سحری اور افطار ی : کیا کھائیں؟ کیا نہ کھائیں؟

سحری اور افطار ی : کیا کھائیں؟ کیا نہ کھائیں؟
شہزاد حسین
کہتے ہیں کہ انسان اپنے ہی دانتوں سے اپنی قبر کھودتا ہے۔ ماہرین کے مطابق آج دنیا میں آبادی کا ایک بڑا حصہ خوراک کی کمی کی وجہ سے بیماری اور موت کا شکار ہے تو دوسرا حصہ خوراک کی زیادتی کی وجہ سے۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسلمان آج کل رمضان کے روزے نہایت اہتمام سے رکھ رہے ہیں اور اسلامی علوم کے ماہرین کہتے ہیں کہ جو لوگ روزے رکھتے ہیں، وہ صبح سے شام تک کھانا پینا ترک کر کے روحانی اور جسمانی فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ ایک روحانی تجربے سے بھی گزرتے ہیں۔ خوراک ہونے کے باوجود وہ بھوکے پیاسے رہ کر وہ ان لوگوں میں شامل ہو جاتے ہیں، جن کے پاس خوراک نہیں،لیکن کیا وجہ ہے کہ بہت سے لوگوں کا وزن رمضان ختم ہونے پر پہلے سے بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق موٹاپا، ذیابیطس اور دل کے امراض سمیت کئی بیماریوں کی وجہ بن سکتا ہے۔ جس طرح جتنے پیسے ہم کماتے ہیں اس میں سے خرچ کرنے کے بعد جو بچ جاتا ہے وہ ہمارے پاس جمع ہو جاتا ہے، بالکل اسی طرح جو غذا ہم کھاتے ہیں اس میں سے جتنی توانائی ہم استعمال کر لیتے ہیں اس کے بعد بچ جانے والی تونائی ہمارے جسم میں جمع ہو کر ہمارا وزن بڑھانے کی وجہ بنتی ہے۔ امراضِ قلب کے ماہر ڈاکٹر فیصل احمد کہتے ہیں کہ دن بھر بھوکے رہنے کی وجہ سے ہمارا جسم افطار کرنے پر غذا ذخیرہ کرنے کے موڈ میں آ جاتا ہے۔ان کے بقول دوسری اہم حقیقت یہ ہے کہ افطار کے وقت تک ہم اتنے بھوکے ہوچکے ہوتے ہیں کہ بہت تیزی سے بہت زیادہ کھانا کھالیتے ہیں اور جب تک ہمارا کھایا ہوا کھانا جسم میں جذب ہوتا ہے اور ہمارا ذہن ہمیں بتاتا ہے کہ بس اب ہماری ضرورت پوری ہوچکی ہے، تب تک ہم اپنی ضرورت سے بہت زیادہ کھا چکے ہوتے ہیں۔ڈاکٹر فیصل کہتے ہیں کہ اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ کھانا آہستہ آہستہ کھایا جائے اور تلی ہوئی اور میٹھی چیزوں کا استعمال کم کیا جائے۔ غذا کے ماہرین کے مطابق جس طرح ایک دفتر میں باس سے لے کر چپراسی تک مختلف لوگ کام کرتے ہیں اور ان سب کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے، بالکل اسی طرح انسانی جسم میں مختلف قسم کی غذائیت کا اپنا اپنا کام اور اہمیت ہوتی ہے۔ اسی لیے ضروری ہے کہ غذائیت سے بھرپور متوازن کھانا کھایا جائے۔متوازن غذا کی تعریف میں پھل، سبزی، دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں، گوشت، مچھلی، مرغی اور اناج، یہ سب چیزیں آتی ہیں۔ یعنی سب طرح کی چیزیں کھانی چاہئیں نہ کہ صرف ایک ہی طرح کی اور وہ لوگ جنہیں کوئی بیماری ہو، خصوصاً ذیابیطس یا دل کے امراض کے مریض، انہیں معالج کے مشورے سے کھانا پینا چاہیے۔ رمضان میں صحت مند رہنے کے لئے سحر اور افطار میں کیا کھایا جائے اور کن چیزوں سے پرہیز کیا جائے؟ اس بارے میں بات کرتے ہوئے ماہر غذا وجیہ عظیم کا کہنا تھا کہ سحری روزہ شروع ہونے سے جتنی قریب کی جائے دن بھر جسم میں اتنی ہی توانائی رہتی ہے۔ان کا مشورہ ہے کہ سحری میں چکی کے آٹے کی روٹی کا استعمال کیا جائے۔ دلیہ یا دوسرے کسی غلے اور اسپغول کی بھوسی کا استعمال ہمیں دیر تک بھرے پیٹ کا احساس دلاتا ہے اور صحت کے لئے بھی اچھا ہے۔ گوشت، مچھلی، مرغی اور انڈے کا استعمال اپنی صحت اور بیماری کو سامنے رکھتے ہوئے اور دودھ اور دودھ سے بنی چیزیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ پھل خصوصاً کھجور بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں جب کہ پانی کا استعمال زیادہ کیا جانا چاہئے۔ افطار کے لیے وجیہ عظیم کا مشورہ ہے کہ پھل کا پیالہ یا بغیر پاپڑی کی چنا چاٹ کھا کر افطار کیا جاسکتا ہے لیکن ان چیزوں میں چینی، نمک اور تیل کا استعمال نہ کریں۔ افطار کے بعد نماز کا وقفہ ضرور کریں تاکہ کھائی ہوئی غذا جسم میں جا کر ہماری ابتدائی بھوک مٹادے اور پھر جب ہم کھا نا کھائیں تو زیادہ نہ کھائیں تاکہ ہمارا وزن بھی حد میں رہے اور ہم تندرست رہیں۔ ٭…٭…٭
http://dunya.com.pk/index.php/special-feature/2014-07-04/9704#.U7cT6ZSSzbg
 
