تم یا د ہو تو نقش ہو میرے حواس پر .....سہیل اسلام

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
تم یاد ہو تو نقش ہو میرے حواس پر
تم اشک ہو تو میرے دکھوں کا علاج ہو
تم خواب ہو تو میری ان آنکھوں میں ہو کہاں؟
تم وہم ہو تو مجھ کو حقیقت سے کیا غرض
تم باعث سفر ہو ہنر کی اڑان ہو
تم نیند ہو تو سو کے گزاریں گے یہ حیات
تم حسن ہو تو میرے تخیل کی جان ہو
تم رات ہو تو مجھ کو کہاں صبح کی طلب
تم نور بن کے دل میں سمائے ہو آج کل
تم خاک ہو تو خاک نشینوں کی ہو تلاش
تم درد ہو تو رو ح پہ چھائے ہو آج کل
تم دشت ہو تو میں بھی مسافر ہوں دشت کا
تم چاند ہو تو تلخ اندھیروں کی کیا فکر
تم بے نیاز ہو تو زمانے سے ہو الگ
تم رنگ ہو تو پھر یہ بہاروں کا ذکر کیا
تم بے ثمر رتوں میں بہاروں کی ہو امید
تم رہ گذارِ شوق میں جذبہ جنوں کا ہو
تم آرزو ہو ،اہل تمنا کی ہو خلش
تم رت جگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو
تم بے وفا رتوں میں حوالہ ہو عشق کا
تم بے بسی ہو پھر بھی محیطِ حیات ہو
تم اک کرن ہو نورِ ازل سےدھلی ہوئی
تم تازگی ہو شبنمی پھولوں کی آس ہو
تم گہرے پانیوں میں چھپے موتیوں کا لمس
تم موت کے سفر میں نشانِ حیات ہو
تم میری چشمِ نم کی ستاروں کی کہکشاں
تم حسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
تم جب سے ہوگئے ہومیری دسترس سے دور
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھاناہے روح نے
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی

سہیل اسلام
 

طارق شاہ

محفلین
تم یاد ہو تو نقش ہو میرے حواس پر
تم اشک ہو تو میرے دکھوں کا علاج ہو
تم خواب ہو تو میری ان آنکھوں میں ہو کہاں؟
تم وہم ہو تو مجھ کو حقیقت سے کیا غرض
تم باعث سفر ہو ہنر کی اڑان ہو
تم نیند ہو تو سو کے گزاریں گے یہ حیات
تم حسن ہو تو میرے تخیل کی جان ہو
تم رات ہو تو مجھ کو کہاں صبح کی طلب
تم نور بن کے دل میں سمائے ہو آج کل
تم خاک ہو تو خاک نشینوں کی ہو تلاش
تم درد ہو تو رو ح پہ چھائے ہو آج کل
تم دشت ہو تو میں بھی مسافر ہوں دشت کا
تم چاند ہو تو تلخ اندھیروں کی کیا فکر
تم بے نیاز ہو تو زمانے سے ہو الگ
تم رنگ ہو تو پھر یہ بہاروں کا ذکر کیا
تم بے ثمر رتوں میں بہاروں کی ہو امید
تم رہ گذارِ شوق میں جذبہ جنوں کا ہو
تم آرزو ہو ،اہل تمنا کی ہو خلش
تم رت جگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو
تم بے وفا رتوں میں حوالہ ہو عشق کا
تم بے بسی ہو پھر بھی محیطِ حیات ہو
تم اک کرن ہو نورِ ازل سےدھلی ہوئی
تم تازگی ہو شبنمی پھولوں کی آس ہو
تم گہرے پانیوں میں چھپے موتیوں کا لمس
تم موت کے سفر میں نشانِ حیات ہو
تم میری چشمِ نم کی ستاروں کی کہکشاں
تم حسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
تم جب سے ہوگئے ہومیری دسترس سے دور
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھاناہے روح نے
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی

سہیل اسلام
قرۃالعین اعوان صاحبہ
نظم بہت اچھی ہے، خوبصورت الفاظ ، بستگی اور خوش آہنگی بہت دلفریب اور متاثر کن ہے
اس اچھے انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجئے

تم حُسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
اِس میں درمیانی "ہو" غلطی سے اضافی ٹائپ ہو گیا ہے
تم حُسنِ بے مثال میری کائنات ہو
صحیح رہتا، دیکھ لیں کہ آیا اسی طرح ہے ؟

تم جب سے ہوگئے ہومیری دسترس سے دور

بالا مصرع بھی میری شاید نادانستہ ٹائپ ہوگیا ہے
میری کی جگہ 'مری' ہونا چاہئے، مری سے ہی، یہ مصرع با وزن و بحر ہوتا ہے
ایک بار پھر سے بہت اچھی نظم کے لئے بہت سی داد
تشکّر
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
شکریہ!
اصل میں اس طرح کی غلطیاں بہت ہو جاتی ہیں کیونکہ ہر جگہ کچھ نہ کچھ اضافہ کسی نہ کسی نے کیا ہوتا ہے
میں دوبارہ سن کر اصلاح کرنے کی کوشش کروں گی۔
 

