوڑا ساتھ ہوتا تھا ۔ اس کی یال اور دم کاٹ دیتے تھے ۔ زین الٹ کر رکھتے تھے ۔ میت کے اسلحہ جنگ زین پر لٹکتے چلتے تھے ۔
(تیسری ہیئت )
(3) ایشیائی شاعری کا عام قاعدہ ہے کہ کسی داستان کو بیان کرنے میں حسن و عشق کا کہیں اتفاقی موقع آجاتا ہے ۔ تو اسقدر پھیلتے ہیں کہ تہذیب و متانت کی حد سے کوسوں دور آگے نکل جاتے ہیں ۔ نظامی اور جامی جیسے مقدس لوگ اس حمام میں آ کر ننگے ہوجاتے ہیں ۔
 

حسان خان

لائبریرین
(۴۰)

زگستردنیہا شتروارشصت ۶۰
ز زربفت پوشیدنیہا سہ دست

یکے تخت زرین و کرسی چہار ۴
سہ نعلین زرین زبرجد نگار

پرستندہ سی صد (۳۰۰) بہ زرین کلاہ
ز خویشان نزدیک صد نیک خواہ

پرستار با جام زرین دویست
تو گفتی بہ ایواں دروں جائے نیست

ہمی صد طبق مشک صد زعفران
ہمی رفت گلشہر با خواہران

اسفند یار کا تابوت رستم نے روانہ کیا تھا ۔ تابوت کے مراسم دیکھو ۔

یکے نغز تابوت کرد آہنین
بگسترو فرشے ز دیبائے چین

دراندود یک روے آہن بہ قیر
پراگندہ بر قبر و مشک و عبیر

وزان پس کہ پوشید روشن برش
ز پیروزہ بر سر نہاد افسرش

چہل اشتر آورد رستم گزین
ز بالا فروہشتہ دیبائے چین

یکے اشترے زیر تابوت شاہ
چپ و راست اشتر پس اندر سپاہ

پشوتن ہمی رفت پیش سپاہ
بریدہ فش دوم اسپ سیاہ

برو بر نہادہ نگونسار زین
ز زین اندر آویختہ گرز کین

ہمان نامور خود و خفتان اوے
ہمان ترکش و مغفر جنگجوے

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں کسی امیر کا جنازہ نکلتا تھا تو لوہے کے تابوت میں رکھ کر لیجاتے تھے، تابوت کے ایک رخ کو سیاہ رنگ سے رنگ دیتے تھے، پھر اس پر مشک و عنبر چھڑکتے تھے، میت کو کپڑے پہناتے تھے، اور سر پر تاج رکھتے تھے، تابوت کو اونٹ پر محمل میں رکھتے تھے، اور اس کے دائیں بائیں اور بہت سے اونٹ ساتھ ساتھ چلتے تھے۔ پیچھے فوج ہوتی تھی، میت کی سواری کا گھوڑا ساتھ ہوتا تھا، اس کی یال اور دم کاٹ دیتے تھے، زین الٹ کر رکھتے تھے، میت کے اسلحۂ جنگ زین پر لٹکتے چلتے تھے۔
(تیسری ؟؟؟؟؟؟؟؟)
(۳) ایشیائی شاعری کا عام قاعدہ ہے کہ کسی داستان کو بیان کرنے میں حسن و عشق کا کہیں اتفاقی موقع آجاتا ہے، تو اسقدر پھیلتے ہیں کہ تہذیب و متانت کی حد سے کوسوں دور آگے نکل جاتے ہیں۔ نظامی اور جامی جیسے مقدس لوگ اس حمام میں آ کر ننگے ہوجاتے ہیں۔
 
Top