کھابوں کا استعمال پہلی چارافطاریوں کے بعد 227افراد ہسپتال پہنچ گئے

سحری اور افطاری کے وقت بسیارخوری کرکے ہسپتال پہنچنے والوں میں زیادہ تر30سے 45برس کے افرادشامل ہیں گھی و تیل میں تلی ہوئی اشیا اور ٹھنڈے پانی کا بے دریغ استعمال انسانی صحت پر برے اثرات مرتب کرتا ہے :طبی ماہرین
گوجرانوالہ(نیوز رپورٹر)رمضان المبارک کے پہلے 4روز میں بسیار خوری،کثرت خوری اور غذا میں بے اعتدالی کی وجہ سے ہسپتالوں میں پہنچنے والے مریضوں کی تعداد 227ہو گئی ہے ۔تفصیلات کے مطابق ڈی ایچ کیو ہسپتال گوجرانوالہ،ٹی ایچ کیو کامونکی،ٹی ایچ کیو وزیر آباد اور ٹی ایچ کیو نوشہرہ ورکاں میں رمضان المبارک کی پہلی سحری سے لے کر ابتک خوراک کا خیال نہ کرنے کی وجہ سے بیمار ہونیوالے افراد کی تعداد سیکڑوں میں پہنچ چکی ہے ۔ہسپتال ذرائع کے مطابق سحری اور افطار کے وقت بسیارخوری کرنے والوں میں زیادہ تعداد 30 سے 45 سال کی عمر کے افراد ہیں تاہم نوجوانوں کی بڑی تعداد بھی بیمار ہو کر ہسپتال پہنچ رہی ہے ۔ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ ناقص گھی و تیل میں تلی ہوئی اشیا اور ٹھنڈے پانی کا بے دریغ استعمال انسانی صحت پر برے اثرات مرتب کر تا ہے۔اس سلسلے میں رابطہ کرنے پر ماہر معدہ و جگر ڈاکٹر رضوان الٰہی نے دنیا کو بتایا کہ رمضان المبارک کا مقصد جسم اور روح کی زکوٰۃ ٰدینا ہے نا کہ سحری اور افطار کے وقت کھابے کھا کر خود کو بیمار کرنا ہے ۔ سحر و افطار میں دودھ دہی،کھجور ،تازہ پھلوں اور سبزیوں کا استعمال کرنے سے صحت پر غلط اثرات نہیں ہوتے ۔
http://dunya.com.pk/index.php/city/gujranwala/2014-07-04/392862#.U7cY5pSSzbg
 
