عبدالرزاق قادری
معطل
میں تو نیا نیا اسیر چمن ہوں۔ قید کے اصول و ضوابط سے نا آشنا ، معلومات و حقائق سے بے خبر ، علم و آگہی سے نابلد ، لیکن اتنا پتہ ہے کہ چودہ سال چار ماہ اور بائیس دن کی عمر میں 12 اگست سن 2000 کو شام کے نو بجے لاہور ریلوے سٹیشن اپنے "ابو" کے ساتھ آ ا ترا۔ فیصل آباد سے ٹرین کا پہلا سفر تھا۔ ٹانگے پر بیٹھ کر داتا دربار آئے۔ راستے میں ابو نے بتایا کہ یہ انار کلی بازار ہے۔ یہاں لوہاری ہے۔ موری گیٹ اور یہ بھاٹی گیٹ ہے۔ اب ہم دربار پہنچنے والے ہیں۔ بچپن سے تصور میں داتا دربار کا ایک نقشہ تھا۔
نوٹ: اگر میں موضوع سے بھٹکا ہوا نظر آؤں تو معذرت
دربار کے احاطے کے باہر سے گزرے۔ کھانا کھا کر سو گئے۔ اگلی صبح حاضری دی۔ اپنے تصور سے تھوڑا سا زیادہ وسیع اور کشادہ محسوس ہوا۔ اور یہ بھی پتہ چلا کہ جتنی بڑی تعداد میں نمازی اس مسجد میں باقاعدہ نماز ادا کرتے ہیں۔ پوری دنیا کی (حرمین شریفین کے بعد) مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد کے حوالے سے اول فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے میرا ڈیڑھ سال جو فیصل آباد میں گزر چکا تھا۔ اس میں یار لوگوں کا ایک رسالہ پڑھا تھا۔ محترم محرر مہذب نے لکھا تھا کہ "ایک بندہ بھی اذان کی آواز سن کر مسجد میں نہیں گیا" بہرحال قطع نظر اس کے۔۔۔
نوٹ: اگر میں موضوع سے بھٹکا ہوا نظر آؤں تو معذرت
دربار کے احاطے کے باہر سے گزرے۔ کھانا کھا کر سو گئے۔ اگلی صبح حاضری دی۔ اپنے تصور سے تھوڑا سا زیادہ وسیع اور کشادہ محسوس ہوا۔ اور یہ بھی پتہ چلا کہ جتنی بڑی تعداد میں نمازی اس مسجد میں باقاعدہ نماز ادا کرتے ہیں۔ پوری دنیا کی (حرمین شریفین کے بعد) مسجدوں میں نمازیوں کی تعداد کے حوالے سے اول فہرست میں رکھا جا سکتا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے میرا ڈیڑھ سال جو فیصل آباد میں گزر چکا تھا۔ اس میں یار لوگوں کا ایک رسالہ پڑھا تھا۔ محترم محرر مہذب نے لکھا تھا کہ "ایک بندہ بھی اذان کی آواز سن کر مسجد میں نہیں گیا" بہرحال قطع نظر اس کے۔۔۔