اس آرٹیکل میں سعودی سسٹم کے بارے میں کچھ معلومات ہیں۔
جہاں تک غلطی کی گنجائش نشتہ تو ابھی شوال کا چاند سعودیہ میں سورج سے پہلے غروب ہو گیا تھا مگر پھر بھی نظر آ گیا۔ اس کے علاوہ کم از کم 15 گھنٹے کی عمر کا چاند نظر آنے کا ریکارڈ ہے مگر یہ چاند 10 گھنٹے کی عمر میں ہی دیکھ لیا گیا۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ سعودیہ سے 10 گھنٹے بعد مغربی امریکہ میں نیا چاند نظر نہ آ سکا۔
صحرائی علاقہ ہونے کی وجہ سے کیا ریت کے particles فضاء میں نہیں ہوتے؟
زیک ، آرٹیکل کا ربط فراہم کرنے کا بہت شکریہ۔
اس بات سے مجھے انکار نہیں ہے کہ رویتِ ہلال میں گڑ بڑ ہو جاتی ہے ۔ غلطی کی گنجائش نشتہ لکھنے کا مطلب تھا کہ یہاں شام کے وقت آسمان پر بادل نہیں ہوتے کیوں کہ یہ خشک اور صحرائی علاقہ ہے اور اگر ہلال نظر آ رہا ہو تو ہر آدمی کو واضح دکھائی دے جاتا ہے۔ یہ بات لکھتے وقت میرے ذہن میں اپنے لاہور اور اسلام آباد کا موسم بھی تھا کہ شام کے وقت ہلکے ہلکے بادلوں میں ہلال کے دکھائی دینے یا نہ دینے پر کتنے شکوک پیدا ہو جاتے ہیں۔ کل میں اس بات کی وضاحت لکھنے ہی والا تھا کہ عید کی نماز کا وقت ہو رہا تھا اور میں جلدی میں یہ نہ لکھ سکا۔
ہاں ریت کے ذرات بھی ہوا میں معلق ہوتے ہیں لیکن صرف اس دن جب جھکڑ چل رہے ہوں اور سعودیہ بہت وسیع ملک ہے تو یہ ممکن نہیں کہ تمام علاقوں کا موسم ریت آلود ہی ہو۔
میں نے محفل میں ہی کہیں لکھا تھا کہ ہمیں چاند کے نظر آنے یا نہ آنے کا فیصلہ کرنے کے لئیے سائنس کی مدد حاصل کرنا چاہئیے تا کہ ہر سال دو تین عیدیں نہ ہوں اور آپ کے ارسال کردہ مضمون میں بھی اختلاف المطلع اور غلطیوں کو کم سے کم کی کرنے بحث سے یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ چاند دیکھنے کا روایتی طریقہ اور پھر ایک ملک میں چاند نظر آنے کے بعد دوسرے ممالک میں اس کی تقلید کا رواج اب ختم ہو جانا چاہئیے۔ اور اسی مضمون میں نبی پاک کی حدیثِ مبارکہ اس کی دلیل ہے۔
فاضل مضمون نگار کی تحقیق اور کاوش کا بہت شکریہ کی انہوں نے اتنی مستند معلو مات فراہم کیں۔
مجھے خود اس بات پر بہت حیرانی ہوتی ہے کہ امت کو اختلاف سے بچانے کے لئیے علماء کرام سائنس اور جدید علوم و ٹکنالوجی سے استفادہ کیوں نہیں کرتے ۔ جدید ٹکنالوجی سے تو ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے کے فرق کا بھی پتہ چل سکتا ہے تو پھر غروب شمس اور اندھیرا چھانے کے بعد ہلال کے ظہور کا مسئلہ بہ طریقِ احسن حل نہیں ہو جائے گا؟؟؟