درد تو جاناں ھر کسی کو ملتا ھے

فیصل کمال

محفلین
درد تو جاناں
ھر کسی کو ملتا ھے
کچھ لوگ
درد کو آنسو میں
بہا دیتے ھیں
کچھ اسے ھنسی میں
اڑا دیتے ھیں
کچھ درد کو
صبر کے ھاتھوں سے
تھپک کر
سُلا دیتے ھیں
کچھ درد کی حدت سے
چنگاری لے کر
آگ دنیا ميں لگا دیتےھیں
کچھ اسے
الفاظ کی صورت دے کر
نوحہ بنا دیتے ھيں
کچھ اسے اپنی پلکوں ميں
مقفل کرکے
ضبط کا پہرہ بٹھا دیتے ھيں
کسی صاحبِ ظرف کو جب درد ملتا ھے
کسی اعزاز کی صورت
وہ اسے سینے پر
سجالیتا ھے
اسکی آگ سے
کئی چراغ اور جَلا دیتا ھے
اپنی روح اپنی ھستی کو
جِلا دیتا ھے
درد ملتا ھے جب
کسی کم ظرف کو
تو وہ
آہ و فغاں کرکے
اس انمول موتی کو
مٹی میں ملا دیتا ھے
آؤ جو درد ھمیں، تمھيں
عطا ھوا ھے
اسے اپنا لیں
اپنے سینے پہ سجا ليں
کیونکہ درد تو جاناں
ھر کسی کو ملتا ھے
 
Top