داتا دربار لاہور کی حفاظت پر مامور پولیس کے دستوں کا شکریہ

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
میں تو نیا نیا اسیر چمن ہوں۔ قید کے اصول و ضوابط سے نا آشنا ، معلومات و حقائق سے بے خبر ، علم و آگہی سے نابلد ، لیکن اتنا پتہ ہے کہ چودہ سال چار ماہ اور بائیس دن کی عمر میں 12 اگست سن 2000 کو شام کے نو بجے لاہور ریلوے سٹیشن اپنے "ابو" کے ساتھ آ ا ترا۔ فیصل آباد سے ٹرین کا پہلا سفر تھا۔ ٹانگے پر بیٹھ کر داتا دربار آئے۔ راستے میں ابو نے بتایا کہ یہ انار کلی بازار ہے۔ یہاں لوہاری ہے۔ موری گیٹ اور یہ بھاٹی گیٹ ہے۔ اب ہم دربار پہنچنے والے ہیں۔ بچپن سے تصور میں داتا دربار کا ایک نقشہ تھا۔
نوٹ: اگر میں موضوع سے بھٹکا ہوا نظر آؤں تو معذرت
دربار کے احاطے کے باہر سے گزرے۔ کھانا کھا کر سو گئے۔ اگلی صبح حاضری دی۔ اپنے تصور سے تھوڑا سا زیادہ وسیع اور کشادہ محسوس ہوا۔ اور یہ بھی پتہ چلا کہ جتنی بڑی تعداد میں نمازی اس مسجد میں باقاعدہ نماز ادا کرتے ہیں۔ پوری دنیا کی (حرمین شریفین کے بعد) مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد کے حوالے سے اول فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے میرا ڈیڑھ سال جو فیصل آباد میں گزر چکا تھا۔ اس میں یار لوگوں کا ایک رسالہ پڑھا تھا۔ محترم محرر مہذب نے لکھا تھا کہ "ایک بندہ بھی اذان کی آواز سن کر مسجد میں نہیں گیا" بہرحال قطع نظر اس کے۔۔۔
 
میں نے مدرسے میں داخلہ لے لیا۔ لاہور میں لاہور ہی کے بہت ہی پر آشوب حالات گزرے۔ یہ کہانی پھر سہی۔ 2009 میں۔۔۔۔ سری لنکن ٹیم پر حملہ۔۔۔۔ 15 پولیس کی بلڈنگ میں بلاسٹ۔۔۔۔ مناواں ٹریننگ سنٹر پر حملہ۔۔۔ سوات آپریشن۔۔۔۔ جامعہ نعیمیہ میں بلاسٹ کے نتیجے میں ڈاکٹر سرفراز نعیمی کی شہادت۔۔۔۔ امام بارگاہوں اور جلوسوں پر حملے۔۔۔۔ اور نجانے کیا کیا۔۔۔۔
داتا دربار کا نام بھی اخبارات اور ٹی وی زینت بنا کہ حملے کا خدشہ ہے۔ سکیورٹی نافذ ہو گئی۔
ہم دن رات چند قدم کا فاصلہ طے کرکے بھاگے بھاگے سلام کر آتے تھے۔ لنگر بھی کھا آتے۔ اب چیکنگ کروائیں۔ جوتے جمع کروائیں(پہلے ہاتھوں میں ہی رکھتے تھے، بچے تھے نا)۔ وغیرہ وغیرہ
یکم جولائی 2010 کو وہ انہونی بھی ہو ہی گئی جس کا ڈر تھا۔ یار لوگوں نے پھر بہت کچھ کہا۔۔۔۔۔ لیکن

ہم عشق کے بندے ہیں ، کیوں بات بڑھائی ہے
چونکہ ہمیں دکھ تھا سہہ گئے چپ رہے۔ 8 اگست 2010 کو چہلم والے جلسے میں بھی شامل ہوئے۔
 
پھر ذمہ داری آئی پولیس کی۔ سخت انتظامات مزید سخت ہو گئے۔ میری نگاہِ پر تقصیر کا ناقص سا مشاہدہ ہے کہ پولیس نے جتنی ذمہ داری ، اخلاص اور نیک نیتی سے یہ اس فریضے کو سر انجام دیا۔ وہ انہی کا خاصہ ہے۔ سردیوں کی ٹھٹھرتی راتوں میں میں نے انہیں کڑی نظروں سے ڈیوٹی پر چوکس کھڑے پایا۔
 




اب میں رات کو تقریبا روزانہ پچھلے پہر تین بجے وہاں سے گزرتا ہوں۔ مجال ہے کسی کو کبھی غافل پایا ہو۔ ہم حکومت (وفاق ، صوبائی) ، انتظامیہ اور پولیس کے تمام چھوٹے بڑے افسران سمیت ہر سپاہی کے سپاس گزار ہیں۔ اور اپنا حصہ نہ ڈالنے پر نادم۔

داتا دربار لاہور کی حفاظت پر مامور پولیس کے دستوں کا شکریہ

آپ کو سلام
 
جی سر ! میں آن لائن قرآن کی تعلیم دینے کے لیے یہاں لاہور سنٹر برکت مارکیٹ آتا ہوں۔ کینیڈا (مارکھم) کے 07:30 شام ، لاہور کے سحری 04:30 پر ایک کلاس ہوتی ہے۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top