سمندر کے قیدی

اکمل زیدی

محفلین
بہت شکریہ احباب کا انکے قیمتی نقطہ نظر کا یہی حسن ہے یہاں کا سب کا اپنا زاویہ کسی کی بات سے اختلاف کوئی ایسی اچنبھے کی بات نہیں مگر بہرحال لڑی کا مقصد انسانی جانوں پر لوگوں کے دو طرفہ رویے کی طرف نشاندہی کرنا تھا اس میں بھی نقطہ نظر آجاتا ہے دنیا کس حادثے کو کو کس نظر سے دیکھے گی اتنے عرصے میں اتنے لوگ حادثے کی نظر ہو گئے مگر سمجھ نہیں آیا کہ ٹائٹنک کے حادثے میں ایسا کیا تھا کہ مغرب۔۔ دنیا کو اسے بھلانے نہیں دیتا کم از کم میری سمجھ نہیں آیا اگر کوئی مجھے سمجھا سکے تو میں مشکور رہونگا ۔
دوسری بات ۔۔۔کیا یورپین ٹیکنا لوجی صرف جان لینے کے لیے ہے یا کچھ ٹیکنالوجی انسانی جان بچانے کے لیے بھی بنائی ہے جانوروں کو ریسکیو کرنے کی ویڈیو تو آئے دن نظر سے گذرتی رہتی ہیں۔۔
آخری بات۔۔ دنیا میں موت کی وجہ بھوک ہے کچھ بھوک مٹانے کی چکر میں ( سٹیٹس کی بھوک - حالات بدلنے کی بھوک اور بقول محمد وارث بھائی شریکوں سے مقابلے کی بھوک ) اور کچھ بھوک سے زیادہ کھا جانے سے مر جاتے ہیں ۔ ۔ ۔
 

علی وقار

محفلین
ٹائٹنک کے حادثے میں ایسا کیا تھا کہ مغرب۔۔ دنیا کو اسے بھلانے نہیں دیتا کم از کم میری سمجھ نہیں آیا اگر کوئی مجھے سمجھا سکے تو میں مشکور رہونگا ۔
اپنے وقت کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا، ایک تو یہ وجہ تھی، اس کے بعد جب سے اس پر مووی بنی ہے تو اس کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
اپنے وقت کا سب سے بڑا بحری جہاز تھا، ایک تو یہ وجہ تھی، اس کے بعد جب سے اس پر مووی بنی ہے تو اس کی اہمیت دو چند ہو گئی ہے۔
مغرب۔۔ دنیا کو اسے بھلانے نہیں دیتا
مطلب یہی ہوا نا ۔ ۔ ۔ وقار بھائی ۔ ۔ ۔ مووی بھی تو فرضی کرداروں پر تھی اب کسے کیا معلوم اس جہاز پر سب کچھ ایسے ہی تھا جیسے فلم کی کہانی بنائی گئی ۔ ۔
 

علی وقار

محفلین
مطلب یہی ہوا نا ۔ ۔ ۔ وقار بھائی ۔ ۔ ۔ مووی بھی تو فرضی کرداروں پر تھی اب کسے کیا معلوم اس جہاز پر سب کچھ ایسے ہی تھا جیسے فلم کی کہانی بنائی گئی ۔ ۔
ویسے میرے خیال میں اس مووی کے بنانے سے قبل اچھی خاصی ریسرچ کی گئی ہو گی۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ٹائٹنک کے حادثے میں ایسا کیا تھا کہ مغرب۔۔ دنیا کو اسے بھلانے نہیں دیتا
یہ محض ایلیٹ کلاس کے چونچلے ہیں۔ وہ ہمیشہ ایسی حرکات کرتے رہتے ہیں جو مڈل کلاس یا پھر غربت کے ماروں کی تکلیفوں اور حسرتوں کی ٹیس کو کم نہ ہونے دے۔ متحدہ عرب امارات میں کچھ عرصہ پہلے کی بات ہے کہ گاڑی کا ایک نمبر تینتیس ملین درہم کا فروخت ہوا۔ خود دیکھ لیجیے کہ بہت سے لوگ اپنی بنیادی ضروریات کے لیے کچھ ہزار روپوں کی خاطر سسکتے رہ جاتے ہیں اور دوسری طرف ایلیٹ کلاس اپنی عیاشیوں میں کئی کئی ملین درہم تک اڑا دیتے ہیں۔ اور پھر بھی لوگ ہمیں اسلامی شعائر پر تنبیہہ کرتے ہوئے دکھائی دیں گے کہ قربانی کی بجائے غریبوں کی مدد کی جائے۔۔۔۔ الامان الحفیظ
کیا یورپین ٹیکنا لوجی صرف جان لینے کے لیے ہے یا کچھ ٹیکنالوجی انسانی جان بچانے کے لیے بھی بنائی ہے جانوروں کو ریسکیو کرنے کی ویڈیو تو آئے دن نظر سے گذرتی رہتی ہیں
اس میں صرف یورپیئنز کی شکایت کرنا مناسب نہیں۔ خدا نخواستہ ایشیاء (خصوصاً برِ صغیر) کوئی لولا لنگڑا تو ہے نہیں جو بیساکھیاں تلاش کرتا رہے۔ اللّه کریم نے جو سہولتیں اسے عطاء کی ہیں، اُس سے کس کا پیٹ بھر رہا ہے۔ پاکستان کا تو یہ عالم ہے کہ اسے بعض اوقات دوسروں سے گندم خریدنی پڑ جاتی ہے۔ ایک زرعی ملک جو کہ ہر حوالے سے خود کفیل ہے۔
موسم اچھّا، پانی وافر، مٹّی بھی زرخیز
جس نے اپنا کھیت نہ سینچا، وہ کیسا دہقان
آخری بات۔۔ دنیا میں موت کی وجہ بھوک ہے کچھ بھوک مٹانے کی چکر میں ( سٹیٹس کی بھوک - حالات بدلنے کی بھوک اور بقول @محمد وارث بھائی شریکوں سے مقابلے کی بھوک ) اور کچھ بھوک سے زیادہ کھا جانے سے مر جاتے ہیں ۔ ۔
اللّٰہ کریم نے جو جو جذبات ہمیں ودیعت کیے ان سب کا ایک جائز مصرف بھی رکھ دیا ہے۔ یعنی ہر جذبے کی ایک بھوک ہے اور ایک جائز (شرعی) حل بھی۔ اور شریعت نے ہمیں میانہ روی کا سبق دیا ہے۔
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم صومِ وصال رکھا کرتے تھے۔ یعنی ایک دن سحری کی اور بغیر افطار کیے دوسرے دن کا روزہ شروع کر لیتے تھے بعض اوقات تین تین دن روزہ کر لیتے۔ جب کچھ صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیہم اجمعین نے اجازت چاہی تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر منع فرما دیا کہ تم میں سے کوئی میری مثل نہیں ہے۔
یعنی کہ جب عبادت میں بھی میانہ روی اختیار کرنے کا حکم ہے تو خواہشِ نفس پر تو اور زیادہ اس کا حکم لاگو ہو گا۔ لیکن کیا غیر مسلم کیا مسلمان سب کی اولین ترجیح نفس کی تسکین کے سوا کچھ اور ہے ہی نہیں۔
 