طارق شاہ

محفلین
اعوان صاحبہ
آپ کا ذوق ماشاللہ بہت خوب ہے
ذرا سی کوشش سے ایسی اغلاط کی نشاندھی کرنا آپ کو آسان لگے گا

صحیح طریقہ، یا جیسا میں کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ مطلع کو تین چار بار آپ با آواز دہرائیں
اگر دونوں مصرع روانی سے ادا ہو رہے ہیں تو ، دہرانے سے آپ کا لہجہ، اس کے الفاظ کا زیروبم
اور آہنگ اپنا لے گا یا اختیار کرلے گا، چند بار اور دہرانے کے بعد ایک ایک مصرع کو اسی
طرح دہرائیں، کسی بھی مصرع میں ذرا سی بھی ادائیگی میں دقت ہو یا لفظی اتصال صحیح نہ ہو
تو اس مصرع میں سمجھ لیں کہ کوئی حرف، کم یا زیادہ ہے، یا ترتیب صحیح نہیں

اگر باقی تمام مصرعے صحیح ترنم یا سہل ادا ہو رہے ہیں اور مطلع نہیں ہو رہا، تو مطلع میں کوئی گڑ بڑ ہے، ایسی صورت میں
مطالع کو پرکھ لیں پرکھنے کے لئے یہ کہ
اگر عروض کی جھنجھٹ میں پڑنا نہیں چاہتی ہیں تو ۔ مصرع کے زیروبم سے ، لفظوں کے چوٹی بڑی آواز کا تعین کرکے
غلطی تک پہنچا جا سکتا ہے
اردو میں ہر لفظ کا پہلا حرف ، متحرک اور آخری لفظ ساکن ہوتا ہے، لیکن کیونکہ شاعری صرف تلفظ میں آئے لفظ کا احاطہ کرتی ہے
اس لئے اس کا اطلاق ہر لفظ پر نہیں، خاص طور سے جب اضافت استعمال کی گی ہولیکن پھر بھی ٩٩ فی صد اغلاط پر قابو اس طریقے
سے پایا جا سکتا ہے اگر ہم الفاظ کی ہییت سے قطع نظر دہرانے پر اس کی آواز جس طرح ادا ہوتی ہے اس پر لکھے کو پرکھیں
"اب آئے ہو" ، اگر کسی شعر میں "ابائے ہو" کی آواز دیتا ہے تو اسے اسی پر منتج کر کے پرپرکھیں

کوشش کر کے دیکھیں
میں نے یوں لکھ دیا کہ میں خود یہی طریقہ کرتا ہوں اور اگر زیادہ مشکل ہو تو بحر کےذریعے دیکھ لیتا ہو ں
جواب کے لئے ممنون ہوں
 

باباجی

محفلین
بہت خوب قرۃالعین اعوان بی بی
میں کوئی بہت زیادہ باریک بیں نہیں ہوں ۔ جو اچھا لگا بس واہ واہ کہہ دیا کے غلطی ہو یا نا ہو ۔
اچھا تو ہے نا ۔ جو شے غلطی کے باوجود اچھی ہے۔
100٪ اچھی ہے۔ خوش رہیں اور اپنے ذوق سے نوازتی رہیں
اور اساتذہ سے سیکھتی رہیں
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بہت خوب قرۃالعین اعوان بی بی
میں کوئی بہت زیادہ باریک بیں نہیں ہوں ۔ جو اچھا لگا بس واہ واہ کہہ دیا کے غلطی ہو یا نا ہو ۔
اچھا تو ہے نا ۔ جو شے غلطی کے باوجود اچھی ہے۔
100٪ اچھی ہے۔ خوش رہیں اور اپنے ذوق سے نوازتی رہیں
اور اساتذہ سے سیکھتی رہیں
شکریہ!
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
بہت خوب قرۃالعین اعوان بی بی
میں کوئی بہت زیادہ باریک بیں نہیں ہوں ۔ جو اچھا لگا بس واہ واہ کہہ دیا کے غلطی ہو یا نا ہو ۔
اچھا تو ہے نا ۔ جو شے غلطی کے باوجود اچھی ہے۔
100٪ اچھی ہے۔ خوش رہیں اور اپنے ذوق سے نوازتی رہیں
اور اساتذہ سے سیکھتی رہیں
اعوان صاحبہ
آپ کا ذوق ماشاللہ بہت خوب ہے
ذرا سی کوشش سے ایسی اغلاط کی نشاندھی کرنا آپ کو آسان لگے گا

صحیح طریقہ، یا جیسا میں کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ مطلع کو تین چار بار آپ با آواز دہرائیں
اگر دونوں مصرع روانی سے ادا ہو رہے ہیں تو ، دہرانے سے آپ کا لہجہ، اس کے الفاظ کا زیروبم
اور آہنگ اپنا لے گا یا اختیار کرلے گا، چند بار اور دہرانے کے بعد ایک ایک مصرع کو اسی
طرح دہرائیں، کسی بھی مصرع میں ذرا سی بھی ادائیگی میں دقت ہو یا لفظی اتصال صحیح نہ ہو
تو اس مصرع میں سمجھ لیں کہ کوئی حرف، کم یا زیادہ ہے، یا ترتیب صحیح نہیں

