جون ایلیا سلامتی کی راہ - جون ایلیا

حسان خان

لائبریرین
صدیوں پہلے کتاب میں لکھا گیا۔
"بدن کا چراغ آنکھ ہے۔ پس اگر تیری آنکھ درست ہو تو سارا بدن روشن ہوگا اور اگر تیری آنکھ خراب ہو تو تیرا سارا بدن تاریک ہوگا۔ پس اگر وہ روشنی جو تجھ میں ہے، تاریکی ہو تو کیسی بری ہوگی۔"
چنانچہ اے شخص! اپنے بدن کے چراغ کو کام میں لا اور اپنے گرد و پیش پر نظر کر۔ دیکھ کہ زمانہ نئی بساط بچھاتا ہے اور نئے رنگ دکھاتا ہے اور اب جب کہ دشنام کی آندھیاں گزر چکیں اور چڑھی ہوئی کمانیں اتر چکیں، اپنی زبان کو اپنے دہن میں سلا دے اور کدورتوں کو دل سے بھلا دے۔
اور اے شخص! کیا تجھے یاد نہیں کہ لکھنے والے نے کتاب میں صدیوں پہلے لکھا تھا۔
"عیب جوئی نہ کر کہ تیری بھی عیب جوئی نہ کی جائے۔"
کیونکہ جس طرح تو عیب جوئی کرتا ہے، اسی طرح تیری بھی عیب جوئی کی جائے گی اور جس پیمانے سے تو ناپتا ہے، اسی سے تیرے واسطے ناپا جائے گا۔
تُو کیوں اپنے بھائی کی آنکھ کے تنکے کو دیکھتا ہے اور اپنی آنکھ کے شہتیر پر بھی غور نہیں کرتا؟
اور جب تیری ہی آنکھ میں شہتیر ہے تو تُو اپنے بھائی سے کیونکر کہہ سکتا ہے کہ لا، میں تیری آنکھ سے تنکا نکال دوں؟
اے شخص! آ۔۔۔ کہ تُو اور میں ایک دوسرے سے بہم ہوں کہ جب ہم بہم ہوں تو 'ہم' کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔ ہاں وہی 'ہم' اپنی کمر کھولیں، اپنی دشمنیوں کو تہ کریں۔ اپنے جھگڑوں کو اندھے کنوئیں میں دھکیلیں اور اپنے قضیوں کو گڑھے میں دفن کریں۔
اے شخص! آ کہ اب ہم اپنے تاکستانوں کی خبر لیں اور اپنی چراگاہوں کو دیکھیں۔ ہم وہ سبیل ڈھونڈیں اور وہ راہ نکالیں کہ ہمارے کھیت فصلوں سے چھلک رہے ہوں اور ہمارے دسترخوان ہر نوع کے تر اور خشک میووں سے مہک رہے ہوں۔ ہماری پوشاک سونے کے تاروں سے کاڑھی جائے اور ہماری عورتیں لعل و گہر کی دمک سے شب چراغ ہوں۔ ہماری گلیوں میں خوشبوؤں کے کنٹر انڈیلے جائیں اور ہمارے محلوں میں خوشیاں بار پائیں۔
حکمت ہمارے ذہنوں میں جگہ بنائے اور خرد ہمارے فیصلوں کو راہ دکھائے، تاریکیاں ہماری بستیوں سے رخصت ہوں اور روشنیاں ہمارے قریوں کو جگمگائیں۔ ویرانیوں کو موت آئے اور آبادیاں زندگی کو لبھائیں۔ لُوٹنے والوں کے ڈیرے برباد ہوں اور انصاف کرنے والوں کے گھروں میں شادیانے بجیں۔
امن ہمارے سروں پر آسمان بنے اور سلامتی ہمارے پیروں کے نیچے زمین ٹھہرے۔ ہمارے بچے بڑھاپے کی دہلیز کو الانگیں اور ہمارے جوان زندگی کو گھونٹ گھونٹ پییں۔ ہماری کنواریاں اپنے گھروں کی ہوں اور ہماری بیاہیوں کے سہاگ سلامت رہیں۔
اے شخص! اب جب کہ تہمتوں کی چڑھی ہوئی ندیاں اتر چکیں اور طنز کے سارے تیر کند ہو چکے۔۔۔ آ۔۔۔ کہ تُو اور میں ایک دوسرے سے بہم ہوں کہ جب تُو اور میں بہم ہوں تو 'ہم' کے نام سے پکارے جاتے ہیں۔
اے شخص! آ کہ ہم ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر سلامتی کی راہ پر چلیں اور ہمارے بعد کی نسلیں اور اُن کے بعد اُن کی نسلیں۔۔۔!

(سسپنس ڈائجسٹ، دسمبر ۱۹۹۰)
 
Top