اقبال گیلانی
محفلین
خُلِقْتَ مُبَّراً مِنَّ کُلِّ عَیْبّ
سب تعريفات اللہ رب العالمين كے ليے ہيں، اور ہمارے نبى محتشم محمد اور ان كى آل اور ان كے سب صحابہ كرام پر درود و سلام
رسول اکرم کی تعریف و توصیف ایک ایسا مبارک ،باسعادت اور مشکبار موضوع ہے جو ایمان افروزبھی ہے اور دلآویز بھی،جس کی وسعت فرش زمین پر ہی نہیں آسمان کی بلندیوں سے بھی ماوراءہے۔ہر دور میں ان گنت انسانوں نے دربار رسالت میں پوری محبت و خلوص سے اپنی عقیدت کے گلدستے پیش کیے۔ان کی مدح سرائی کا غلغلہ بحر و بر میں بلند ہوا اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ بلند تر ہوتا چلا گیا اور آگے یہ سلسلہ مزید پھیلتا رہے گا۔تاریخ عالم شاہد ہے کہ یہ نام صبح و شام چہار دانگ عالم میں پھیلے عقیدت مندوں کے دلوں کی دھڑکن بن کر ان کےلئے باعث حیات بنا ہوا ہے۔ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق اپنے اپنے اسلوب میں عقیدت و محبت کے پھول ”دربار رسالت “کی نذر کر رہا ہے۔ ہمارے آقا ﷺ حسن و جمال کا ایسا پیکر ہیں کہ جب سورج ان پر نظر ڈالتا تو حسرت بھری نگاہوں سے کہتا اے کاش!یہ حسن مجھے عطا ہوتا۔
رسول اکرم کی تعریف و توصیف ایک ایسا مبارک ،باسعادت اور مشکبار موضوع ہے جو ایمان افروزبھی ہے اور دلآویز بھی،جس کی وسعت فرش زمین پر ہی نہیں آسمان کی بلندیوں سے بھی ماوراءہے۔ہر دور میں ان گنت انسانوں نے دربار رسالت میں پوری محبت و خلوص سے اپنی عقیدت کے گلدستے پیش کیے۔ان کی مدح سرائی کا غلغلہ بحر و بر میں بلند ہوا اور ہر گزرتے وقت کے ساتھ بلند تر ہوتا چلا گیا اور آگے یہ سلسلہ مزید پھیلتا رہے گا۔تاریخ عالم شاہد ہے کہ یہ نام صبح و شام چہار دانگ عالم میں پھیلے عقیدت مندوں کے دلوں کی دھڑکن بن کر ان کےلئے باعث حیات بنا ہوا ہے۔ہر کوئی اپنی بساط کے مطابق اپنے اپنے اسلوب میں عقیدت و محبت کے پھول ”دربار رسالت “کی نذر کر رہا ہے۔ ہمارے آقا ﷺ حسن و جمال کا ایسا پیکر ہیں کہ جب سورج ان پر نظر ڈالتا تو حسرت بھری نگاہوں سے کہتا اے کاش!یہ حسن مجھے عطا ہوتا۔
دست قدرت نے ایسا بنایا تجھے جملہ اوصاف سے خود سجایا تجھے
اے ازل کے حسیں ،اے ابد کے حسیں تجھ سا کوئی نہیں ،تجھ سا کوئی نہیں
بحیثیت مسلمان ہمارے ایمان کی بنیاد اس عقیدے پر استوار ہے کہ ہماری انفرادی اور اجتماعی بقا و سلامتی کا راز محبت و غلامئ رسول میں مضمر ہے۔ آپ کی محبت ہی اصلِ ایمان ہے جس کے بغیرہمارے ایمان کی تکمیل ممکن نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کشت دیدہ و دل میں عشق رسول کی شجرکاری کی جائے جس کی آبیاری اطاعت و اتباع کے سرچشمے سے ہوتی رہے تو ایمان کا شجر ثمربار ہو گا اور اس کی شاخ در شاخ نمو اور بالیدگی کا سامان ہوتا رہے گا۔ بزم ہستی میں محبت مصطفیٰ کا چراغ فروزاں کرنے سے نخل ایمان پھلے پھولے گا اور نظریاتی و فکری پراگندگی کی فضا چھٹ جائے گی۔اے ازل کے حسیں ،اے ابد کے حسیں تجھ سا کوئی نہیں ،تجھ سا کوئی نہیں
در دلِ مسلم مقام مصطفیٰ ﷺ ست
آبروئے ماز نامِ مصطفیٰ ﷺ ست
(حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکا مقام ہر مسلمان کے دل میں ہے اور ہماری ملی عزت و آبرو اسی نام سے قائم ہے۔)
مسلمانوں کے لیے نبی کریم ?کی حیات طیبہ کا مطالعہ اس لیے نہایت ضروری ہے کہ اس وقت تک کوئی مسلمان کامل نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے رہبر و راہنما پیغمبر ?کے اسوۂ حسنہ کی پیروی نہ کرے۔ اس مقصد کے لیے ہمیں قرآن کریم کا بغور مطالعہ کرنا ہو گا کیونکہ قرآن کریم کی آیات و کلمات کا زندہ نمونہ ذات رسول پاک میں موجود ہے۔ قرآن کریم میں ہم جو کچھ پڑھتے ہیں وہ ہمیں ہو بہو نبی کریم کی عملی زندگی سے ملتا ہے۔ اسی لیے جب ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ سے کسی نے حضور کے خلق کے بارے میں استفسار کیا، تو حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما نے فرمایا: کان خلقہ القرآن، یعنی حضور اکرم کا خلق بعینہ قرآن تھا۔ نبی کریم ﷺکی زندگی جتنی خوبصورت اور دلکش ہے، اسی قدر وسیع اور کشادہ بھی ہے۔ آپ ﷺ کی تعلیمات زندگی کے ہر شعبہ کا احاطہ کرتی ہیں۔ عقائد، عبادات، معاملات، اخلاقیات، معاشیات، تہذیب و تمدن، سیاسیات الغرض وہ سب کچھ جس کا انسان کی انفرادی یا اجتماعی، روحانی و مادی زندگی سے ہے۔ اسوۂ حسنہ کا ابرِ رحمت ان سب پر سایۂ فگن ہوتا ہے۔آبروئے ماز نامِ مصطفیٰ ﷺ ست
(حضرت محمد مصطفیٰ ﷺکا مقام ہر مسلمان کے دل میں ہے اور ہماری ملی عزت و آبرو اسی نام سے قائم ہے۔)
(جاری)
طالب دعا
احقر
محمد اقبال جیلانی
طالب دعا
احقر
محمد اقبال جیلانی