درویشی بھی عیاری ہےسلطانی بھی عیاری ازشمس جیلانی

آج ہر پاکستانی پریشان ہے کہ یہ کیا ہورہاہے؟اگر حکومت کی طرف دیکھتا ہے تو مایوسی ہوتی ہے اور دنیا کی طرف دیکھتا ہے تو بھی مایوسی ہوتی ہے، پھر درویشی کی طرف آتا ہے تو پھر وہی صورتِحال دکھائی دیتی ہےکہ وہاں بھی وہی حال ہے کہ وہ دور تو گیا کہ علم اور درویشی ایک ساتھ چلتے تھے !اب وہ دور ہےکہ درویشوں کی اکثریت علم سے نابلد ہےاور رہی علمیت ،کی وہ نسل جس میں عمل بھی ہو ناپید ہے۔ ہر ایک اپنا دین لیئے پھر رہا ہے اور وہ اس کے علاوہ کسی دین کو ماننے کو تیار نہیں ہے۔ اس لیئے کہ اکثریت نے قر آن کو تو بھلا دیا ہے اور سنت بھی ترک کر دی ہے۔ایک زمانے میں فقہ کا دور تھا، اب فقہ میں بھی اتنی شا خیں پھو ٹ پڑی ہیں کہ کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ کوئی سادہ لوح بندہ کہاں جا ئے ؟اگر مسجد میں جاتا ہے تو اس کا پورا انٹرویو لینے کو لوگ تیار بیٹھے ہیں کہ کس فقہہ سے تعلق رکھتاہے۔ اگر دروازے پر بیٹھا رہے تو بھی مشکوک ہے کہ کہیں بم پھاڑ نے تو نہیں آیا ہے؟ پہلے مساجد سب سے محفوظ جگہا ہیں ہوا کرتی تھیں ،اب وہی مساجد سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں کہ نا جانے کب بم پھٹ جائے اور سر پر چھت آگر ے ۔
اس صورت ِ حال سے نکلنے کی کو ئی صورت بھی نظر نہیں آتی ۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نکلنا ہی نہیں چاہتے ۔ کیونکہ نکلنے کے لیئے سب سے اہم بات تو یہ ہو تی ہے کسی کو اپنی غلطی کا احساس ہو،۔جب احساس ہو گا تو وہ اسے دور کر نے کی کو شش کریگا؟ جبکہ ہمارے ہاں ہر ایک کی نگاہ میں سب ٹھیک ہے، سب چلتا ہے اور سب چلے گا؟ ابھی تک توہم مسٹروں کو کہہ رہے تھے کہ وہ ہیر پھیر کے ما ہر ہیں۔ اب یہ عالم ہے کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ علما ئےکرام کا بھی کوئی اعتبار نہیں۔ اس دعوےکے لیئے ان کے پاس پہلے ہی بہت کچھ تھا جو اخباروں میں آتا بھی رہا ہے۔ اب انہوں نےایک تازہ بہ تازہ ٹی وی پر ٹیپ پیش کی ہے جس میں علما ئے کرام کی باتیں ریکاڈ ہیں جو سنوائی ہیں کہ وہ آپس میں بات کر رہے ہیں “ کمشنر کہہ رہا ہےکہ میڈیا نے بڑا شور مچایا ہوا ہے اس کو چپ کرا نے کے لیئے کچھ کرو؟ کچھ داڑھی والوں کو ایک، ایک دو، دو کر کے بونیر سے گاڑیوں میں بٹھاکر باہر بھیجدو تاکہ ہم میڈیا کو اور دنیا کو کچھ دکھا سکیں؟اس کامطلب صاف ہے کہ یہ ملی بھگت ہے اور ایسا لگتا ہے کہ کو ئی ڈراما اسٹیج ہو رہا ہے۔ اور ہر ایکٹر اپنا پا رٹ پلے کر رہا ہے۔جبکہ ارادہ کچھ اور ہے جو اس جواب سے ظاہر ہے کہ “ہما را پرو گرام آگےکا کچھ اور ہے۔ “ اگریہ کریکٹر علما ء کا ہے تو پھر دین کا اللہ ہی حا فظ ہے؟ ہم سے ایک مر تبہ ایک عالم نے بڑے پتے کی بات کہی تھی کہ مو لوی جو کہتا ہے، اس پر عمل کرو۔ اور جو کر تا ہے اس پر نہیں ؟ اس کے بعد ہم اکثر لوگوں کو یہ ہی مشورہ دیتے رہے کہ ایسا ہی کیا کرو۔ مگر اب ہم شر مندہ ہیں کہ ہم نے لوگوں کو غلط مشورہ دیا اس لیئے کہ ہم یہ سمھجتے تھے کہ عالم جب کچھ کہے گا تو قرآن اور سنت کے مطابق ہی کہے گا۔ رہا عمل اگر وہ نہ بھی کرے تو اس سے کم ازکم عوام کو نقصان نہیں پہو نچے گا۔ وہ خود ہی بھگتےگا جبکہ عوام کہے پر عمل کرکے فلاح پا جا ئیں گے؟ ۔رہا علماء کا اپنا معاملہ،تو وہ اللہ اور ان کے درمیان رہےگا۔ وہ مالک ہےوہ ان کو جو بھی مقام عطا فر ما ئے اور جہاں چاہے بھیج دے ؟ مگر اس طرح ان کی تعلیمات پر عوام عمل کر کے ضرور فلا ح پا جا ئیں گے۔ لیکن اب اگر عوام اس قسم کے ٹیپ سنیں گے تو ان میں بھی یہ ہی تعلیمات اور پختہ ہو جا ئیں گی ،جس میں کہ انہیں پہلے ہی سے ید طو لا حا صل ہے۔
لہذا ہماری اپنے قارئین سے یہ در خواست ہے کہ وہ ہمیں معاف کر دیں تاکہ غلط مشورہ دینے پر کم ازکم ہماری پکڑ نہ ہو ؟بھائیو! اب کو ئی راستہ نہیں رہ گیا ہے ،سوائےاس راستے کے ، آپ لوگ خود علم ِدین قر آن اور سنت سے برا ہِ راست حا صل کر یں اور دوسروں کا اتباع با لکل چھو ڑدیں ۔اس لیئے کہ یہ بھی ہمیں اللہ تعالیٰ نے ہی سکھا یا ہے کہ جب کہیں الجھو تو اللہ اور رسول (ص)کی طرف رجوع کرو۔ اس تازہ انکشاف کے بعد کے کہ مولوی صا حب بھی تعلیمات میں ردو بدل کر کے ہیر پھیرکی تعلیم دیتے ہیں ۔اب یہ بھی یقین نہیں رہا کہ جو وہ کہیں گے وہ کم از کم قر آن اور سنت کے مطا بق ہو گا؟ لہذا ان کے کہنے پر بھی آنکھیں بند کرکےعمل نہیں کیا جا سکتا۔
مغضوب الہیہ قوموں کی مذمت اس لیئے آئی تھی کہ وہ اللہ کی کتاب پر اپنی کتاب کو تر جیح دیتے تھے ،اور سزا کے طور پر انہیں معزول کر کے ہمیں اللہ نےان کی جگہ لا بٹھایا گیا تھا ، وہ بھی اس تنبیہ کے ساتھ کہ انہوں نے یہ کیا سزا پائی۔اب ہم دیکھتے کہ تم کیا کرتے ہو۔؟ہم کیا کر رہے ہیں یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ پہلے تو یہ لعنت ہمارے سیاسی رہنما ؤ ں تک ہی محدود تھی کہ کہتے کچھ تھے اور کر تے کچھ تھے؟ مگر اب تو الحمد للہ ہم سب ہی ایک کشتی میں سوار ہو گئے ہیں اور ایک دوسرے کو گلہ دینے کا کسی کو ئی حق نہیں رہا۔ ۔یعنی سیاستدانوں نے تو ہمارے ایک پچھلے کالم کے مطابق ملک میں جہا نگیر کا عدل را ئج کر رکھا ہے کہ تم بھٹی بنا ؤ اور تم بھٹی ڈھا ؤ ۔ ایک طرف تو وہ نیٹو اور امریکہ سے کہہ چکے ہیں کہ یہ ہمارے بس سے باہر ہیں لہذا تم ہی کچھ ہماری مدد کرو اور جب وہ ڈرون حملوں کی شکل میں مدد کر تے ہیں تو ایک آدھ احتجاج یہ بھی جھاڑ دیتے ہیں۔ شاید اس ڈرامے کا یہ بھی پارٹ ہو۔
