سوانح عمری فردوسی صفحہ 14

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
سوانح عمری فردوسی

صفحہ
14

ngos2x.jpg
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
ٹائپنگ از نایاب
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/سوانح-عمری-فردوسی.73980/page-3#post-1539064

اس کے ساتھ یہ بھی تصریح کی ہے کہ اس وقت اس کی عمر اسی برس کی تھی ۔
کنون عمر نزدیک ہشتا دشد
امیدم بہ یکبارہ برباد شد
شاہنامہ ختم ہونے کے بعد وہ دو چار برس سے زیادہ زندہ نہیں رہا ۔ اس لیئے اس کی وفات سن 411 ہجری سے چند برس پہلے ہوئی ہو گی ۔
فردوسی کا مزار مدت تک آباد اور بوسہ گاہ عالم رہا ۔ نظامی سمرقندی نے سن 510 ہجری میں اس کی زیارت کی تھی ۔ دولت شاہ نے لکھا ہے کہ آج اس کا مزار مرجع عام ہے ۔ قاضی نوراللہ شوستری مجالس المومنین میں لکھتے ہیں کہ " عبداللہ خان ازبک کی توجہ سے فردوسی کا مقبرہ معمور اور پر رونق ہے ۔ عام لوگ عموما اور شیعہ خصوصا زیارت کو جاتے ہیں ۔ میں نے بھی زیارت کا شرف حاصل کیا ہے ۔"
ہر گز نمیرد آن کہ دلش زندہ شد بعشق
ثبت است بر جریدہ عالم دوام ما
شاہنامہ
سنہ تصنیف و سبب تصنیف
کیا عجیب بات ہے ، جو واقعہ جس قدر زیادہ مشہور ہوتا ہے اسی قدر اکثر غلط اور بے سر و پا ہوتا ہے ۔ عام طور پر مشہور ہے کہ فردوسی نے سلطان محمود کے دربار میں پہنچ کر اس کے حکم سے شاہنامہ لکھنا شروع کیا ۔ اکثر تذکروں میں یہی لکھا ہے ۔ لیکن یہ غلط اور محض غلط ہے ۔
فردوسی نے خاتمہ میں خود تصریح کی ہے کہ یہ کتاب سن 400 ہجری میں تمام ہوئی ۔
زہجرت شدہ پنج ہشتاد بار(1)۔
کہ گفتم من این نامہ شہریار
اس کے ساتھ یہ بھی تصریح کی ہے پینتیس برس کتاب کی تصنیف میں صرف ہپوئے ۔
سی و پنج سال از سرائے سپنج
بسے رنج بر دم بامید گنج
اس بناء پر تصنیف کا آغاز سن 365 ہجری سمجھنا چاہیئے ۔ اور چونکہ سلطان محمود سن 388 ہجری میں تخت نشین ہوا ۔ اس لیئے اس کی تخت نشینی سے مدتوں پہلے شاہنامہ کی ابتدا ہو چکی تھی ۔ عام خیال یہ ہے کہ شاہنامہ سلطان محمود کی فرمائش سے لکھا گیا ۔ لیکن یہ بھی محض
(1) ۔۔ پانچ کو اسی میں ضرب دیں تو چار سو ہوتے ہیں ۔۔۔ ۔۔12
 
Top