کراچی: ماہرین طب نے کہا ہے کہ امسال روزے کا دورانیہ 15گھنٹے سے زائد ہے، طویل روزے کے دوران توانائی کوبرقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ سحر اورافطار میں پروٹین والی غذائیں بھی استعمال کی جائیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوںکوسحراورافطار میں پروٹین والی اشیا کیساتھ شربت کودودھ میں ملاکر استعمال کرایا جائے، بچوںکوتلی ہوئی اشیا کم استعمال کرائیں، ماہرین غذائیت کا کہنا ہے سحری میں بچوںکوانڈے کا استعمال کرایاجا سکتا ہے جبکہ دہی اور لسی کا استعمال دن بھر توانائی بحال رکھنے میں مددگار ہوتا ہے، افطار میں جوس اورملک شیک بھی بچوں کو ضرورت کے مطابق دے سکتے ہیں،ماہرین غذائیت کاکہنا تھاکہ افطار میں تیز مصالحے جات معدے میں تیزابیت پیدا کرتے ہیں لہٰذا معدے کوتیزابیت سے محفوظ رکھنے کیلیے چاٹ میں تیز مصالحہ جات سے اجتناب کیاجائے کیونکہ زیادہ اور تیزمصالحہ جات کے استعمال سے پیٹ بھی خراب ہوسکتا ہے۔

افطار میں کھجور کھانے سے فوری توانائی حاصل ہوتی ہے، بچوںکو سحر اور افطار کے وقت تندوری روٹی ہرگز استعمال نہ کرنے دیں، گردوںکے امراض میں مریض افطاراور سحر کے دوران پانی کا استعمال رکھیں تاہم ڈائیلسس کرانے والے افراد اپنے معالجین کی ہدایت پر پانی کا استعمال رکھیں، ماہرین غذائیت کا کہنا ہے کہ سحر اور افطار میں متوازن خوراک ہی صحت کی ضامن ہوتی ہے۔
http://www.express.pk/story/268347/
 
رمضان المبارک میں صحت مند رہنے کے آسان طریقے
چینی اور چربی سے بنی چیزوں سے پرہیز کیا جائے،ماہرین
نیٹ نیوز جمع۔ء 4 جولائ 2014
268374-iftar-1404499955-942-640x480.jpg

روزہ کھولنے کے لیے کھجور اور دہی، پانی اور تازہ پھلوں کا رس استعمال کرنا چاہیے،ماہرین،فوٹو:فائل
واشنگٹن: ماہرین کے مطابق روزے داروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس موسم کو مدِ نظر رکھتے ہوئے رمضان کے مہینے کی تیاری کریں اور مندرجہ ذیل احتیاطوں کے ساتھ اپنی صحت کا بھی خیال رکھیں۔
(افطار پر اعتدال سے کھانا) شام میں افطار پر اعتدال سے خوراک لینی چاہیے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ چینی اور چربی سے بنی چیزوں سے پرہیز کیا جائے، کیونکہ یہ کھانے نہ صرف انسانی میٹابولیزم پر منفی اثرات ڈالتے ہیں، بلکہ اس سے سر میں درد ہو سکتا ہے اور انسان تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ روزہ کھولنے کے لیے کھجور اور دہی، پانی اور تازہ پھلوں کا رس استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے بعد دس منٹ تک انتظار کرنے کے بعد ایسی خوراک لینی چاہیے جس میں معدنیات زیادہ ہوں۔
(سحری ضروری ہے)بعض اوقات ہم کاہلی کا شکار ہوتے ہیں اور نیند کے باعث سحری پر نہیں اٹھ پاتے۔ طبی ماہرین کے نزدیک یہ رویہ غلط ہے۔ ڈاکٹر کہتے ہیں کہ سحری ضرور کرنی چاہیے اور سحری میں ایسی غذا استعمال کرنی چاہیے جس میں کاربوہائیڈریٹس زیادہ ہوں جیسا کہ روٹی اور دالیں۔
(مکمل نیند لیں)مضان عبادات کا مہینہ ہے۔ بعض اوقات رمضان میں نیند کے دورانیے میں کمی آ جاتی ہے جو کہ غلط رجحان ہے اور انسان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔ سب کو کوشش کرنی چاہیے کہ دن کے 24 گھنٹے میں سے کم از کم 8 گھنٹے سویا جائے۔
(ورزش کو نہ بھولیں)رمضان کے مہینے کا قطعاً یہ مقصد نہیں کہ انسان اپنی زندگی میں سے ورزش کو بالکل جگہ نہ دے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ رمضان میں ہلکی ورزش کرنی چاہیے مگر ورزش کو اپنا معمول ضرور بنانا چاہیے۔ رمضان میں پیدل چلنے کو اپنا معمول بنائیں۔
 
Top