سیما علی

لائبریرین
موسم اچھّا، پانی وافر، مٹّی بھی زرخیز
جس نے اپنا کھیت نہ سینچا، وہ کیسا دہقان
افسوس صد افسوس ہی کیا جاسکتا ہے
روفی بھیا ۔۔۔

جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہیں روزی

پاکستان کی تقریباً 60 فیصد آبادی اس شعبے سے وابستہ ہے اور یہ ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن اس کے ساتھ ہمیشہ سوتیلوں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔ وہ کسان جو دن رات اپنا خون پسینہ ایک کر کے دوسروں کا پیٹ پالنے کے لیے مشقت کرتے ہیں۔ ان کو خود دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہوتی۔ کبھی کوئی با اثر جاگیردار تو کبھی کوئی دولت مند کارخانہ دار اپنی تجوریاں بھرنے کے لئے ان کے حق پر ڈاکہ ڈالتا ہے اور جب وہ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو ان کو جبر و تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔🥲🥲🥲🥲
انہی کسانوں کی بدولت ہی صاحب اقدار کے گھر سجے ہیں۔ ساحر لدھیانوی کہتے ہیں۔۔۔
ہم نے ہر دور میں تذلیل سہی ہے لیکن
ہم نے ہر دور کے چہرے کو ضیا بخشی ہے
ہم نے ہر دور میں محنت کے ستم جھیلے ہیں
ہم نے ہر دور کے ہاتھوں کو حنا بخشی ہے
 

سیما علی

لائبریرین
نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم صومِ وصال رکھا کرتے تھے۔ یعنی ایک دن سحری کی اور بغیر افطار کیے دوسرے دن کا روزہ شروع کر لیتے تھے بعض اوقات تین تین دن روزہ کر لیتے۔ جب کچھ صحابہ کرام رضوان اللّٰه علیہم اجمعین نے اجازت چاہی تو آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے یہ کہہ کر منع فرما دیا کہ تم میں سے کوئی میری مثل نہیں ہے۔
سبحان اللہ ۔۔
سبحان اللہ ۔۔۔
کیا اس سے بہتر بات ہوسکتی ہے کہ عبادات میں میانہ روی !!!!!!کجا کہ اسراف کا یہ عالم کہ شادیوں میں ڈالر وارے جائیں ڈالروں کے ہار سلوائے جائیں 🥲🥲🥲🥲اور پھر کہیں کہ لوگوں میں احساسِ کمتری نہ پیدا ہو۔۔
جب کچھ ایسا دیکھتے ہیں تو ہمیں فہمیدہ کی کہانی استانی راحت کی زبانی ۔۔۔اشفاق احمد کا تحریر کردہ مشہور ڈرامہ یاد آجاتا ہے۔۔۔اس ڈرامے میں امیروں کی شاہانہ طرزِ زندگی اور فضول خرچی کو دیکھ کر فہمیدہ اپنے آپ کو کمتر محسوس کرتی ہے، پیسے کی ریل پیل اور نمائش دیکھ کر فہمیدہ کے دماغ کی رگ پھٹ جاتی ہے۔ غرض اس ڈرامے کا بنیادی مقصد امیروں کی شاہانہ طرزِ زندگی کو دیکھ کر غریبوں پر گزرنے والی کیفیت کی عکاسی کرنا ہے
 
Top