ناصر علی مرزا
معطل
سحری اور افطار ی : کیا کھائیں؟ کیا نہ کھائیں؟
شہزاد حسین
کہتے ہیں کہ انسان اپنے ہی دانتوں سے اپنی قبر کھودتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آج دنیا میں آبادی کا ایک بڑا حصہ خوراک کی کمی کی وجہ سے بیماری اور موت کا شکار ہے تو دوسرا حصہ خوراک کی زیادتی کی وجہ سے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمان آج کل رمضان کے روزے نہایت اہتمام سے رکھ رہے ہیں اور اسلامی علوم کے ماہرین کہتے ہیں کہ جو لوگ روزے رکھتے ہیں، وہ صبح سے شام تک کھانا پینا ترک کر کے روحانی اور جسمانی فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی تجربے سے بھی گزرتے ہیں۔ خوراک ہونے کے باوجود وہ بھوکے پیاسے رہ کر وہ ان لوگوں میں شامل ہو جاتے ہیں، جن کے پاس خوراک نہیں،لیکن کیا وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کا وزن رمضان ختم ہونے پر پہلے سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق موٹاپا، ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ جس طرح جتنے پیسے ہم کماتے ہیں اس میں سے خرچ کرنے کے بعد جو بچ جاتا ہے وہ ہمارے پاس جمع ہو جاتا ہے، بالکل اسی طرح جو غذا ہم کھاتے ہیں اس میں سے جتنی توانائی ہم استعمال کر لیتے ہیں اس کے بعد بچ جانے والی تونائی ہمارے جسم میں جمع ہو کر ہمارا وزن بڑھانے کی وجہ بنتی ہے۔ امراضِ قلب کے ماہر ڈاکٹر فیصل احمد کہتے ہیں کہ دن بھر بھوکے رہنے کی وجہ سے ہمارا جسم افطار کرنے پر غذا ذخیرہ کرنے کے موڈ میں آ جاتا ہے۔ان کے بقول دوسری اہم حقیقت یہ ہے کہ افطار کے وقت تک ہم اتنے بھوکے ہوچکے ہوتے ہیں کہ بہت تیزی سے بہت زیادہ کھانا کھالیتے ہیں اور جب تک ہمارا کھایا ہوا کھانا جسم میں جذب ہوتا ہے اور ہمارا ذہن ہمیں بتاتا ہے کہ بس اب ہماری ضرورت پوری ہوچکی ہے، تب تک ہم اپنی ضرورت سے بہت زیادہ کھا چکے ہوتے ہیں۔ڈاکٹر فیصل کہتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ کھانا آہستہ آہستہ کھایا جائے اور تلی ہوئی اور میٹھی چیزوں کا استعمال کم کیا جائے۔ غذا کے ماہرین کے مطابق جس طرح ایک دفتر میں باس سے لے کر چپراسی تک مختلف لوگ کام کرتے ہیں اور ان سب کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے، بالکل اسی طرح انسانی جسم میں مختلف قسم کی غذائیت کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ غذائیت سے بھرپور متوازن کھانا کھایا جائے۔متوازن غذا کی تعریف میں پھل، سبزی، دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں، گوشت، مچھلی، مرغی اور اناج، یہ سب چیزیں آتی ہیں۔ یعنی سب طرح کی چیزیں کھانی چاہئیں نہ کہ صرف ایک ہی طرح کی اور وہ لوگ جنہیں کوئی بیماری ہو، خصوصاً ذیابیطس یا دل کے امراض کے مریض، انہیں معالج کے مشورے سے کھانا پینا چاہیے۔ رمضان میں صحت مند رہنے کے لئے سحر اور افطار میں کیا کھایا جائے اور کن چیزوں سے پرہیز کیا جائے؟ اس بارے میں بات کرتے ہوئے ماہر غذا وجیہ عظیم کا کہنا تھا کہ سحری روزہ شروع ہونے سے جتنی قریب کی جائے دن بھر جسم میں اتنی ہی توانائی رہتی ہے۔ان کا مشورہ ہے کہ سحری میں چکی کے آٹے کی روٹی کا استعمال کیا جائے۔ دلیہ یا دوسرے کسی غلے اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال ہمیں دیر تک بھرے پیٹ کا احساس دلاتا ہے اور صحت کے لئے بھی اچھا ہے۔ گوشت، مچھلی، مرغی اور انڈے کا استعمال اپنی صحت اور بیماری کو سامنے رکھتے ہوئے اور دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ پھل خصوصاً کھجور بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں جب کہ پانی کا استعمال زیادہ کیا جانا چاہئے۔ افطار کے لیے وجیہ عظیم کا مشورہ ہے کہ پھل کا پیالہ یا بغیر پاپڑی کی چنا چاٹ کھا کر افطار کیا جاسکتا ہے لیکن ان چیزوں میں چینی، نمک اور تیل کا استعمال نہ کریں۔ افطار کے بعد نماز کا وقفہ ضرور کریں تاکہ کھائی ہوئی غذا جسم میں جا کر ہماری ابتدائی بھوک مٹادے اور پھر جب ہم کھا نا کھائیں تو زیادہ نہ کھائیں تاکہ ہمارا وزن بھی حد میں رہے اور ہم تندرست رہیں۔ ٭…٭…٭
http://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2014-07-04/9704#.U7cT6ZSSzbg
