ثناء خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں ؟

طالوت

محفلین
ثناء خوانِ تقدیسِ مشرق کہاں ہیں ؟​
1100524149-1.jpg

1100524148-1.gif

بشکریہ ایکسپریس

20080805225213aafia_siddiqui49.jpg
’ذہنی کیفیت ٹھیک نہیں‘
نیویارک کی ایک وفاقی عدالت نے امریکہ میں قید پاکستانی سائنسدان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکلاء کو مطلع کیا ہے کہ عافیہ صدیقی کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں کے مطابق اس وقت ان کی ذہنی کیفیت ایسی نہیں کہ ان پر مقدمہ چلایا جاسکے۔یہ بات بی بی سی اردو ڈاٹ کام کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وکیل دفاع الزبیتھ فنک کے معاون وکیل گيڈئن اولیور نے بتائي ہے-گيڈئن اولیور کے مطابق یہ بات وکلا صفائی کو جج رچرڈ بریمن نے ایک انتظامی حکم کے ذريعے بتائی ہے۔

وکیل گيڈئن اولیور نے کہا کہ انہیں رپورٹ کی مزید تفصیلات کا علم نہیں کیونکہ ڈاکٹروں کی رپورٹ ابھی انہیں فراہم نہیں کی گئی ہے۔ معاون وکیل نے واضح کیا کہ ڈاکٹر عافیہ کی ذہنی کیفیت کے بارے میں یہ صرف ڈاکٹروں کی رائے ہے اور اسے عدالتی فیصلہ نہیں کہا جاسکتا۔ مسٹر اولیور نے کہا کہ اس مقدمے کی آئندہ سماعت بدھ کو ہوگی جسکے دوران ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے علاج کے علاوہ استغاثہ اور دفاعی وکیل اور جج مقدمے کی صورتحال کا جائزہ لیں گے-
ڈاکٹر عافیہ کے مقدمےکی باقاعدہ سماعت آئندہ برس مارچ سے شروع ہونی تھی لیکن ان کے وکیلوں کا کہنا ہے کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ اب بدھ کو ہونے کی توقع ہے۔
ڈاکٹر عافیہ کی خاندانی وکیل ایلین شارپ نے بوسٹن سے بی بی سی اردو سے بات چیت میں بتایا کہ ماہرین نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ عافیہ صدیقی، جنہیں امریکی فوجیوں پر قاتلانہ حملے کے الزامات کا سامناہے، الزامات کا جواب دینے یا وکیل صفائی کی اس ضمن میں مدد کرنے کی اہل نہیں ہیں۔( انکامپیٹینٹ)
لیکن ایلین شارپ نے کہا کہ رپورٹ میں بیان کی جانے والی ذہنی حالت عارضی ہے اور اسکا مطلب یہ نہیں کہ ان کا ذہنی توازن بگڑ گیا ہے۔ وکیل ایلین شارپ نے کہا کہ ڈ اکٹروں نے عافیہ صدیقی کو 'ان کامپیٹنٹ' قرار دیا ہے جسکا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنی موجودہ ذہنی حالبت کی وجہ سے اپنے دفاع کے وکیلوں کے سوالات کے جوابات دینے اور اپنا دفاع تیار کرنے میں انکی مدد کرنے کے قابل نہیں۔
وکیل ایلین شارپ نے کہا کہ انکی ایسی موجودہ ذہنی حالت کو توامریکی حکومت بھی مانتی ہے اور وہ عافیہ کو 'ان فٹ' قرار دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ زیادہ امکان ہے یہ کہ ڈاکٹر عافیہ کا مقدمہ انکی صحتیابی اور ذہنی دبائو سے نکل آنے تک ملتوی رکھا جائے گا۔ انہوں نے اس امکان کو مسترد کردیا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیخلاف مقدمہ یا الزامات واپس لے لیے جائيں گے۔
ایلین شارپ نے کہا کہ ڈاکٹروں کی ایسی رپورٹ پر انہیں کوئي حیرت نہیں ہے کیونکہ ڈاکٹر عافیہ پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ افغانستان میں انکی قید کے دوران ان پر’انگریزی بولنے والے لوگوں‘ نے تشدد کیا تھا اور وہ سخت ذہنی دبائو میں ہیں۔
گذشتہ چوبیس ستمبر کو جج رچرڈ بریمین نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے دفاعی وکلاء اور استغاثہ کے اتفاق سے انہیں نفسیاتی معائنے کیلیے ٹیکساس ریاست کے ایک نفسیاتی ہسپتال میں بھیجنے کا حکم دیا تھا۔ وہ گزشتہ ایک مہینے سےاسی مرکز میں تھیں۔
گذشتہ ماہ پاکستان میں سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین مشاہد حسین کی قیات میں پاکستانی سینیٹروں کے پانچ رکنی وفد نے ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کے بعد نیویارک میں ایک پریس کانفرنس میں انکی فوری رہائي کا مطالبہ کیا تھا۔
بشکریہ بی بی سی اردو
---------------------------------------------------------
بلاشبہ یہی انصاف ہے !!!!!
تیزاب کے بدلے تیزاب کی سزا
بہاولپور میں انسداد دہشت گردی کی ایک خصوصی عدالت نے ایک مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک ملزم کی آنکھوں میں تیزاب کے قطرے ڈالنے کی سزا سنائی ہے جو ملک میں اپنی نوعیت کی پہلی سزا ہے۔
وکیل استغاثہ ممتاز حسین نے بی بی سی کو بتایا کہ ملزم سجاد نے آٹھ ماہ پہلے بہالپور میں دریائے ستلج کے کنارے واقع بستی حوریاں کی ایک لڑکی رابعہ پر تیزاب پھینک کر اس کی آنکھیں ضائع کردی تھیں۔
جمعرات کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج سید افضال شریف نے تھانہ صدر بہالپور میں درج مقدمہ کے فیصلہ میں لکھا ہے کہ ملزم سجاد نے عدالت کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا ہے اس لیے قصاص کے طور پر اسٹیڈیم میں لوگوں کے سامنے مجاز میڈیکل آفیسر اس کی آنکھوں میں بھی تیزاب کے قطرے ڈالے۔
مزید۔۔۔۔۔۔۔۔
-----------------------
ان دونوں خواتین اور ان جیسی ہزاروں خواتین کو ایسے ہی انصاف کی ضرورت ہے ۔۔
وسلام
 

مغزل

محفلین
ثنا خوانِ مشرق ۔۔ جہنم رسید ہوچلے اب تو ۔۔۔۔۔ بھاڑے پر ہم نے امریکی کتے پال رکھے ہیں۔
 
Top