اب تازہ ترین یہ ہے کہ جب طالبان قابو سے باہر ہوتے ہیں تو صوفی صاحب لاپتہ ہو جاتے ہیں۔ تاکہ حکومت ان کو سیدھا اور نرم کر کے ان کے سامنے پیش کرے جب ان کی پٹائی ہو چکتی ہے تو نکل آتے ہیں۔اس سے دونوں کافا ئدہ ہے ایک طرف تو وہ خوش، جو پیسے دیتے ہیں اور مستقل ذریعہ آمدنی بھی ہیں۔ دوسری طرف یہ بھی خوش کہ دوسرا فریق پٹ کر کمزور ہورہا۔
پھر اگر میڈیا کچھ لکھے تو ناراض بھی ہوتے ہیں اور پمفلٹ جاری ہو جاتا ہے کہ “ میڈیا اپنے رویہ کو درست کر لے ورنہ اس کے خلاف کاروائی ہوگی۔ “ہمیں بڑی امید تھی کہ یہ پمفلٹ کسی نے مذاق میں۔ یا انہیں بدنام کر نے کے لیئے جاری کر دیا ہوگا۔ ورنہ یہ کسی عالم کا کام ہونامکن ہے، استغفر اللہ ! مگر کل ہماری اس امید نے بھی دم تو ڑدیا جبکہ ان کے ترجمان نے یہ تسلیم کر لیا کہ ہم نے کیا ہے ۔اور غیر شرعی کاموں پر ان کو تنبیہ کی گئی ہے۔ اس سےپہلے وہ ہی تر جمان یہ بھی اقرار کر چکے تھے کہ لڑکی کو کوڑے ہم نے لگا ئے تھے ،اس کی تو ہم نے رعایت کی تھی ۔ورنہ اور زیادہ لگا نے تھے ۔ شرع کیا ہوگئی کہ کسی ٹلومل کی ہٹی ہوگئی کہ جہاں بھا ؤ تا ؤ کی گنجا ئش ہو۔ جس میں کوئی منصف ملزم کوریایت بھی دے سکتا ہو ؟ جبکہ اسلام میں جو شرعی حدود ہیں ان میں رعایت کی کو ئی گنجا ئش نہیں ہے۔ جبکہ اس کا جرم اسلامی شرعیہ میں تو کوئی ہے ہی نہیں ۔وہ ایک مہمل ساالزام ہےکہ “ سسر کے ساتھ باہر نکلی تھی “۔ البتہ شرع ِصوفییہ میں یہ گناہ ہو تو اور بات ہے کہ ہم نے ان کی شرع پڑھی ہی نہیں ہے۔
سنا ہے کےاس ٹیپ کو ریکارڈ اور جاری کر نے کا سہرا حکومت کے سر ہے۔ مگر جس نے بھی یہ جاری کیا اس کو شاید یہ پتہ نہ تھا کہ اس سے وہ راز بھی فاش ہورہا ہے کہ جو کہ امریکہ کا الزام پہلے ہی سے ہےکہ کچھ حساس اداروں کا تعلق شر پسندوں سے ہے؟ اگر سمجھ ہو تی وہ اسےایڈٹ کر کے دکھاتے ؟
آئیئےاب ملک کے دوسرے حصوں کی طرف، سرحد میں آگ لگی ہوئی تھی ہی، اسلام آباد اور پنجاب میں دھماکے ہورہے تھے۔کہ کسی سایہ نے بلوچستان میں آگ لگا دی، اب صرف کراچی بچا تھا جسے پاکستان کی شہ رگ کی حیثیت حاصل ہے۔ اب وہاں بھی آگ بھڑک اٹھی ۔ کس نے بھڑکائی وہ سب جانتے ہیں ؟ کس کے اشارے پر؟ اس سے بھی لوگ نا واقف نہیں ہیں ۔ ادھر ایک امریکن جنرل کا بیان ہے کہ پاکستان کی سول حکومت پر فوج کوبر تری حا صل ہے ۔ساتھ میں یہ خو شخبری بھی ہےکہ آئندہ دوہفتے سول حکومت کے لیئے بڑے کٹھن ہیں ۔ پھر آج ربانی صا حب کا بھی بیان آیا ہے کہ سول راج کو ختم کر نے کو ششیں ہورہی ہیں۔ جبکہ سول راج خواب خرگوش کے مزے لے رہا ہے ۔اب ہم یہ ہی کہہ سکتے ہیں۔ کہ خدا جانے کل کیا ہونے والا ہے۔
بشکریہ عالمی شکریہ اخبار
 
Top