شہزاد حسین
کہتے ہیں کہ انسان اپنے ہی دانتوں سے اپنی قبر کھودتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آج دنیا میں آبادی کا ایک بڑا حصہ خوراک کی کمی کی وجہ سے بیماری اور موت کا شکار ہے تو دوسرا حصہ خوراک کی زیادتی کی وجہ سے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمان آج کل رمضان کے روزے نہایت اہتمام سے رکھ رہے ہیں اور اسلامی علوم کے ماہرین کہتے ہیں کہ جو لوگ روزے رکھتے ہیں، وہ صبح سے شام تک کھانا پینا ترک کر کے روحانی اور جسمانی فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی تجربے سے بھی گزرتے ہیں۔ خوراک ہونے کے باوجود وہ بھوکے پیاسے رہ کر وہ ان لوگوں میں شامل ہو جاتے ہیں، جن کے پاس خوراک نہیں،لیکن کیا وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کا وزن رمضان ختم ہونے پر پہلے سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق موٹاپا، ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ جس طرح جتنے پیسے ہم کماتے ہیں اس میں سے خرچ کرنے کے بعد جو بچ جاتا ہے وہ ہمارے پاس جمع ہو جاتا ہے، بالکل اسی طرح جو غذا ہم کھاتے ہیں اس میں سے جتنی توانائی ہم استعمال کر لیتے ہیں اس کے بعد بچ جانے والی تونائی ہمارے جسم میں جمع ہو کر ہمارا وزن بڑھانے کی وجہ بنتی ہے۔ امراضِ قلب کے ماہر ڈاکٹر فیصل احمد کہتے ہیں کہ دن بھر بھوکے رہنے کی وجہ سے ہمارا جسم افطار کرنے پر غذا ذخیرہ کرنے کے موڈ میں آ جاتا ہے۔ان کے بقول دوسری اہم حقیقت یہ ہے کہ افطار کے وقت تک ہم اتنے بھوکے ہوچکے ہوتے ہیں کہ بہت تیزی سے بہت زیادہ کھانا کھالیتے ہیں اور جب تک ہمارا کھایا ہوا کھانا جسم میں جذب ہوتا ہے اور ہمارا ذہن ہمیں بتاتا ہے کہ بس اب ہماری ضرورت پوری ہوچکی ہے، تب تک ہم اپنی ضرورت سے بہت زیادہ کھا چکے ہوتے ہیں۔ڈاکٹر فیصل کہتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ کھانا آہستہ آہستہ کھایا جائے اور تلی ہوئی اور میٹھی چیزوں کا استعمال کم کیا جائے۔ غذا کے ماہرین کے مطابق جس طرح ایک دفتر میں باس سے لے کر چپراسی تک مختلف لوگ کام کرتے ہیں اور ان سب کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے، بالکل اسی طرح انسانی جسم میں مختلف قسم کی غذائیت کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ غذائیت سے بھرپور متوازن کھانا کھایا جائے۔متوازن غذا کی تعریف میں پھل، سبزی، دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں، گوشت، مچھلی، مرغی اور اناج، یہ سب چیزیں آتی ہیں۔ یعنی سب طرح کی چیزیں کھانی چاہئیں نہ کہ صرف ایک ہی طرح کی اور وہ لوگ جنہیں کوئی بیماری ہو، خصوصاً ذیابیطس یا دل کے امراض کے مریض، انہیں معالج کے مشورے سے کھانا پینا چاہیے۔ رمضان میں صحت مند رہنے کے لئے سحر اور افطار میں کیا کھایا جائے اور کن چیزوں سے پرہیز کیا جائے؟ اس بارے میں بات کرتے ہوئے ماہر غذا وجیہ عظیم کا کہنا تھا کہ سحری روزہ شروع ہونے سے جتنی قریب کی جائے دن بھر جسم میں اتنی ہی توانائی رہتی ہے۔ان کا مشورہ ہے کہ سحری میں چکی کے آٹے کی روٹی کا استعمال کیا جائے۔ دلیہ یا دوسرے کسی غلے اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال ہمیں دیر تک بھرے پیٹ کا احساس دلاتا ہے اور صحت کے لئے بھی اچھا ہے۔ گوشت، مچھلی، مرغی اور انڈے کا استعمال اپنی صحت اور بیماری کو سامنے رکھتے ہوئے اور دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ پھل خصوصاً کھجور بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں جب کہ پانی کا استعمال زیادہ کیا جانا چاہئے۔ افطار کے لیے وجیہ عظیم کا مشورہ ہے کہ پھل کا پیالہ یا بغیر پاپڑی کی چنا چاٹ کھا کر افطار کیا جاسکتا ہے لیکن ان چیزوں میں چینی، نمک اور تیل کا استعمال نہ کریں۔ افطار کے بعد نماز کا وقفہ ضرور کریں تاکہ کھائی ہوئی غذا جسم میں جا کر ہماری ابتدائی بھوک مٹادے اور پھر جب ہم کھا نا کھائیں تو زیادہ نہ کھائیں تاکہ ہمارا وزن بھی حد میں رہے اور ہم تندرست رہیں۔ ٭…٭…٭
http://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2014-07-04/9704#.U7cT6ZSSzbg