حوا کی بیٹی

نیلم

محفلین
سردیوں کی دن تھےوہ اپنے گھر کی چھت پر بیھٹی دھوپ سیک رہی تھی۔اُس کی ماں اُس کے پاس بیھٹی
اُس کے بچپن کی تصوریں دیکھ رہی تھی۔تصوریں دیکھتے ہوئےاُس کی ماں نے خودکلامی کی کہ تو کیوں
بڑی ہوگئی۔اُس نے یہ بات سُن لی۔اور کہچھ سوچتےہوہےاپنے ماضی میں چلی گئی۔
کہچھ سال پہلے کی بات ہے۔گھر میں اُس کی شادی کی تیاری چل رہی تھی۔وہ بھی بہت خوش تھی کہ اُس کا بھی کوئی اپنا گھر ہوگاجہاں سے وہ ساری خوشیاں پائےگی۔وہ بچپن سے سُنتی آئی تھی کہ وہ اس گھر میں مہمان ہےایک دن اُسے اپنے گھر جاناہوگا۔وہ ماں باپ کی دعاہیں لے کر رخصت ہوگئی۔
پیا کے گھرآ کےاُسے احساس ہوا زندگی اتنی آسان نہیں
کچھ دن تو ٹھیک گزرے پھر اُ سے احساس ہوا کہ اُس کی ساس ایک سخت طبیعت عورت ہے۔لیکن اُس نے سوچا کہ وہ اپنی ساس کادل جیت لے گی۔شادی کے چوتھے دن سے اُس نے گھر کا کام کاج شروع کر دیا۔وہ روزانہ صبح سویرے اُٹھتی اور سارےگھر کاکام کرتی اُس کاگھر بہت بڑا تھا اور سسرال بھی بڑا تھا۔وہ سارا دن گھر کی صفائی کرتی کھانا بناتی اور گھر ک سارے کام کرتی اُس کی ساس جان بوجھ کر اُس ک کام میں کیڑے نکالتی اور اُسے بہت ڈانٹتی چھوٹی چھوٹی باتوں پر اُس سےجھگڑا کرتی لیکن وہ خاموشی سے سب کچھ سہتی۔وقت گزرتا رہا اُس کی ساس کے ظلم وستم بڑھتے رہیں۔ اُس نے اپنے شوہر سے بھی کبھی کوئی شکایت نہیں کی۔ایک دن بہت بارش ہو ریی تھی اور جنوری کامہینہ تھا بہت سردی تھی۔اچانک اُس ک. ساس نےچلانا شروع کردیا کہ چھت بہت گندھاہو رہاہے۔اُسے جا کے صاف کرو۔سردیوں کی بارش میں اُس نے سارا چھت صاف کیا۔اُس کی ساس اُسے اپنے ماں باپ کے گھر بھی زیادہ نہیں دیتی تھی۔ایک دن اُس کی امی نے اُس کی ساس کو فون کیاکہ ہم نے اپنی بیٹی اُپ پر بیچی تو نہیں ہیں۔یہ سُنا تھا کہ اُس کی ساس نے اُسے لڑنا شروع کر دیااوراُسے مارا۔ مارنےسےاُس کے ماتھے پر چوٹ کا نشان بن گیا۔وہ روتی رہی اُس کاشوہر بھی شہر سے باہر گیا ہوا تھا۔اُسنے دعا کی کہ اے اللہ میری مددکر ۔تھوڑی دیر بعد اُس کے ماں باپ اسے لینے آہےاُس ن. اللہ کا شکر ادا کیا کہ اگر اُس کےماں باپ نا ہوتے تو اُس کاکیا حشر ہوتا۔اُس وقت اُس نے ماتھے کا زخم چھپالیا اور گھر جا کہ اُنھیں بتایا۔اُس دن اُس کے پورےگھر میں موت سی کیفیت تھی۔جب اُس ک شوہر کو پوری بات بتاہی گئی تو اُس کے شوہر نے اپنی ماں کا ساتھ دیا اور کہا کہ وہ ابھی بھی اُس کی ماں ہی کے ساتھ رہے۔اور پھر تنگ آ کر اُس ک ےگھر والوں نے طلاق لے لی۔
 
Top