اگر باقی تمام مصرعے صحیح ترنم یا سہل ادا ہو رہے ہیں اور مطلع نہیں ہو رہا، تو مطلع میں کوئی گڑ بڑ ہے، ایسی صورت میں
مطالع کو پرکھ لیں پرکھنے کے لئے یہ کہ
اگر عروض کی جھنجھٹ میں پڑنا نہیں چاہتی ہیں تو ۔ مصرع کے زیروبم سے ، لفظوں کے چوٹی بڑی آواز کا تعین کرکے
غلطی تک پہنچا جا سکتا ہے
اردو میں ہر لفظ کا پہلا حرف ، متحرک اور آخری لفظ ساکن ہوتا ہے، لیکن کیونکہ شاعری صرف تلفظ میں آئے لفظ کا احاطہ کرتی ہے
اس لئے اس کا اطلاق ہر لفظ پر نہیں، خاص طور سے جب اضافت استعمال کی گی ہولیکن پھر بھی ٩٩ فی صد اغلاط پر قابو اس طریقے
سے پایا جا سکتا ہے اگر ہم الفاظ کی ہییت سے قطع نظر دہرانے پر اس کی آواز جس طرح ادا ہوتی ہے اس پر لکھے کو پرکھیں
"اب آئے ہو" ، اگر کسی شعر میں "ابائے ہو" کی آواز دیتا ہے تو اسے اسی پر منتج کر کے پرپرکھیں

کوشش کر کے دیکھیں
میں نے یوں لکھ دیا کہ میں خود یہی طریقہ کرتا ہوں اور اگر زیادہ مشکل ہو تو بحر کےذریعے دیکھ لیتا ہو ں
جواب کے لئے ممنون ہوں
اعوان صاحبہ
آپ کا ذوق ماشاللہ بہت خوب ہے
ذرا سی کوشش سے ایسی اغلاط کی نشاندھی کرنا آپ کو آسان لگے گا

صحیح طریقہ، یا جیسا میں کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ مطلع کو تین چار بار آپ با آواز دہرائیں
اگر دونوں مصرع روانی سے ادا ہو رہے ہیں تو ، دہرانے سے آپ کا لہجہ، اس کے الفاظ کا زیروبم
اور آہنگ اپنا لے گا یا اختیار کرلے گا، چند بار اور دہرانے کے بعد ایک ایک مصرع کو اسی
طرح دہرائیں، کسی بھی مصرع میں ذرا سی بھی ادائیگی میں دقت ہو یا لفظی اتصال صحیح نہ ہو
تو اس مصرع میں سمجھ لیں کہ کوئی حرف، کم یا زیادہ ہے، یا ترتیب صحیح نہیں

اگر باقی تمام مصرعے صحیح ترنم یا سہل ادا ہو رہے ہیں اور مطلع نہیں ہو رہا، تو مطلع میں کوئی گڑ بڑ ہے، ایسی صورت میں
مطالع کو پرکھ لیں پرکھنے کے لئے یہ کہ
اگر عروض کی جھنجھٹ میں پڑنا نہیں چاہتی ہیں تو ۔ مصرع کے زیروبم سے ، لفظوں کے چوٹی بڑی آواز کا تعین کرکے
غلطی تک پہنچا جا سکتا ہے
اردو میں ہر لفظ کا پہلا حرف ، متحرک اور آخری لفظ ساکن ہوتا ہے، لیکن کیونکہ شاعری صرف تلفظ میں آئے لفظ کا احاطہ کرتی ہے
اس لئے اس کا اطلاق ہر لفظ پر نہیں، خاص طور سے جب اضافت استعمال کی گی ہولیکن پھر بھی ٩٩ فی صد اغلاط پر قابو اس طریقے
سے پایا جا سکتا ہے اگر ہم الفاظ کی ہییت سے قطع نظر دہرانے پر اس کی آواز جس طرح ادا ہوتی ہے اس پر لکھے کو پرکھیں
"اب آئے ہو" ، اگر کسی شعر میں "ابائے ہو" کی آواز دیتا ہے تو اسے اسی پر منتج کر کے پرپرکھیں

کوشش کر کے دیکھیں
میں نے یوں لکھ دیا کہ میں خود یہی طریقہ کرتا ہوں اور اگر زیادہ مشکل ہو تو بحر کےذریعے دیکھ لیتا ہو ں
جواب کے لئے ممنون ہوں
بہت بہتر!
ایسا ہی کرنے کی کوشش کروں گی
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
تم حسنِ بے مثال ، میری کائنات ہو​
تم جب سے ہوگئے ہومیری دسترس سے دور​
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی​
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھاناہے روح نے​
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی​
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی​
 
Top